آشوب ہے جو تیرے نہاں خانۂِ دل میں
ہنگامۂِ خفتہ کو جگا ، تابِ سخن مانگ
آشوب ہے جو تیرے نہاں خانۂِ دل میں
ہنگامۂِ خفتہ کو جگا ، تابِ سخن مانگ
جو بات آپ نے ڈیڑھ مصرع میں کی ہے کیا ایک مصرع میں نہیں ہوسکتی تھی ؟کچھ اس طرح سے :
ہنگامۂِ خفتہ کو جو دل میں ہے جگا دے
خفتہ کے بھی دونوں مطلب ہیں...