نہیں کہ مجھ کو قیامت کا اعتقاد نہیں
شبِ فراق سے روزِ جزا زیاد نہیں
کوئی کہے کہ “شبِ ماہ میں کیا بُرائی ہے“
بلا سے آج اگر دن کو ابر و باد نہیں
جو آؤں سامنے اُن کے تو مرحبا نہ کہیں
جو جاؤں واں سے کہیں کو تو خیر باد نہیں
کبھی جو یاد بھی آتا ہوں میں تو کہتے ہیں
کہ “ آج بزم میں کچھ فتنہ و فساد...