موت کی حقیقت اور
زندگی کے سپنے کی
بحث گو پرانی ہے
پھر بھی اک کہانی ہے
اور کہانیاں بھی تو
وقت سے عبارت ہیں
لاکھ روکنا چاہیں
وقت کو گذرنا ہے
ہنستے بستے شہروں کو
ایک دن اجڑنا ہے
راحتیں ہوائیں ہیں
چاہتیں صدائیں ہیں
کیا ہوائیں بھی
دسترس میں رہتی ہیں
کیا کبھی صدائیں بھی
کچھ پلٹ کے کہتی...
دل عشق میں بے پایاں ،سودا ہو تو ایسا ہو
دریا ہو تو ایسا ہو ،صحرا ہو تو ایسا ہو
اس درد میں کیا کیا ہے،رسوائی بھی لذّت بھی
کانٹا ہو تو ایسا ہو،چھبتا ہو تو ایسا ہو