'غم کر' کہا کرتے تھے میرے باس راحیل فاروق اگر کبھی یہ کہنا ہوتا تھا کہ اس کام کی فکر کرو۔ دوسرے راحیل فاروق جو یہاں محفل کے رکن بھی ہیں، وہ تو یاد ہیں۔
یہ لڑی پہلے بھی میری نظر سے گزری تھی، لیکن میں مبارکباد نہیں دے پایا تھا۔ ابھی آپ کو اس لڑی میں جواب دیتے ہوئے دیکھا تو سوچا مبارکباد دے دوں۔ کیونکہ میں بھی دو چار دنوں بعد بھی مبارکبادیں وصول کرتا رہا ہوں۔
تو آپ یہ سمجھے ہیں کہ ہم لوگ ہنسی مذاق ایک دوسرے کو ہنسانے کے لیے کیا کرتے تھے؟ نہیں، بلکہ وہ ہنسی مذاق جو یہاں لاہور کی گلیوں میں عام ہوا کرتا ہے ۔ یعنی جگت بازی وغیرہ۔
گھر سے سٹوڈنٹ ویزا پر گیا تھا، ری نیو کے لیے کالج یا یونیورسٹی کی فیس وغیرہ چاہیے ہوتی ہے۔ اگر یونیورسٹی میں داخلہ لینا ہو تو زیادہ خرچہ آتا ہے ۔ دوسری بار مجھے یونیورسٹی میں ہی داخلہ لینا تھا ۔ جس کے لیے تقریبا پانچ ہزار پاونڈز کی ضرورت تھی۔
قلم کا حوالہ دے کر، یعنی لکھنے پڑھنے کا بتا کر ایک بار ری نیو کروا لیا تھا ۔ دوسری بار بھی بہت آسانی سے ہو سکتا تھا۔ لیکن پیسوں کا مسئلہ کھڑا ہو گیا تھا۔