نتائج تلاش

  1. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    دُعا اور سِوا قوافی ہو سکتے ہیں؟ الف عین
  2. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    شکریہ ۔سمجھ آ گئی۔یہاں وقت کا قافیہ درست نہیں
  3. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    وقت کا قافیہ غلط ہے؟ تھوڑی وضاحت فرمائیے الف عین
  4. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    الف عین مطابقِ بخت مرکب استعمال ہو سکتا ہے؟
  5. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    کرخت میں "ر" مفتوح ہے۔۔
  6. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    میرے نزدیک سخت کا مطلب زیادہ یا بہت سمجھئے۔۔ جیسے مجھے سخت ضرورت ہے۔
  7. محمد حسین

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت

    بادشاہی کا شوق سب کو ہے سخت پر میسر کسی کسی کو ہے تخت زندگی‘ موت ‘غم‘ خوشی ‘چاہت سب کو حاصل مگرمطابقِ بخت ایک پل کا بھی ہم کو کیا احساس بس گزرتا ہی جا رہا ہے وقت "نازکی ان کے لب کی کیا کہیئے" گفتگو یکدم ان کی ہائے کرخت خوش ہوں غمگین ہوں ‘پہ بھُولا ہوں وقت محدود ہے ، ہے نرم کہ سخت کوئی...
  8. محمد حسین

    2014 کے آخری آخری لمحات

    2014 کے آخری آخری لمحات
  9. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    مفہوم کی وضاحت کے مطالبے پر: لوگ مل کر رشتوں میں بدل گئے لیکن دلوں کی کدورتیں ویسی کی ویسی ہی ہیں' گو خاموش ہیں الفاظ بدل کر شعر یوں دیکھ لیجئے: لوگ مل کر رشتوں میں ڈھلتے گئے دل میں داخل گندگی خاموش ہے
  10. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    پہلے مصرعوں کی اغلاط کا حل دیکھئے 1) ظلمتوں کی شب کوئی بتلائے کیا "کیا ہوئی تابندگی؟‘ خاموش ہے" 2) بُت تھا میں حیرت سےٗ سمجھے وہ (یا) سن کے حالِ دل مرا وہ غیر سے "باعثِ شرمندگی خاموش ہے"
  11. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    شکریہ قوافی واقعی غور طلب ہیں بندگی، ندی اور گندگی الگ قوافی ہیں اور زندگی، تابندگی ، شرمندگی الگ کوشش کر کے اس غلطی کو درست کیا جا سکتا ہے کوشش کر تا ہوں میرے خیال سے باقی ٹھیک ہے
  12. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    جی معذرت، یہ خاموش ہی ہے
  13. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    الف عین تبصرے کا منتظر ہوں۔ امید ہے جلد نظر ِ کرم فرمائیں گے
  14. محمد حسین

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے

    نالہ ہے یا بندگی خاموش ہے نغمہ ہائے زندگی خاموش ہے ظلمتوں کا مارا کوئی کیا کہے کیا ہوئی تابندگی؟‘ خاموش ہے بُت تھے حیرت سے ہم اور سمجھے یہ وہ باعثِ شرمندگی خاموش ہے ہوں قفس میں بند پنچھی کی طرح آنکھوں سے بہتی ندی خاموش ہے باتوں سے رشتے بنے‘ دل میں مگر زیرِ پردہ گندگی خاموش ہے بولنے کے ہم...
  15. محمد حسین

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے

    جور کا تلفظ ذہن میں ج مضموم کے ساتھ تھا۔ رسوائیِ قصور سے مراد "قصور کے لئےرسوائی کا باعث" لینا تھا شکریہ
  16. محمد حسین

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے

    کچھ مصرعے ایسے ہیں جن کو اگر بدلا نہ بھی جائے تو بھی واضح ہیں۔جیسے سب کے سب ہی ستم سے چور ہوئے محورِ ہر خطا ہے اپنی ذات غلطیاں اپنی اتنی پکڑی گئیں نیز علامہ اقبال نے بھی " سیماب و مضطرب" کا مرکب استعمال کیا ہے جو دونوں ہم معنی الفاظ ہیں ہاں کچھ مصرعوں میں آپ کی رائے پسند آئی۔ جیسے دوسرا مصرع...
  17. محمد حسین

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے

    مانندِ مفعول کیسے ہے؟
  18. محمد حسین

    غزل برائے اصلاح "وہ اپنے پاس بُلائے تو کوئی بات بنے"

    وہ کا استعمال ضرورت سے زیادہ معلوم ہوتا ہے، پہلے شعر کے دونوں مصرعوں میں "وہ " کا آنا بھا نہیں رہا بقایا جو استاد فرماویں الف عین
  19. محمد حسین

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے

    اس قدر زندگی سے دور ہوئے مانندِ صاحبِ قبور ہوئے جتنے بھی عاشقانِ حور ہوئے سب کے سب ہی ستم سے چور ہوئے محورِ ہر خطا ہے اپنی ذات پھر بھی کہتے ہیں بے قصور ہوئے ہاں اجالے ہمیں سے ممکن ہیں گو چراغِ سحر کا نور ہوئے منحصر دوسروں پہ رہتے ہیں کتنے نادان و لاشعور ہوئے غلطیاں اتنی اپنی پکڑی گئیں وجہِ...
  20. محمد حسین

    سو جتن کر کے بندھا تھا جو وہ پل میں ٹوٹا

    سو جتن کر کے بندھا تھا جو وہ پل میں ٹوٹا اتنا کمزور مرے عشق کا رشتہ تو نہ تھا ہو چُکے قلب پہ جب نقش ترے نقش و نگار اب یہ کہنا کہ تجھے دل سے دیا جائے بُھلا؟ عشق قسمت سے ہے‘ ہو ہو‘ نہ اگر ہو نہ سہی پھر بھی پاگل ہے یہ دل‘ عشق کو سمجھا ہے خدا لفظ انسان کا سب سے بڑا ہتھیار ہیں دل! عشق کرتا ہے تو کچھ...
Top