میں کہاں تک تیری یادوں کے تعاقب میں رہوں
میں جو گم ہوں تو کبھی میرا پتہ لے تو بھی
میں نے اک عمر کو خیالوں میں تیرے نام کیا
اپنے احساس کو کر میرے حوالے تو بھی
میں نے روکا بھی نہیں اور وہ ٹھہرا بھی نہیں
حادثہ کیا تھا جسے دل نے بھلایا بھی نہیں
جانے والوں کو کہاں روک سکا ہے کوئی
تم چلے ہو تو کوئی روکنے والا بھی نہیں
اپنی سوچیں حادثوں کے ساتھ مصروف ِ سفر
جس طرح موجِ ہوا کی زد میں سادہ کاغذات
میں تو محسن بڑھ چلا تھا حد سے اس کے شوق میں
دل نے سمجھایا کہ لازم ہے ذرا سی احتیاط