چہ باد است ایں نمی دانم کہ جام دل بہ یک جرعہ
چناں از زنگ صافی شد، کہ دیدم یار را در وے
(حضرت معین الدین چشتی)
یہ شراب کیا ہے، میں نہیں جانتا سوا اس کے ایک قطرے نے زنگ آلود شیشہِ دل کو صاف کردیا۔ اتنا صاف کہ میں نے اس محبوب کے روئے مبارک کا دیدار کرلیا۔
عقل گرداند کہ دل در بندِ زلفش چوں خوش است
عاقلاں دیوانہ گردند از پئے زنجیر مَا
(حافظ شیرازی)
اگر عقل کو یہ معلوم ہوتا کہ دلِ محبوب کی زلف کا قیدی ہوکے اتنا خوش ہے تو عقلمند لوگ اس زنجیر میں گرفتار ہونے کو دیوانے ہو اٹھتے۔
نحن اقرب شنود از قرب خدا دور مباش،
ہمچو خفاش ازاں جلوہ مہجور مباش۔
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: اللہ تعالیٰ سے نحن اقرب کی کیفیت میں دور مت جا اور چمگادڑ کی طرح اس کے جلوے کو مت چھوڑ۔
بکوش اے سالک رہ رو کہ تا گردی ز خود فارغ
چواز خودرستہ گردی باشی از ہر نیک و بد
چو خورشید جلوہ گر دو بچشم جان
با حدیّت رسی باشی ز ایہام عدد فارغ
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: اے سالک، کوشش کر اور سیدھا راستہ چل تاکہ تم اپنے آپ سے فارغ ہوجاؤ۔ جب تم اپنے آپ سے چھوٹ جاؤ گے تو نیک و بد سے فارغ...
ہیں مپر الاّ کہ با پر ہائے شیخ،
تا بہ بینی عون لشکر ہائے شیخ۔
(حضرت جلال الدین رومی رح)
ترجمہ: خبردار! شیخ کے پروں کے بغیر پرواز نہ کر تاکہ تو شیخ کے لشکروں کی مدد دیکھے۔
جوں رزق جان خاصان خدا ست،
کے زبوں ہمچو تو گیج گدا ست۔
(حضرت جلال الدین رومی رح)
ترجمہ: بھوک ، خاصان خدا کا رزق ہے۔ وہ تجھ جیسے احمق فقیر کے قابو میں کہاں؟
عشق آں شعلہ است کو چوں بر فروخت،
ہر چہ جز معشوق باقی جملہ سوخت۔
(حضرت جلال الدین رومی رح)
ترجمہ: عشق وہ شعلہ ہے جب وہ روشن ہوگیا۔ جو کچھ معشوق کے علاوہ ہے، سب جل گیا۔
بہر لباس کہ آں یار روی بنماید،
کیم سرمہ چشمان خاک پایش را۔
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: میرا محبوب جس لباس میں بھی جلوہ دکھائے میں انکے پاؤں کے خاک کو آنکھوں کا سرمہ بنالوں گا۔
ایں طلسم سحر نفس اندر شکن،
سوئے گنج پیر کامل نقب زن۔
(حضرت جلال الدین رومی رح)
ترجمہ: نفس کے جادو کو اس (مرشد کا تریاق ) سے طلسم کو توڑ دو،
کامل مرشد کے خزانے کی طرف سوراخ بناؤ۔
خواست کہ چشم افگند بررخ زیبائے خویش،
جلوہ حسنش بدید ز آئینہ آب و گل۔
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: جب اس ذات نے چاہا کہ اپنے خوبصورت چہرے کو دیکھے تو اس نے اپنا حسن مٹی اور پانی کے آئینے میں دیکھ لیا۔
ہر کہ بنید حسن راز ہر آئینہ،
پس و را با فرق بیدین و مسلمان نیست غرض۔
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: جو شخص اس ذات واحد کا حسن ہر آئینے سے دیکھتا ہے تو پھر اسے مسلم اور غیر مسلم کے فرق سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔
باوجود قرب جاناں ایں قدر دوری دریغ،
یار در آغوش تو از جہل مہجوری دریغ۔
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: اس قدر قریب ہونے کے باوجود اپنے محبوب سے اتنا دور ہونا، افسوس کی بات ہے،
تمہارا محبوب تمہارے پہلو میں موجود ہو اور تم جہالت سے بچھڑے رہو، افسوس کی بات ہے۔
ماہ دخود بیدل در پیش تو آرند سجود،
گر تو معمار تن ہم چور صدر اشکن۔
(حضرت قادر بخش بیدل رح)
ترجمہ: اے بیدل، سورج اور چاند بھی تمہارے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں گے اگر جسم پروری اور تن پروری کے اسباب اور ذرائع کو مٹا ڈالو۔
نماز خلق تسبیح و سجود است،
نماز عاشقاں ترک وجود است۔
(حضرت فریدالدین عطار رح)
ترجما:- عام لوگوں کی نماز تسبیح و سجود ہے، اور عاشقوں کی نماز اپنے وجود کو ترک کرنا ہے-
عشق کے رستے میں بس چالاک جانا چاہیے،
بار محبت کا سبھو سر پر اٹھانا چاہیے۔
درس قرآن حقیقت کا نہیں آسان مگر،
طفل مکتب عٖشق کو ابجد سکھانا چاہیے۔
عٖشق کی آتش میں جل جانا ہے پروانے کا کام،
بلبلوں کو باغ کا رستہ بتانا چاہیے۔
گوشہ وحدت میں جب اپنے سے سالک بھل گیا،
من خدا کا گیت چوں منٍصور گانا...
ٖدرشن تیرے جمال کا مانگتا ہوں اور بس،
ملنے تیرے کی خواہش رکھتا ہوں اور بس۔
کلمہ کلام میرا وحدت تیرے کی بات ہے،
ورد عشق تیرے کا پڑھتا ہوں اور بس۔
نحو فقہ سے خاطر میرا ملول ہے،
ایں فنا میں کوشش کرتا ہوں اور بس۔
"بیدل" نہ ہو درد کے دریا میں اتنا غرق،
میں بھی تیری خیال رہتا ہوں اور بس۔
These verses, in fact, belong to Sufi mystic Hazrat Qadir Baksh Bedil (1230-1289 Hijri) who lived his life in Rohri, Sindh. He wrote 25 books in Persian, Arabic, Urdu (Reekhta),Sindhi and Siraiki