تو آپ کیا سمجھے کہ یہ دھاگے صرف سلائی کڑھائی کے لیے ہی استعمال کئے جاتے ہیں؟ ویسے اگر دیکھا جائے تو کیسے کیسے رنگ برنگے دھاگے پڑے ہوئے ہیں یہاں محفل میں۔
ایک اور بات بھی یاد آئی، یہاں پنجاب میں تندور سے روٹیاں لگوانے کا بھی رواج ہے۔ اور اس کے بدلے میں کبھی "پیڑے" دے دئے جاتے تھے اور کبھی پیسے۔ اکثر ہم لوگ گھر سے پیسے لے کر جاتے تھے اور روٹیاں لگوانے کے بدلے میں پیڑے دے کر آ جاتے تھے۔
وہ غباروں والا بھی دھاگے لمبے رکھنے کے الگ پیسے لیتا ہے۔ آپ کے پاس کوئی دھاگے والی نلکی نہیں پڑی ہوئی؟ دادی اماں کے پان دان سے ہم پان تو کھاتے تھے دھاگے بھی نکال لیں۔
ٹوکنے کی عادت گئی نہیں ثمرین کی۔ اسے بتا دیں کہ سودا لانے کے لیے جو پیسے دئے جائیں اس میں ہیر بھیر کو "ٹکی" کہتے ہیں۔ ایک 'ٹکی' وہ بھی ہوتی ہے جو کپڑوں پر لگ جاتی ہے۔ جسے 'ٹک' بھی کہتے ہیں!