نتائج تلاش

  1. س

    اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا

    فیصلہ کر، کہ مرے غم کا مداوا ہو گا یا سرِ بزم کوئی اور تماشا ہو گا روح تک زخم لگے جو وہ اگر رِسنے لگے کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی اس نے زلفوں کو ہواؤں میں سنوارا ہو گا بس تری نام کی مجھ سے ہے شناسائی بھی کل تلک میں نے بھرم یہ بھی گنوایا ہو گا ایک بار...
  2. س

    کچھ ایسی رہ اختیار کرنا

    لہو سے تم پرجو باب لکھے۔ بنامِ عہدِ بہار کرنا ملے جو ان کی گلی سے مجھکو نہ غم وہ سارے شمار کرنا میں خواہشوں کے بھنور سے نکلوں کچھ ایسی رہ اختیار کرنا مرا بھی اٹھنے کو ہے جنازہ مری لحد انتظار کرنا تری تھی خواہش سو مر گیا ہوں مجھےنہ اب داغدار کرنا سر نظر ثانی کی استدعا ہے
  3. س

    دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔

    ڈوبتی سانس میں اُس کو جو پکارا ہوتا۔ دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔ اتنے ارمان لئے دل میں نہ ہوتا مَیں دفن حالتِ زار کو اے کاش سنوارا ہوتا۔ ڈالتے خود کو نہ اس عشق سمندر میں اگر ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا ہوتا۔ سرد راتوں میں ٹھٹھرتا جو ہوں مَیں زیرِ فلک۔ کاش سوچوں میں امیدوں کا شرارا...
  4. س

    کچھ ایسی رہ اختیار کرنا

    سر کوشش کرتا ہوں بہتر کرنے کی
  5. س

    کچھ ایسی رہ اختیار کرنا

    محترم سر الف عین عظیم محمد ریحان قریشی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے لہو سے میں نے جو باب لکھے۔ بنامِ عہدِ بہار کرنا ملے جو ان کی گلی سے مجھکو نہ غم وہ سارے شمار کرنا میں خواہشوں کے بھنور سے نکلوں کچھ ایسی رہ اختیار کرنا مرا بھی اٹھنے کو ہے جنازہ لحد پہ کچھ انتظار کرنا تری تھی...
  6. س

    دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔

    محترم سر الف عین عظیم محمد ریحان قریشی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے ڈوبتی سانس میں اُس کو جو پکارا ہوتا۔ دل سے امید کا کچھ بوجھ اتارا ہوتا۔ اسقدر آج میں مایوس نہ ہوتا کہ اگر۔ زلفِ جاناں کی ہراک لٹ کو سنوارا ہوتا۔ سنگ یاروں کے اترتا مَیں سمندر میں کاش ڈوبتی ناؤ، نہ یوں دور کنارا...
  7. س

    اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا

    محترم سر الف عین عظیم محمد ریحان قریشی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے فیصلہ کر، کہ مرے غم کا مداوا ہو گا یا سرِ بزم کوئی اور تماشا ہو گا روح تک زخم لگے جب کبھی رستے ہونگے کون اس وقت بھلا میرا مسیحا ہو گا آج خوشبو سے معطر ہیں فضائیں کتنی اس نے زلفوں کو ہواؤں میں اچھالا ہو گا بس...
  8. س

    ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی

    ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی سب کچھ تھا پاس میرے کہ تیری کمی رہی تیرے سوا نہ ٹوٹ کے چاہا تھا اور کو پھر بھی نہ تُو رہا نہ تری دوستی رہی راہِ امیدِ یار پہ ہر وقت سرگراں جبروستم کا بار لئے زندگی رہی ٹوٹے ہیں خواب سارے مرے مثلِ آئینہ پھر بھی مرے لبوں پہ وہی خامشی رہی شب بھر رہا ہے جام لبوں...
  9. س

    چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم

    کتنا رنگین ہے یہ شہر مگر تیرے بنا ایسا لگتا ہے کہ برباد نگر میں ہم ہیں سر الف عین اور سر محمد ریحان قریشی میرے اس شعر پر نظر ثانی فرمائیے گا "ہم ہیں" کے ساتھ" ایسا لگتا ہے کہ" ٹھیک ہے
  10. س

    چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم

    شکریہ سر بجا فرمایا آپ نے بالکل تعقید ہے اب ہر شعر میں
  11. س

    ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی

    شکریہ سر بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  12. س

    چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم

    شکریہ سر سدا سلامت رہیں
  13. س

    چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم

    قید زنداں کی طرح اپنے ہی گھر میں ہم ہیں جانے کیوں پھر بھی کسی رقصِ شرر میں ہم ہیں کتنا رنگین ہے یہ شہر مگر تیرے بنا ایسا لگتا ہے کہ برباد نگر میں ہم ہیں ایک انجان جگہ پر تھا ہمیں تیرا گماں ایک مدت سے اُسی طرف سفر میں ہم ہیں ڈگمگانے لگی کیوں ناؤ ہماری ایسے۔ موج ساحل ہے کہ اس وقت بھنور میں ہم...
  14. س

    ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی

    محترم سر الف عین عظیم فلسفی اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے ہر لمحہ تیری ذات سے وابستگی رہی سب کچھ تھا پاس میرے تری بس کمی رہی تیرے بغیر ٹوٹ کے چاہا نہ اور کو پھر بھی نہ تُو رہا نہ تری دوستی رہی راہِ امیدِ یار پہ ہر وقت سرگراں جبروستم کا بار لئے زندگی رہی ٹوٹے ہیں خواب سارے مرے...
  15. س

    چل کسی طور تو ان کی بھی نظر میں ہیں ہم

    ٹھیک ہے عظیم بھائی طرف کی جگہ سمت کر دیتے ہیں اور رقصِ شرر کو الف عین صاحب کی رائے پر چھوڑ دیتے ہیں
Top