نتائج تلاش

  1. پ

    مجاز غزل-اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم-اسرارالحق مجاز

    غزل اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم ہٹ کر چلے ہیں رہ گزرِ کارواں سے ہم کیونکر ہوا ہے فاش زمانے پہ ، کیا کہیں وہ رازِ دل جو کہہ نہ سکے رازداں سے ہم ہمدم یہی ہے رہگزرِ یارِ خوش خرام گزرے ہیں لاکھ بار اسی کہکشاں سے ہم کیاکیا ہوا ہے ہم سے جنوں میں نہ پوچھئے الجھے کبھی زمیں سے کبھی...
  2. پ

    نظم -کارِ خاک - بلراج کومل

    شکریہ قبلہ م م مغل صاحب اور مکرمی جناب سخنور صاحب یہ سب تو آپ کی صحبت کا اور رہنمائی کا اثر ہے ۔
  3. پ

    عبیداللہ علیم نظم - آئیڈیل -عبیداللہ علیم

    شکریہ سخنور بھائی جی یہ آپ ہی رہنمائی کا اعجاز ہے کہ آپ کے کمنٹس اور انتخاب پڑھ پڑھ کر ہمیں بھی شاعری کی کچھ سوجھ آ گئی ہے ۔
  4. پ

    سودا بس ہو تو رکھوں آنکھوں میں اُس آفتِ جاں کو ۔ سودا

    بہت خوبصورت غزل ہے سخنور بھائی ۔ شکریہ شئیر کرنے کیلیے ۔
  5. پ

    نظم -کارِ خاک - بلراج کومل

    کارِ خاک وہ زیرِ خاک ہیں وہ لوگ ہم سے کوئی بھی وعدہ نہیں کرتے ہمیں ہیں جو سدا بہروپ بھرتے ہیں کبھی ماتم گساری کا کبھی محرومئ جاوید کا، یادوں کے رشتوں کا ہمیں ترتیب دیتے ہیں وہ تقدیریں وہ زنجیریں جو ان سے منسلک کرتی ہیں ہم شکوہ طرازوں کو پریشاں بے سہاروں کو ہماری داستانِ غم ہمارا...
  6. پ

    عبیداللہ علیم نظم - آئیڈیل -عبیداللہ علیم

    بہت بہت شکریہ اساتذہء کرام کا اور ان کی کرم کا۔
  7. پ

    عبیداللہ علیم نظم - آئیڈیل -عبیداللہ علیم

    آئیڈیل میری آنکھوں میں کوئی چہرہ، چراغِ آرزو وہ مرا آئینہ جس سے خود جھلک جاؤں کبھی ایسا موسم، جیسے مے پی کر چھلک جاؤں کبھی یا کوئی ہے خواب جو دیکھا تھا لیکن پھر مجھے یاد کرنے پر بھی یاد آیا نہ تھا دل یہ کہتا ہے وہی ہو بہو اور سامنے پایا نہ تھا گفتگو اس سے ہے اور ہے روبرو خواب ہو...
  8. پ

    اکبر الہ آبادی لطیفہ - اکبر الہ آبادی

    لطیفہ ایک بوڑھا نحیف خستہ و زار اک ضرورت سے جاتا تھا بازار ضعف پیری سے خم ہوئی تھی کمر راہ بیچارہ چلتا تھا جھک کر چند لڑکوں کو اس سے آئی ہنسی قد پہ پھبتی کمان کی سوجھی کہا اک لڑکے نے یہ اس سے کہ بول تو نے کتنے کو لی کمان یہ مول پیر مردِ لطیف و دانش مند ہنس کے کہنے لگا کہ...
  9. پ

    عمر خیام کی رباعی کا اردو روپ - تاثیر

    1 اب جاگ کہ شب کے ساغر میں سورج نے وہ پتھر مارا ہے جو مے تھی وہ سب بہہ نکلی ہے جو جام تھا پارا پارا ہے مشرق کا شکاری اٹھا ہے کرنوں کی کمندیں پھینکی ہیں اک پیچ میں قصر سکندر اک پیچ میں قصرِ دارا ہے 2 ہاں دیکھ کہ میخواروں کے من میں کیسی موج سمائی ہے شیشوں کو کیا ہے چورا چورا مے کو آگ...
  10. پ

    تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے- مولانا محمد علی جوہر

    شکریہ آبی ٹو کول اور فاتح بھائی آپ کی محبت اور نظرِ کرم کا ۔
  11. پ

    تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے- مولانا محمد علی جوہر

    شکریہ سخنور بھائی جی واقعی ایک لفظ "کے" رہ گیا تھا ۔ اب اس کی تصحیح کر دی ہے ۔ امید ہے کہ اپ اسی طرح رہنمائی فرماتے رہیں گے۔
  12. پ

    غزل -کون آیا تھا دبے پاؤں ستاروں کی طرح- تاب اسلم

    شکریہ اعجاز الحسینی صاحب ۔
  13. پ

    تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے- مولانا محمد علی جوہر

    تم یوں ہی سمجھنا کہ فنا میرے لئے ہے پر غیب سے سامانِ بقا میرے لئے ہے پیغام ملا تھا جو حسین ابنِ علی کو خوش ہوں وہی پیغامِ قضا میرے لئے ہے یہ حورِ بہشتی کی طرف سے ہے بلاوا لبیک کہ مقتل کا صلا میرے لئے ہے کیوں جان نہ دوں غم میں ترے جب کہ ابھی سے ماتم یہ زمانے میں بپا میرے لئے ہے...
  14. پ

    غزل -کون آیا تھا دبے پاؤں ستاروں کی طرح- تاب اسلم

    محترمی فاتح بھائی اور سخنور بھائی آپ کی محبت اور خلوص کا بہت بہت شکریہ ۔
  15. پ

    غزل -کون آیا تھا دبے پاؤں ستاروں کی طرح- تاب اسلم

    غزل کون آیا تھا دبے پاؤں ستاروں کی طرح دل کا ہر زخم مہکنے لگا پھولوں کی طرح ذہن میں اب بھی ہیں روشن ترے چہرے کے خطوط چاندنی رات میں بکھرے ہوئے رنگوں کی طرح کیا خبر! روح کے صحرا پہ برس کے گزرے گھر کے آیا ہے جو بادل تری یادوں کی طرح اے شبِ غم مرے سینے سے لپٹ کر سو جا تو بھی مدت سے...
  16. پ

    غزل-پابندِ سلاسل نہیں، رسوا نہیں کوئی-شمیم احمد

    شکریہ سخنور بھائی، محمود بھائی اور م م مغل بھائی ۔
  17. پ

    غزل-پابندِ سلاسل نہیں، رسوا نہیں کوئی-شمیم احمد

    غزل پابندِ سلاسل نہیں، رسوا نہیں کوئی اس شہرِ ندامت میں تماشا نہیں کوئی خاموش ہوا شامِ غریباں کی طرح دل اس خیمے میں ہنستا ہوا چہرا نہیں کوئی اے بچھڑے ہوئے شہر بہت یاد نہ آنا غربت میں ترا درد سمجھتا نہیں کوئی ہر شام کو احباب کی محفل میں بھی ہوں گے افسوس بھی ہو گا کہ شناسا نہیں...
  18. پ

    نظم-میں باغی ہوں-ڈاکٹر خالد جاوید جان

    شکریہ سخنور بھائی اور فرحان بھائی۔
  19. پ

    نوحہ - از اختر حسین جعفری

    نوحہ-اختر حسین جعفری نوحہ-اختر حسین جعفری اب نہیں ہوتیں دعائیں مستجاب اب کسی ابجد سے زندانِ ستم کھلتے نہیں سبز سجادوں پہ بیٹھی بیبیوں نے جس قدر حرفِ عبادت یاد تھے پو پھٹے تک انگلیوں پر گن لیے___ اور دیکھا____ رحل کے نیچے لہو ہے شیشہء محفوظ کی مٹی ہے سرخ____ سطرِ مستحکم کے اندر بست و در...
  20. پ

    ساحر نظم- آج کا پیار____ تھوڑا بچا کر رکھو -ساحر لدھیانوی

    شکریہ سخنور بھائی اور کاشفی بھائی ۔
Top