نتائج تلاش

  1. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بدتمیز کڑوا سہی مگر مخلص ہوتا ہے۔ میں بھی ایسا ہی ہوں مگر انداز مختلف ہے، برملا اظہار نہیں کرتا، پیار پیار میں بڑے بڑے جواں نر مار دیتا ہوں۔
  2. جنید عطاری

    بھیجا پیام بر کا کلیجہ نکال کر اچھا دیا جواب ہمارے خطوط کا جنید عطاری

    بھیجا پیام بر کا کلیجہ نکال کر اچھا دیا جواب ہمارے خطوط کا جنید عطاری
  3. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یہ ہوئی ناں بات۔ مدد درکار ہو تو خادم حاضر ہے۔ میں اس دور سے گزر چکا ہوں اس لیے کیا مشکلات درپیش آتی ہیں میں بخوبی جانتا ہوں۔
  4. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جون ایلیاء کی نقل ہے۔ کچھ اپنا لکھیں تو بات ہے، وگرنہ دس بارہ غزلیں پڑھ کر تو کوئی بھی ایک ادھ غزل لکھ کر دکھا سکتا ہے۔ گِر کا قافیہ کا دیکھیں تو حرفِ ردی سے پہلے گ کے نیچے زیر ہے بقیہ سب میں ر کے پہلے حرف پر زبر ہے۔ ہر شعر کا پہلا مصرعہ دوسرے مصرعے سے جڑ نہیں رہا۔ پھر کہوں گا اپنا لہجہ بنائیں...
  5. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    شب ہائے ہِجر (فعل)تُو نے گُزر کر نہیں دیکها کرتا ہے کس وثوق (فعول)سے عہدِ وفا کا قصد اِس بزمِ دوستاں(فاعلن) میں صنم ہم سا بهی کسی واعظ تُجهے قبول(فعول) ہے جنت مگر بتا یہ بے وزن ہیں۔ مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن یہ بحر مترنم ہے اور کسی کسی کو راس آتی ہے۔
  6. جنید عطاری

    دل ہمارا ہے غم سرا یارو

    بہت خیال رکھیں۔
  7. جنید عطاری

    آپ کی تنقیدی نظر کا منتظر۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کبھی ہاتھ رکھ کر مرے جسم و جاں پر ہاتھ سینے پر رکھنا تو سُنا ہے، جسم و جاں پر رکھنا عجیب ترین ہے۔ اچھی ایجاد ہے،
  8. جنید عطاری

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے

    جیتے جی صاحبِ قبور ہوئے مانندِ مفعول ہے، فاعلن باندھ لیا ہے۔ جتنے بھی عاشقانِ حور ہوئے آئنے تھے سُو چُور چور ہوئے محورِ ہر خطا ہے اپنی ذات (محورِ ہر خطا؟ عجیب سا ہے) آدمی تو خطا کا پتلا ہے۔ ہے گنہ گار سی روش اپنی پھر بھی کہتے ہیں بے قصور ہوئے منحصر دوسروں پہ رہتے ہیں غیروں پر انحصار کرتے ہیں...
  9. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جتنی عزت بھی دی ہمیں اب تک کاش اس قدْر اور بھی کرتے
  10. جنید عطاری

    اہلِ نظر کو کیا پتا قبلہ قلوب کا

    مطلع کا پہلا مصرع بہت عجیب ہے، اہلِ نظر عاشقِ صادق کو کہا جاتا ہے، جب عاشق کو ہی نہیں پتا تو کسے پتا ہو گا؟ اہلِ نظر (لفظاً) دیکھنے والے، (مراداً)محبت کی نگاہ سے دیکھنے والے، عاشق صادق۔ صاحبِ دلاں ہیں جانتے درجہ قلوب کا صاحب دلاں کا مرکب غَلَط برتا ہے۔ کیونکہ صوت صاحبے دَلاں ہے۔ صاحبِ دلاں اور...
  11. جنید عطاری

    کب جال بُن رہا ہے مقدر مرے خلاف ۔۔۔

    کیونکر اُسے کہوں کہ ترا آئنہ ہوں میں لے آئے گا دلیلیں ستمگر مرے خلاف سرخ الفاظ ترمیم شدہ ہیں۔ سبز الفاظ میں اٹھان نہیں ہے، ایک دلیل ناقص و ناقابلَ قبول ہو سکی ہے، مگر بہت سی دلیلیں میں چند تو معیاری ہوں گی۔ بجائے نیلے لفظ کے "ترے ہو بہو ہوں میں" زیادہ بہتر ہے۔ باقی جو مناسب لگے۔
  12. جنید عطاری

    دل ہمارا ہے غم سرا یارو

    ردیف نے مزہ کرکرہ کر دیا، یارو کا ردیف بھا نہیں رہا، لوگو، یارو، جیسے ردیف سے اجتناب بہتر ہے، باقی جو مناسب لگے۔ کچی پکی سی ہے، مگر کوشش اچھی ہے۔ مضامین نئے ہوتے، واضح ہوئے پیچیدہ ہوتے تو میں بھی مدح میں کچھ کہہ سکتا۔
  13. جنید عطاری

    لطفِ بہار، جبرِ خزاں کچھ نہیں جنیدؔ ہم ہیں فضائے ذوق سے بیزار کیا کریں جنید عطاری

    لطفِ بہار، جبرِ خزاں کچھ نہیں جنیدؔ ہم ہیں فضائے ذوق سے بیزار کیا کریں جنید عطاری
  14. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    مطلع کا مصرع غور طلب ہے۔ شامِ شہر اداس کے والی اے مرے مہرباں کہاں ہے تو محسن نقوی اب تمہارا پتا بهی پوچهوں کیا اور بتاوں کہاں کہاں ہو تم مخاطب سے کس انداز میں کیا پوچھا جا رہا ہے؟ اور کس کو پتا کس کے پوچھنے پر بناتا ہے؟ مبہم ہے۔ میری اس روح کی تمنا اور (تم مری روح کی تمنّا ہو) میری اس جان کی...
  15. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    بہت سارے مصرعے بے وزن ہے اور ابہام سے پُر ہیں۔ میں سمجھا نہیں کہ چند میں کہا کیا جا رہا ہے، خیر غالب کو نقل کرنے سے گریز کریں، زمین غالب کی ہے سو معیار بھی غالب کا سا ہی جچے گا، معذرت۔۔
  16. جنید عطاری

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ان میں پہلی غزل کس شاعر کی تخلیق ہے؟ مطلع میں تو میر کا لفظ ہے، مگر حضرتِ میرؔ تقی میر کا معیار ایسا نہیں ہے
  17. جنید عطاری

    تھی گرمئ خیال بیابان جل گئے

    تھی گرمئ خیال بیابان جل گئے ہوش و خرد سمیت دل و جان جل گئے دل تو مرا گیا ہی مگر دل کے ساتھ ساتھ کتنے ہی حسرتوں کے نمک دان جل گئے عشقِ صنم نے شعلۂ دل کو دی وہ ہوا سامان کفر و ورثۂ ایمان جل گئے رِندوں نے صُوفیوں نے سراہا مرا سخن کیا پارسی جلے کیا مسلمان جل گئے یوں چاک سے اٹھایا کہ اک شاہکار...
  18. جنید عطاری

    تعارف اگر۔۔۔

    میرا نام جنید عطاری ہے، بہت اچھا لگا یہاں پر، گمان ہے کہ یہاں سکونِ قلب حاصل ہو گا
Top