349
جگر لوہو کو ترسے ہے، میں سچ کہتا ہوں دل خستہ
دلیل اس کی نمایاں ہے، میری آنکھیں ہیں خوں بستہ
چمن میں دل خراش آواز آتی ہے چلی، شاید
پسِ دیوارِ گلشن نالہ کش ہے کوئی پر بستہ
ترے کوچے میں یکسر عاشقوں کے خارِ مژگاں ہیں
جو تُو گھر سے کبھو نکلے تو رکھیو پاؤں آہستہ
تعجب ہے مجھے یہ سرو کو...