کہاں ہو تم چلے آؤ محبت کا تقاضا ہے
غمِ دنیا سے گھبرا کر تمہیں دل نے پکارا ہے
تمہاری بے رخی اِک دن ہماری جان لے لے گی
قسم تم کو ذرا سوچو کہ دستورِ وفا کیا ہے
نجانے کس لیے دنیا کی نظریں پھر گئیں ہم سے
تمہیں دیکھا، تمہیں چاہا، قصور اس کے سِوا کیا ہے
نہ ہے فریاد ہونٹوں پر، نہ آنکھوں میں کوئی آنسو...