غزل
مجھے اس سے محبت ہے ، تو ہے
جو یہ حرفِ بغاوت ہے ، تو ہے
تو کیا میں معذرت کرتا پھروں
مِرے اندر جو وحشت ہے ، تو ہے
کہے وہ سر پھِرا تو کیا ہُوا
یہی اپنی حقیقت ہے ، تو ہے
مداوائے دلِ مضطر ہے وہ
خیالِ یار راحت ہے ، تو ہے
سُنوں دل کی کہ دُنیا کی سُنوں
اگر وہ بے مروّت ہے ، تو ہے
انا قصّہ کہاں...
تہہ دل سے شکر گزار ہوں آپکا
سر میں نے کچھ ایسے کوشش کی تھی
فاعلاتن مفاعلن فَعۡلن
تیرے رسوا ک زندگی سے اب
کوئی شکوہ اگر ہُ بی تو کیا
اگر یہ عیب ہے تو یوں کر لوں؟
شکوہ ہو بھی اگر کوئی تو کیا
یا پھر یوں
ہو بھی شکوہ اگر کوئی تو کیا...
ویسے صاحب علم بہتر جانتے ہیں
شَجر میرے خیال سے شَجَر ہے
اور باقی جو الفاظ ہیں
فَخَر فَخر
اَجَر اَجر
طَرَح طَرح
یہ دونوں صورتوں میں جائز ہیں باقی صاحب علم تو ہیں ہی یہاں رہنمائی کے لیے
نام محمد زاہد
پاکستان سیالکوٹ سمبڑیال کے قریب ایک گائوں کا رہنے والا ہوں
روزگار کے سلسلے میں کویت میں ہوں اور اگر کسی بھی ساتھی کو کچھ پوچھنا ہو تو بے دھڑک ہو کر پوچھ سکتے ہیں