نتائج تلاش

  1. س

    ترے بغیر وہ راہیں سراب لگتی ہیں

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل:
  2. س

    اس کے لہجے سے ہی ظاہر تھی عداوت اس کی

    کرچیاں جس کی ابھی تک میں چنے جاتا ہوں ضرب آئی تھی اسی دل پہ بدولت اس کی میں نے سجاد کِیا خود کو فنا جس کے لئے ایک پل بھی نہ ملی مجھ کو رفاقت اس کی سر نظر ثانی فرما دیجئے
  3. س

    ترے بغیر وہ راہیں سراب لگتی ہیں

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے فراقِ یار میں شامیں سراب لگتی ہیں خراب دن, مجھے راتیں سراب لگتی ہیں ترے وجود کی خوشبو سے جو مہکتی تھیں ترے بغیر وہ راہیں سراب لگتی ہیں تمھارے ہجر کی آتش میں اشک تک ہیں جلے بن آنسوؤں کے یہ آنکھیں سراب لگتی ہیں غضب...
  4. س

    اس کے لہجے سے ہی ظاہر تھی عداوت اس کی

    شکریہ راحل بھائی کوشش کرتا ہوں
  5. س

    اس کے لہجے سے ہی ظاہر تھی عداوت اس کی

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے میں یونہی دل میں بنا بیٹھا تھا مورت اس کی اس کا محبوب نہ تھا میں تھاضرورت اس کی نام اس کا میں زباں پر نہیں لاؤں گا کبھی ہاں ملے یا نہ ملے مجھ کو محبت اس کی کرچیاں مجھ سے مرے دل کی سمیٹی نہ گئیں اس...
  6. س

    بار یادوں کا ہی سجاد اٹھا لاتے ہو

    کوشش کرتا ہوں راحل بھائی
  7. س

    اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ

    کوشش کرتا ہوں راحل بھائی
  8. س

    بار یادوں کا ہی سجاد اٹھا لاتے ہو

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے آنکھ لگتی ہے تو خوابوں میں چلے اتے ہو آنکھ کھلتے ہی تخیل میں جگہ پاتے ہو ہے رگ و پے میں رواں صرف تمھاری خوشبو اس طرح تم مرے تن من میں سما جاتے ہو یہ ادا آپ کی مدہوش کِیے دیتی ہے زلف لہرا کے سرِ بزم...
  9. س

    اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ

    کچھ احترامِ یار میں اے دل ٹھہر کے دیکھ راہِ وفا میں تُو بھی تو اک بار مر کے دیکھ مہ رخ کنارے جھیل کے آیا ہے بے حجاب رقصاں ہر ایک لہر میں جلوے قمر کے دیکھ سر مطلع ایک اور شعر کی اضافت کے ساتھ
  10. س

    اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ

    دعوی سخن وری کا میں کرتا نہیں کبھی لیکن سخن پہ کوئی تُو آ بات کر کے دیکھ کتنا سرور مخفی ہے پاؤں کے لمس میں مانندِ خاک یار کی رہ میں بکھر کے دیکھ
  11. س

    اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے کچھ تیرگی ہے اور فضا بھی ہے سوگوار اے چاند میرے گھر میں کسی شب اتر کے دیکھ دعوی سخن وری کا میں کرتا نہیں کبھی لیکن سخن پہ پھر بھی تُو آ بات کر کے دیکھ پاؤں کے ایک لمس میں ہے کس قدر خمار مانندِ...
  12. س

    برائے اصلاح :جس کے رستے میں سدا ہم نے بچھائی آنکھیں

    شکریہ راحل بھائی اس قید سے میں بھی آزاد ہو گیا
  13. س

    برائے اصلاح :جس کے رستے میں سدا ہم نے بچھائی آنکھیں

    راحل بھائی میری اپنی غزلیات پہ پہلے پہلے اعتراض لگتے رہے ہیں کہ ایک شعر میں اگر فاعل تم یا تمھارا استعمال ہوا ہے تو پوری غزل میں یہی ہونا چاہئے اور اگر تو اور تیرا استعمال ہوا ہے تو تمام اشعار میں یہی ہو گا آگے واللہ واعلم
  14. س

    برائے اصلاح :جس کے رستے میں سدا ہم نے بچھائی آنکھیں

    اشعار میں فاعل کبھی جمع لیا گیا ہے اور کبھی واحد کبھی اس کا اس کی کہا گیا ہے اور کبھی تیری تیرا پوری غزل میں فاعل ایک ہی ہونا چاہئے
  15. س

    تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے

    ہم زمانے سے الجھتے , تری جانب سے اگر چاہے مبہم ہی سہی کچھ تو اشارے ہوتے
  16. س

    تیری آنکھوں میں اگر خواب ہمارے ہوتے

    شکریہ سر کوشش کرتا ہوں سلامت رہیں راحل بھائی
Top