نگاہیں بھی ہم سے چراتے رہے
مگر زیرِلب مُسکراتے رہے
مُکمل نہ کر پائے تصویر کو
بناتے رہے اور مٹاتے رہے
اُڑی تھی خبر آج آئیں گے وہ
ستارے بھی سب جگمگاتے رہے
گلوں کی طرف ہاتھ بڑھ نہ سکا
گُلِستاں سے کانٹے ہٹاتے ہے
جو ہیں در بدر کوئی شکوہ نہیں
کہ ساحِل پہ گھر ہم بناتے رہے
توجہ سے...