نتائج تلاش

  1. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وصال کی خواہش ` کہہ بھی دے اب وہ سب باتیں جو دل میں پوشیدہ ہیں سارے روپ دکھا دے مجھ کو جو اب تک نادیدہ ہیں ایک ہی رات کے تارے ہیں ہم دونوں اس کو جانتے ہیں دوری اور مجبوری کیا ہیں اس کو بھی پہچانتے ہیں کیوں پھر دونوں مل نہیں سکتے کیوں یہ بندھن ٹوٹا ہے یا کوئی کھوٹ ہے تیرے دل میں یا میرا کوئی غم...
  2. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ایک خیال ` دنیا سے دور اس کی بھری محفلو ں سے دور بھٹکا ہے دل ہوا کی طرح منزلوں سے دور اُٹھی ہے موجِ درد کوئی دل کے آس پاس پھرتی ہے اک صدا سی کہیں ساحلوں سے دور
  3. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    شام، خوف، رنگ ` بجلی کڑک کے تیغ شرر بار سی گری جیسے گھٹا میں رنگ کی دیوار گری دیکھا نہ جائے گا وہ سماں شام کا منیر جب بامِ غم سے خوشبو کوئی ہار سی گری
  4. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    خوبصورت خیال ` چھوڑوں تو چھوٹ جائیں پکڑوں تو ٹوٹ جائیں صابن کے بلبلے سے رنگین آئینے سے
  5. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    وہ دونوں ` اک تصویر اداس اک سایہ خاموش اپنے اپنے خواب میں بُری طرح مدہوش
  6. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    میں سوالِ وصل کر کے اس ادا پر مٹ گیا ہنس کے فرمایا کہ یہ درخواست نا منظور ہے (حیات بخش رسا بلند شہری)
  7. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    ہم وہ ہیں ہم پہ شانِ کریمی کو ناز ہے زاہد نہ چھیڑ ہم کو گنہگار دیکھ کر (معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
  8. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    وعدہ دبی زبان سے وہ کر کے ہنس پڑے شوخی نے رخنہ ڈال دیا ہے نباہ میں (معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
  9. عرفان سرور

