عاشقی میں فقط یہی غم تھا
میں تو بکھرا مگر وہ سالم تھا
کیا محبت کا یہ تقاضہ تھا
مجھے غم دینے والا بے غم تھا
ہائے وہ درد بے سکون مرے
روز کوئی نیا تلاطم تھا
بات وعدوں تلک نہیں پہنچی
ایک رسمی سا ربط باہم تھا...
یہ کب کہاں کوئی کیسے ہے کون کیوں کیا ہے
سوال ختم ترے ہوں تو کچھ کہوں کیا ہے
طلسمِ ہوش تجھے جوش آنے والا نہیں
خرد نصیب تجھے کیا خبر کہ تو کیا ہے
تو اپنے میرے تعلق کو کوئی نام تو دے
کہ اس جہاں کو میں کچھ تو بتا سکوں کیا ہے
اگر یہ سچ ہے تمہارا میں کچھ نہیں لگتا
تمہیں پھر اس سے غرض میں جیوں...
سر یہ ایک چھوٹی سی کوشش کی ہے بہتر کہنے کی
تجھے چاہوں گا میں، اگر تجھ میں
ہے وفاؤں کی کچھ کمی تو کیا
دید کا سکہ بھیک میں دے کر
تو مٹا دے یہ تشنگی تو کیا
یہ خوشی ہے برا نہیں ہوں میں
میری قسمت میں ہے کمی تو کیا
شکریہ جناب
سر جانتا تو نہیں اسکی کوئی تصویر ہو تو ڈھونڈ نکالوں گا یا پھر آپ کوئی اور ایسی بات جس سے انکو ڈھونڈنے میں مدد ملے جیسے انکے والد کا نام کسی بھائی کا نام
سلامت رہیں⚘⚘⚘
اچھی غزل ہے
فاعلاتن فَعِلاتن فِعْلن
جب وبال دلُ جا ہو تے ہیں
مجھے لگا کہ
لفظ "وبال"" کا ل وزن میں نہیں آ رہا اصلاح جاننے کے لیے انتظار لازم ہے سلامت رہیں