نتائج تلاش

  1. س

    غزل برائے اصلاح

    جانے کیسے یار پرانے لوٹ آئے۔ پھر اپنے موسم وہ سہانے لوٹ آئے۔ پت جھڑ کے آثار نہیں ہیں گلشن میں۔ شاید پھر وہ پھول کھلانے لوٹ آئے۔ کیوں برسوں کے بعد خیالات اُن کےبھی۔ تنہائی میں آگ لگانے لوٹ آئے۔ ٹوٹا جن سے عہد وفا کا ماضی میں۔ آنکھوں میں پھر خواب سجانے لوٹ آئے۔ کتنےدلکش رنگ سجا کر دامن میں۔ اپنے...
  2. س

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔کبھی یہ تیغِ تمنا بھی بے نیام نہ ہو

    نیامِ حرف میں پنہاں مثالِ حال رہے کبھی یہ تیغِ تمنا بھی بے نیام نہ ہو بہت خوب ماشاءاللہ
  3. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ عظیم سر اصلاح فرما دیجیے سو بسم اللہ یار پرانے لوٹ آئے۔ پھر اپنے موسم وہ سہانے لوٹ آئے۔ پت جھڑ کے آثار نہیں گلشن میں۔ شاید پھر وہ پھول اگانے لوٹ آئے۔ کیوں برسوں کے بعد خیال آج اُن کے۔ تنہائی میں آگ لگانے لوٹ آئے۔ ٹوٹا جن سے عہدِوفا ماضی میں۔ آنکھوں میں نئے خواب سجانے لوٹ آئے۔ وہ...
  4. س

    غزل برائے اصلاح ۔۔۔اک برقِ جلوہ خرمنِ ہستی کو کھا گئی

    فردا کے آسماں پہ بھی یاس چھا گئی اس مصرعے کا وزن گر رہا ہے میرے خیال میں دیکھ لیجیے گا
  5. س

    غزل برائے اصلاح

    سر اسی طرح ہے میرے خیال سے بندش نہیں ہے
  6. س

    غزل برائے اصلاح

    فَعْلن فَعِلن فَعْلن فَعْلن فَعْلن فَعِلن سر یہ بحر ہے اس کی
  7. س

    غزل برائے اصلاح

    یہ لفظ ایہام ہے معنی کے اعتبار سے ابہام کے مترادف ہے
  8. س

    غزل برائے اصلاح

    یاسر شاہ ہے درد بھری ہر شب سپنے سب ٹوٹ گئے۔ رت ہجر کی لوٹ آئی وعدے سب ٹوٹ گئے۔ بانہوں کے حصاروں میں کتنے محفوظ تھے ہم۔ ٹوٹےہیں مراسم کیا، پہرے سب ٹوٹ گئے۔ اک ٹیس ہمارے دل سے صبح و شام اٹھے ۔ ٹوٹا جو ہمارا دل سجدے سب ٹوٹ گئے۔ تھے وہم وضاحت کے طالب ہم کر نہ سکے۔ ایہام کی کثرت سے رشتے سب ٹوٹ گئے۔...
  9. س

    غزل برائے اصلاح

    ارشد بھائی محنت کریں اللہ تعالٰی بہتری لائے گا
  10. س

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر
  11. س

    غزل برائے اصلاح

    میں گیا ہجوم میں ہر جگہ تھے نگارِ یار کے تذکرے۔ مری اُن سے نسبتِ خاص تھی تا وہاں ہی خیمہ لگا لیا۔ سر اب اس شعر پہ نظر ثانی کیجیے گا
  12. س

    غزل برائے اصلاح

    ارشد بھائی ایک مشورہ ہے آپ پہلے عشقیہ شاعری کرنے کی کوشش کریں عام فہم شاعری جب آپ کو کچھ عبور حاصل ہو جائے تو پھر نصیحت آموز اشعار لکھیں
  13. س

    غزل برائے اصلاح

    یہ آدمی ہی مانتا ہے آدمی کا حکم سب ہے آدمی ہی آدمی کی دیکھ لو عنان میں یہ آدمی ہی مانتا ہے آدمی کےحکم سب ہے آدمی ہی آدمی کی اس طرح عنان میں ابھی مجھے یہ واضح نہیں کہ عنان تانیث ہے یا نہیں حقیقتوں سے چُھپ رہے ہیں جو یہاں پہ آدمی حقیقتوں کا سامنا کبھی نہیں گمان میں آپ کے اس شعر کی بھی مجھے سمجھ...
  14. س

    غزل برائے اصلاح

    ارشد بھائی بہت اچھی کوشش ہے لیکن اس شعر کی مجھے سمجھ نہیں آئی بطورِ قاری ہے آدمی کے واسظے تو آدمی ہی معتبر یہ آدمی ہی چاہتا ہے آدمی اذان میں آدمی کون ہے جو اذان میں بھی دوسرے آدمی کا ذکر چاہتا ہے
  15. س

    غزل برائے اصلاح

    سر اب نظرِ کرم فرما دیجیئے یہی ایک مجھ سے خطا ہوئی تجھے میں نے اپنا بنا لیا نہیں آشنا جو حقیقتوں سے اک ایسا خواب سجا لیا۔ اے خرام ناز کہ تم پہ یوں ہے نثار اب مرا تن بدن۔ جہاں سے نقش تیراملا مجھے تووہیں پہ قبلہ بنا لیا۔ تری سحر کن سی نگاہ کی میں تجلیوں کا ہوں منتظر۔ ترے مست مست ہیں نین وہ...
  16. س

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں
  17. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ سر اصلاح کی درخواست ہے یہی بھول مجھ سے ہوئی تجھے سرِ شہر اپنا بنا لیا۔ نہیں آشنا جو حقیقتوں سے اک ایسا خواب سجا لیا۔ وہ خرام ناز کے ہر قدم پہ نثار ہے مرا تن بدن۔ جہاں نقش ان کا ملا مجھے تووہیں پہ قبلہ بنا لیا۔ تری سحر کن سی نگاہ کی میں تجلیوں کا ہوں منتظر۔ ترے مست مست ہیں نین...
  18. س

    غزل برائے اصلاح

    الف عین یاسر شاہ سر اصلاح کی درخواست ہے یہی بھول مجھ سے ہوئی تجھے سرِ شہر اپنا بنا لیا۔ نہیں آشنا جو حقیقتوں سے اک ایسا خواب سجا لیا۔ وہ خرام ناز کے ہر قدم پہ نثار ہے مرا تن بدن۔ جہاں نقش ان کا ملا مجھے تووہیں پہ قبلہ بنا لیا۔ تری سحر کن سی نگاہ کی میں تجلیوں کا ہوں منتظر۔ ترے مست مست ہیں نین...
  19. س

    غزل

    شکریہ سر
Top