سر الف عین
عظیم
فلسفی
اور دیگر احباب سے اصلاح کی درخواست ہے
جتنے بھی ملے خونخوار ملے
کوئی تو یہاں غمخوار ملے
اس شہر میں سب سپنے ٹوٹے
دکھوں کے یہاں انبار ملے
کیسے منزل تک پہنچوں مَیں
رستے ہی ناہموار ملے
صورت جینے کی نہیں رہتی
اپنوں سے جب انکار ملے
بے ساختہ لپٹے پھولوں سے
آغوش میں لے کر...