غزل
وعدہ نہ سہی یونہی چلے آؤ کسی دن
گیسو مرے دالان میں لہراؤ کسی دن
سن سن کے حریفوں کے تراشے ہوئے الزام
معیارِ حریفاں پہ نہ آ جاؤ کسی دن
یارو! مجھے منظور ، تغافل بھی جفا بھی
لیکن کوئی اس کو تو منا لاؤ کسی دن
کیوں ہم کو سمجھتا ہے وہ دو قالب و یکجاں
خوش فہم زمانے کو تو سمجھاؤ...
غزل
ہجر کی آنکھوں سے آنکھیں ملاتے جائیے
ہجر میں کرنا ہے کیا یہ تو بتاتے جائیے
بن کے خوشبو کی اداسی رہیے دل کے باغ میں
دور ہوتے جائیے نزدیک آتے جائیے
جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے مرا
یاد کا سر و ساماں جلاتے جائیے
رہ گئی امید تو برباد ہو جاؤں گا میں
جائیے تو پھر مجھے سچ مچ...
غزل -انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا - احمد ندیم قاسمی
غزل
انداز ہو بہو تری آوازِ پا کا تھا
دیکھا نکل کے گھر سے تو جھونکا ہوا کا تھا
اس حسنِ اتفاق پہ لٹ کے بھی شاد ہوں
تیری رضا جو تھی وہ تقاضا وفا کا تھا
دل راکھ ہو چکا تو چمک اور بڑھ گئ
یہ تیری یاد تھی کہ عمل کیمیا کا تھا
اس...
میں مجرم ہوں
وہ شب ان گنت ڈھلتی راتوں کا روپ لے کر،
مرے گھر کے آنگن سے رخصت ہوئی جا رہی تھی،
خوشی کی شبنم مسلسل در و بام پر گر رہی تھی،
مگر کوئی آواز کا پھول کھلنے نہیں پا رہا تھا!
اچانک مری ننھی بچی کسی خواب کو ایک زندہ حقیقت سمجھ کر،
ڈری- ڈر کے چیخی تو پہلا صدا کا شگوفہ عجب بے قراری...
شاید
پھول، درخت، پرندے ، پربت
گیت سناتے جھرنے دریا
اڑتے بادل ، مہکی پروا
سورج کی شفاف جوانی
دھوپ اور رات کے گہرے سائے
نیل گگن اور چاند ستارے
اجلے اجلے پیارے پیارے
ہر شے کتنی شانت ہے لیکن
میں کہ جس خاطر رب نے
سب کچھ یہ تخلیق کیا ہے
میرا دل کیوں ڈوب رہا ہے
مجھ کو کیوں اک بے چینی ہے...
دیکھتا ہوں استادِ گرامی مگر اس وقت جون ایلیا میری پہنچ سے باہر ہے ۔ یعنی کہ کتاب کوئی مانگ کر لے گیا ہے ۔ جونہی آتی ہے میں دیکھ درستگی کر دوں گا۔
استادِ گرامی آپ کی رہنمائی کا بہت بہت شکریہ ۔
غزل
محبت کی رنگینیاں چھوڑ آئے
ترے شہر میں اک جہاں چھوڑ آئے
پہاڑوں کی وہ مست شاداب وادی
جہاں ہم دلِ نغمہ خواں چھوڑ آئے
وہ سبزہ ، وہ دریا، وہ پیڑوں کے سائے
وہ گیتوں بھری بستیاں چھوڑ آئے
حسیں پنگھٹوں کا وہ چاندی سا پانی
وہ برکھا کی رت وہ سماں چھوڑ آئے
بہت دور ہم آگئے اس گلی سے...
غزل
دل کی بات لبوں پر لا کر اب تک ہم دکھ سہتے ہیں
ہم نے سنا تھا اس بستی میں دل والے بھی رہتے ہیں
بیت گیا ساون کا مہینہ ، موسم نے نظریں بدلیں
لیکن ان پیاسی آنکھوں سے اب تک آنسو بہتے ہیں
ایک ہمیں آوارہ کہنا کوئی بڑا الزام نہیں
دنیا والے دل والوں کو اور بہت کچھ کہتے ہیں
جن کی خاطر...
غزل
اپنی منزل کا راستہ بھیجو
جان ہم کو وہاں بلا بھیجو
کیا ہمارا نہیں رہا ساون
زلف یاں بھی کوئی گھٹا بھیجو
نئی کلیاں جو اب کھلی ہیں وہاں
ان کی خوشبو کو اک ذرا بھیجو
ہم نہ جیتے ہیں اور نہ مرتے ہیں
درد بھیجو نہ تم دوا بھیجو
دھول اڑتی ہے جو اس آنگن میں
اس کو بھیجو ، صبا صبا بھیجو...
غزل
اس نازنیں کی باتیں کیا پیاری پیاریاں ہیں
پلکیں ہیں جس کی چھریاں آنکھیں کٹاریاں ہیں
ٹک صفحہ ء زمیں کے خاکے پہ غور کر تو
صانع نے اس پہ کیا کیا شکلیں اتاریاں ہیں
دل کی طپش کا اپنے عالم ہی ٹک جدا ہے
سیماب و برق میں کب یہ بیقراریاں ہیں
ان محملوں پہ آوے مجنوں کو کیوں نہ حسرت
جن محملوں کے اندر...
غزل
وہ دیکھنے مجھے آنا تو چاہتا ہو گا
مگر زمانے کی باتوں سے ڈر گیا ہو گا
اسے تھا شوق بہت مجھ کو اچھا رکھنے کا
یہ شوق اوروں کو شاید برا لگا ہو گا
کبھی نہ حدِ ادب سے بڑھے تھے دیدہ و دل
وہ مجھ سے کس لیے کس بات پر خفا ہو گا
مجھے گمان ہے یہ بھی یقین کی حد تک
کسی سے بھی نہ وہ میری طرح...
نظم-کہانی ایک ملک کی - مجید امجد
راج محل کے دروازے پر
آکے رکی اک کار
پہلے نکلا بھدا، بے ڈھب، بودا،
میل کچل کا تودا
حقہ تھامے اک میراسی،
عمر اس کی کوئی اسی بیاسی
پیچھے اس کا نائب، تمباکو بردار،
باہر رینگے اس کے بعد قطار ، قطار
عنبریار
نمبردار
ساتھ سب ان کے دم چھلے
ایم ایل اے
راج...
غزل
ہم نے سب شعر میں سنوارے تھے
ہم سے جتنے سخن تمہارے تھے
رنگ و خوشبو کے، حسن و خوبی کے
تم سے تھے جتنے استعارے تھے
تیرے قول و قرار سے پہلے
اپنے کچھ اور بھی سہارے تھے
جب وہ لعل و گہر حساب کیے
جو ترے غم پہ دل نے وارے تھے
میرے دامن میں آ گرے سارے
جتنے طشتِ فلک میں تارے تھے...