وہ نہ آئیں گے کبھی دیکھ کے کالے بادل
دو گھڑی کے لئے اللہ ہٹا لے بادل
آج یوں جُھوم کے کچھ آ گئے کالے بادل
سارے میخانوں کے کھلوا گئے تالے بادل
اُستاد قمر جلالوی
منہ سے کچھ بھی دمِ رخصت نہ کہا بلبل نے
صرف صیّاد نے اتنا تو ُسنا ہائے بہار
یہ بھی کچھ بات ہوئی گل ہنسے تم روٹھ گئے
اُس پہ یہ ضد کہ ابھی خاک میں مل جائے بہار
اُستاد قمر جلالوی
بال کھولے ہوئے یوں سیر سرِ بام نہ کر
تیری زلفوں کی سیاہی نہ اڑا لے بادل
وقتِ رخصت عجب انداز سے ان کا کہنا
پھر دُعا کل کی طرح مانگ بُلا لے بادل
اُستاد قمر جلالوی