نتائج تلاش

  1. پ

    فیض غزل-اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے-فیض احمد فیض

    غزل اب وہی حرفِ جنوں سب کی زباں ٹھہری ہے جو بھی چل نکلی ہے وہ بات کہاں ٹھہری ہے آج تک شیخ کے اکرام میں جو شے تھی حرام اب وہی دشمنِ دیں ، راحتِ جاں ٹھہری ہے ہے خبر گرم کہ پھرتا ہے گریزاں ناصح گفتگو آج سرِ کوئے بتاں ٹھہری ہے ہے وہی عارضِ لیلٰی، وہی شیریںکادہن نگہِ شوق پل بھر کو...
  2. پ

    غزل-بقدرِ حوصلہ کوئی کہیں، کوئی کہیں تک ہے -سجاد باقر رضوی

    السلام علیکم محترم میرے پاس جو انتخاب ہے اس میں مراحل ہی ہے ۔ ابھی دیکھا اور تصدیق کی ہے ۔ اب ہو سکتا ہے کہ کاتب کی غلطی ہو ۔آگے جیسے آپ کا حکم ہو ۔
  3. پ

    وفا کا نوحہ -16 دسمبر 1971 کی یاد میں - شاہدہ حسن

    السلام علیکم کاشفی بھائی کچھ ٹائپنگ کی اغلاط محسوس ہو رہی ہیں ۔ مہربانی فرما کر نظر ثانی فرما لیں ۔
  4. پ

    نظم -لمحے کی قیمت-حفیظ صدیقی

    شکریہ بنتِ حوا اور سخنور بھائی انتخاب پسند کرنے کا ۔
  5. پ

    غزل-بقدرِ حوصلہ کوئی کہیں، کوئی کہیں تک ہے -سجاد باقر رضوی

    غزل بقدرِ حوصلہ کوئی کہیں، کوئی کہیں تک ہے! سفر میں راہ و منزل کا تعین بھی یہیں تک ہے نہ ہو انکار تو اثبات کا پہلو ہی کیوں نکلے مرے اصرار میں طاقت فقط تیری نہیں تک ہے اُدھر وہ بات خوشبو کی طرح اڑتی تھی گلیوں میں اِدھر میں یہ سمجھتا تھا کہ میرے ہم نشیں تک ہے نہیں کوتاہ دستی کا گلہ...
  6. پ

    نظم -لمحے کی قیمت-حفیظ صدیقی

    لمحے کی قیمت مری ماں سراپا عقیدت بنا سوچتا ہوں، کہ میں نے ترے ہی سبب سے اندھیروں کی آغوش سے جسم لے کر اجالے کی پہلی کرن کا تماشا کیا مرے ایک لمحے کے اس تجربے کے لیے جن مراحل سے تجھ کو گزرنا پڑا وہ بڑے ہی کٹھن تھے مگر میں کبھی جاگتے جسم کے ساتھ، ان کا تصور نہ کر پاؤں گا میں تو یہ...
  7. پ

    ساحر غزل-اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے -ساحر لدھیانوی

    بہت بہت شکریہ فرخ بھائی اور کاشفی بھائی ۔
  8. پ

    ساحر نظم - تیری آواز - ساحر لدھیانوی

    نظم - تیری آواز - ساحر لدھیانوی رات سنسان تھی بوجھل تھیں فضا کی سانسیں روح پر چھائے تھے تھے بے نام غموں کے سائے دل کو یہ ضد تھی کہ تو آئے تسلی دینے میری کوشش تھی کہ کمبخت کو نیند آجائے دیر تک آنکھوں میں چبھتی رہی تاروں کی چمک دیر تک ذہن سلگتا رہا تنہائی میں اپنے ٹھکرائے ہوئے دوست کی...
  9. پ

    ساحر غزل-اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے -ساحر لدھیانوی

    غزل اس طرف سے گزرے تھے قافلے بہاروں کے آج تک سلگتے ہیں ، زخم رہگزاروں کے خلوتوں کے شیدائی، خلوتوں میں کھلتے ہیں ہم سے پوچھ کر دیکھو راز پردہ داروں کے گیسوؤں کی چھاؤں میں ، دل نواز چہرے ہیں یاحسیں دھندلکوں میں پھول ہیں چناروں کے پہلے ہنس کے ملتے ہیں ، پھر نظر چراتے ہیں آشنا صفت...
  10. پ

