نتائج تلاش

  1. س

    کہہ کے مجنوں وہ مجھے سنگ اٹھائے یارو

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گزارش ہے تبصرہ کوئی نہ چھیڑے مری بربادی کا خون پوروں میں ہراک بات جلائے یارو مطلبی لوگ ہیں یاں کس سے میں فریاد کروں باوفا درد ہے جو ساتھ نبھائے یارو اپنی ہستی کہیں یادوں کے بھنور میں الجھی آ کے کشتی کوئی ساحل سے لگائے یارو میرا معیارِ جنوں ہے تو فقط...
  2. س

    خود سمجھ پائے نہ توقیر مرے خوابوں کی

    شکریہ سر اس شعر کو بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  3. س

    جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا

    شکریہ سر میں دوبارہ کوشش کرتا ہوں
  4. س

    جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے ٹوٹتا جب بھی فلک سے کوئی تارا دیکھا وقتِ رخصت کا وہی عکس دوبارہ دیکھا جھلملاتے ہوئے آنسو مرے دامن میں گرے جب لکھا دل پہ فقط نام تمھارا دیکھا لوٹ جاؤں اسی گرداب میں خواہش تھی مری بحرِ تنہائی میں جب ڈوبا کنارا دیکھا ہر ورق پر مجھے تصویر تمھاری...
  5. س

    خود سمجھ پائے نہ توقیر مرے خوابوں کی

    سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے کتنی الٹی ہوئی تعبیر مرے خوابوں کی لٹ گئی لمحوں میں جاگیر مرے خوابوں کی بسترِ مرگ پہ ہوں جب مجھے دفناؤ گے رکھنا بس قبر پہ تصویر مرے خوابوں کی خواب ٹوٹے ہیں مرے جسم ہے بے جاں سا مرا کاش کر دے کوئی تعمیر مرے خوابوں کی عمر بھر دیتے رہے درس...
  6. س

    عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو

    یوں مری جان پہ دل لاکھ ستم کرتا ہے نام ظالم کا ابھی تک بہ زباں ہے یارو آتشِ عشق میں گھر بار جلا تو غم کیا عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو سر تو کو لمبا کھینچنا لگتا تو عجیب ہے لیکن متبادل لفظ کا اہتمام نہیں کر سکا
  7. س

    عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو

    شکریہ سر بدلنے کی کوشش کرتا ہوں
  8. س

    عشق میرا ہی مرا سود و زیاں ہے یارو

    سر الف عین سر یاسر شاہ عظیم فلسفی اصلاح کے لئے حاضرِ خدمت ہوں میری آواز میں جو سوز نہاں ہے یارو اب تو چہرے سے بھی وہ خوب عیاں ہے یارو جا چکا چھوڑ کے یونہی جو مرے دل کا مکاں اس کے ہونے کا مگر دل میں گماں ہے یارو ناتواں جان پہ دل لاکھ ستم کرتا ہے جو نہیں اپنا وہی وردِ...
  9. س

    غزل برائے اصلاح۔ رہِ وفا میں چراغِ ہوس جلاتے نہیں

    ماشأﷲ اچھی غزل ہے ہجومِ اشک، سرِ چشم سے لوٹ گیا کہ شاخِ بید پہ غافل، کبھی پھل آتے نہیں اس کے پہلے مصرعہ میں میرے خیال سے چشم سے کے بعد ہی یا کوئی لفظ ٹائپ ہونے سے رہ گیا ہے نفس نفس سے مجھے بوئے دوست آتی ہے ہوا کے جھونکے کبھی آگ کو بجھاتے نہیں دوسرے مصرعے میں میرے خیال سے" کو "بھرتی کا محسوس...
  10. س

    بہت خوب جناب

    بہت خوب جناب
  11. س

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    بہت اچھا کہا جی آپ نے
  12. س

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    عظیم بھائی واضح کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  13. س

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    اسی موڑ سے مراد ہے کہ شاعر محبوب سے مخاطب ہو کر کہتا ہے کہ آج تو نے مجھے چھوڑنے پہ مجبور کر دیا اور میں تجھے چھوڑنے کا وعدہ کر رہا ہوں کل جب تجھے کوئی چھوڑنے پہ مجبور کرے گا تو میں تجھے یاد آؤں گا
  14. س

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    شکریہ عظیم بھائی آخری شعر کا خیال میں نے بھی نہیں کیا پہلے مصرعے کے الفاظ چھوڑنے کا وعدہ دوہرا رہے تھے مگر اب پہلا مصرعہ وعدے کی وضاحت مانگ رہا ہے اگر اس کو یوں کر لیں تو ؟ جا تمھیں چھوڑ دیا آج سے وعدہ ہے مرا خود اسی موڑ سے گذرو گے تو یاد آؤں گا
  15. س

    چھو لے جو تیرے ہونٹ وہ پانی شراب ہے

    سر بہت بہت شکریہ مجھے تو اس بات کی خوشی ہے کہ آپ نے کافی وقت کے بعد شکریہ ادا کرنے کا موقع بخشا اللہ پاک آپ کو ہمیشہ سلامت رکھے
  16. س

    خود شبِ ہجر میں تڑپو گے تو یاد آؤں گا

    جب بھی برسات میں بھیگو گے تو یاد آؤں گا چھت پہ زلفوں کو سنوارو گے تو یاد آؤں گا میرے معصوم سے جذبے مری بے جا باتیں جب کبھی بیٹھ کے سوچو گے تو یاد آؤں گا کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو اشک اپنے ہی جو پونچھو گے تو یاد آؤں گا کل کسی اور سے جب تم کو ملیں گے آنسو مطلبی لوگ ملیں گے جو تمھیں...
  17. س

    چھو لے جو تیرے ہونٹ وہ پانی شراب ہے

    مینا و جام کیا ہیں ہمیں کچھ خبر نہیں چھو لیں جو تیرے ہونٹ وہ پانی شراب ہے دنیا کی دلکشی سے ہمیں کچھ غرض نہیں تنہا ہے زندگی جو وہ ساری سراب ہے اوراقِ زیست میرے پلٹ کر تو دیکھ تُو بس اک خیال تیرا مکمل نصاب ہے۔ کر دے فضاؤں کو جو معطر چہار سُو تُو دل کی وادیوں میں وہ کھلتا گلاب ہے پہلے تھی...
  18. س

    چھو لے جو تیرے ہونٹ وہ پانی شراب ہے

    بہت شکریہ یاقوت صاحب
Top