    آج کا شعر - 5

    زاہد کو میکدے میں کوئی پوچھتا نہیں پھر اس پہ یہ غرور کہ میں برگزیدہ ہوں (معشوق حسین اطہر ہاپوڑی)
  10. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    مینہ ہوا اور اجنبی شہر ` بارش تھی، دیواروں پر اور کوٹھوں پر اور گھروں کے گھنے درختوں پر تند ہوا تھی، چہروں پر، دروازوں پر اور خالی خالی رستوں پر روشنیاں تھیں، کہیں کہیں درگاہوں میں یا اونچے سرد مکانوں میں ہو گا وہ بھی وہیں کہیں ویرانوں میں یا مرمر کے ایوانوں میں
  11. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ساتھیوں کی تلاش ` کچھ اپنے جیسے لوگ ملیں ان رنگ برنگے شہروں میں کوئی اپنی جیسی لہر ملے ان سانپوں جیسی لہروں میں کوئی تیز، نشیلا زھر ملے اتنی قسموں کے زہروں میں ہم بھی نہ گھر سے باہر نکلیں ان سونی دوپہروں میں
  12. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    دیکھنے والے کی الجھن ` سو رج میں جو چہرے دیکھے اب ہیں سپنے سمان اور شعاعوں میں الجھی سی گیلے گیلے ہونٹو ں کی وہ نئی لال مسکان جیسے کبھی نہ تھے یہ چھو ٹی چھوٹی اینٹو ں والے ٹھنڈے برف مکان کہاں گئی وہ شا م ڈھلے کی سرسر کرتی تیز ہوا کی دل پر کھچی کمان اور سپنا جو نیند میں لایا پوری ادھوری خواہشوں...
  13. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    آدمی ` بھولی باتیں یاد نہ آئیں کیا کیا کوشش کرتا ہے کون ہے وہ بس اسی سوچ کے سائے سے بھی ڈرتا ہے جیسے سوچ کے طوفانوں میں دکھ کا ریلا پھرتا ہے ساتھ اپنے جمگھٹا لگا کر آپ اکیلا پھرتا ہے
  14. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    گزرگاہ پر تماشا ` کھلی سڑک ویران پڑی تھی بہت عجب تھی شام اونچا قد اور چال نرالی نظریں خوں آشام سارے بدن پر مچا ہوا تھا رنگوں کا کہرام لال ہونٹ یوں دِہک رہے تھے جیسے لہو کا جام ایسا حسن تھا اس لڑکی میں ٹھٹھک گئے سب لو گ کیسے خو ش خو ش چلے تھے گھر کو لگ کیا کیسا روگ
  15. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ساحلی شہر میں ایک رات ` روشنیاں ہی روشنیاں اور نوحے تھکے جہازوں کے بارش میں جادو کے منظر کھلے ہوئے دروازوں کے لاکھ جتن سے بھی نہیں مانا دل کو دکھایا یا بیتے دن کے ہنگاموں کا تماشا بھی شہر ہے سارا پتھر جیسا میرا بھی دشمن ہے یہ اور اس کے لہو کا پیاسا بھی میں بھی اپنی سوچ میں گم ہوں پاگل ہو کر ناچ...
  16. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ساتواں در کُھلنے کا سماں ` ڈوب چلا ہے زہر میں اس کی آنکھوں کا ہر روپ دیواروں پر پھیل رہی ہے پھیکی پھیکی دھوپ سناٹا ہے شہر میں جیسے ایسی ہے آواز اک دروازہ کھلے گا جیسے کوئی پرانا راز
  17. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    حسن میں گناہ کی خواہش ` حسن تو بس دو طرح کا خواب لگتا ہے مجھے آگ میں جلتا ہوا یا برف میں سویا ہوا درمیاں میں کچھ نہیں صرف ہلکا سا اچنبھا، عکس سا اڑتا ہوا اک خیال انگیز قصہ اپنی آدھی موت کا اک الم افزا افسانہ شوق کا اک کنارے سے صدا وہ تو وہ چلتی جائے گی دُور تک اپنے گناہ پر ہاتھ ملتی جائے گی
  18. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    ڈھاکہ کے بلدا باغات میں تماشا ` دور تک جاتی ہوئی پتھر کی کالی سیڑھیاں اور گہرے لال پتے پیڑ کے گھر کو تکتی دو نگاہیں ایک کالے جسم کی بن کی پوشیدہ جگہوں کی اوٹ سے دو عجائب گھر کے کمرے ایک خونی داستاں خوب صورت مرد و زن کی انجمن آرائیاں اپنی حد سے آگے بڑھ کر گرم خوں کی تیزیاں بے وفائی کی پرانی رسم...
  19. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    دُشمنوں کے درمیان شام ` پھیلتی ہے شام دیکھو ڈوبتا ہے دن عجب آسماں پر رنگ دیکھو ہو گیا کیسا غضب کھیت میں اور ان میں اک روپوش سے دشمن کا شک سرسراہٹ سانپ کی گندم کی وحشی گر مہک اک طرف دیوار و در اور جلتی بجھتی بتیاں اک طرف سر پر کھڑا یہ موت جیسا آسماں
  20. عرفان سرور

    منیر نیازی منیر نیازی

    کہسار مری میں سردیاں ` چاند نکلا بادلوں سے رات گہری ہو گئی جیسے یہ دنیا خدا کی گونگی بہری ہو گئی دیکھ کر وہ مجھ کو ناگن اور زھری ہو گئی جسم ریشم بن گیا رنگت سنہری ہو گئی سر کے اوپر شاخ تھی اور اس کے اوپر آسماں آنکھ اس کی سرخ اور رنگت سنہری ہو گی لال پیلی چاندنی برفوں پہ ڈھلتی دیکھنا بے ثمر اندھی...
Top