    شیش محلوں میں بس کرچیاں رہ گئیں - سعدیہ روشن صدیقی

    اب مناظر بھی بے جان ہونے لگے سانس لیتی ہوئی کھڑکیاں رہ گئیں بہت خوبصورت غزل شکریہ کاشفی بھائی ۔
  11. پ

    پرندوں کے لبوں پر بھی تلاوت جاگ جاتی ہے - جوہر کانپوری

    شکریہ کاشفی بھائی بہت خوبصورت غزل ہے ۔
  12. پ

    جہاں دریا اترتا ہے - (اختر حسین جعفری کی طویل نطم)

    بہت بہت شکریہ رفیع صاحب اتنی عمدہ اور دلکش نظم کیلیے ۔
  13. پ

    شکیل بدایونی غزل-ہر گوشہء نظر میں سمائے ہوئے ہو تم-شکیل بدایونی

    حضور بات یہ ہے کہ کلیات میں ایسے ہی " یہ جو نیازِ عشق احساس ہے تمہیں" لکھا گیا ہے ۔ "یہ جو نیاز عشق کا احساس ہے تمہیں" مجھے بھی بھی لگا تھا کہ کہیں کوئی ایسا ہی حرفِ جار رہ گیا ہے ۔ اب آپ کی نشاندہی پر دوبارہ غور کیا مگر نتیجہ وہی ہے ۔ اگر اس کا سے شعر کا وزن خراب نہیں ہوتا تو ہم اس کا اضافہ...
  14. پ

    شکیل بدایونی غزل-ہر گوشہء نظر میں سمائے ہوئے ہو تم-شکیل بدایونی

    غزل ہر گوشہء نظر میں سمائے ہوئے ہو تم جیسے کہ میرے سامنے آئے ہوئے ہو تم میری نگاہِ شوق پہ چھائے ہوئے ہو تم جلووں کو خود حجاب بنائے ہوئے ہو تم کیوں اک طرف نگاہ جمائے ہوئے ہو تم کیا راز ہے جو مجھ سے چھپائے ہوئے ہو تم دل نے تمہارے حسن کو بخشی ہیں رفعتیں دل کو مگر نظر سے گرائے ہوئے...
  15. پ

    شکیل بدایونی غزل-دھندلی دھندلی فضا نہ صبح نہ شام -شکیل بدایونی

    شکریہ سخنور, محمود احمد غزنوی اور کاشفی صاحب ۔
  16. پ

    شکیل بدایونی غزل-دھندلی دھندلی فضا نہ صبح نہ شام -شکیل بدایونی

    ٴغزل دھندلی دھندلی فضا نہ صبح نہ شام ہائے کم بخت زندگی کا نظام دیدہ و دل ہیں خوگرِ آلام تیرے قربان ساقیا اک جام حسن کی چشمِ اولیں کی قسم عشق نے پا لیا خود اپنا مقام قفسِ مرگِ بے اماں کی قسم زندگی ہے فریبِ دانہ و دام آپ نے کس نظر سے دیکھا تھا دل ابھی تک ہے موردِ الزام شکیل...
  17. پ

    غزل - ہے ابر کتنی دور، ہوا کتنی دور ہے - اسرار زیدی

    غزل ہے ابر کتنی دور، ہوا کتنی دور ہے اب اس نگر سے رخشِ صدا کتنی دور ہے اب رودِ نیل میں کفِ نمرود کے لئے موسیٰ کہاں ہے اس کا عصا کتنی دور ہے اب شہریار کتنے حصاروں میں بند ہے اب وہ طلسمِ ہوشربا کتنی دور ہے اب کس جگہ سے تختِ سلیماں کا گزر ہے اب اس جگہ سے شہرِ صبا کتنی دور ہے اب...
  18. پ

    مجاز غزل-اذنِ خرام لیتے ہوئے آسماں سے ہم-اسرارالحق مجاز

    شکریہ سخنور بھائی آپ نے بجا فرمایا ۔ تصحیح کر دی ہے آپ کے حکم کے مطابقا۔
Top