ایک آسیبی رات
٭
کافی دیر گزرنے پر بھی جب وہ گھر نہیں آئی
اور باہر کے آسمان پر کالا بادل کڑکا
تو میرا دل ایک نرالے اندیشے سے دھڑکا
لالٹین کو ہاتھ میں لے کر جب میں باہر نکلا
دروازے کے پاس ہی اک آسیب نے مجھ کو ٹوکا
آندھی اور طوفان نے آگے بڑھ کر رستہ روکا
تیز ہوا نے رو کے کہا تم کہاں چلے ہو بھائی
یہ...