نتائج تلاش

  1. ع

    خواب

    تھی اس قدر عجیب مسافت کہ کچھ نہ پوچھ آنکھیں ابھی سفر میں تھیں کہ خواب تھک گئے
  2. ع

    "یاد" کے موضوع پر اشعار!

    شب ڈھل گئی تو یادوں کے مضراب بھی تھک گئے جتنے بھی تھے نقوش تہہِ آب تھک گئے
  3. ع

    "میری پسند"

    تو بچا بچا کے نہ رکھ اسے۔تیرا آئینہ ہے وہ آئینہ کہ شکستہ ہو تو عزیز تر ہے نگاہِ آئینہ ساز میں
  4. ع

    ‘زلف‘

    اب دو عالم سےصدائے ساز آتی ہے مجھے دل کی آہٹ سے تیری آواز آتی ہے مجھے کس نے کھولا ہے ہوا میں گیسوؤں کو ناز سے نرم رو برسات کی آواز آتی ہے مجھے
  5. ع

    بس

    بڑھا کے اس سے راہ و رسم اب یہ سوچتے ہیں وہی بہت تھا جو رشتہ دعا سلام کا تھا ہر ایک کے بس میں کہاں کہ سو رہے سرِ شام یہ کام بھی تیرے آوارگان ِ شام کا تھا
  6. ع

    “دوست“ بھائی کے نام :)

    اب ہم میں ہمّت ہے نہ بازوؤں میں سکت اب کے مقابلے میں میرے یار آگئے
  7. ع

    یوں

    میں اک قطرہ کیا میری اوقات سمندر میں گم ہوجایا کرتی ہے برسات سمندر میں آوازوں کی بھیڑ میں ،میں بھی کچھ بولا تھا یوں لگتا ہے ڈوب گئی ہے بات سمندر میں
  8. ع

    بات

    تم جو ہر بات پہ دیتے ہو پرندوں کی مثال اس کا مطلب ہے کہ ہم شہر سے ہجرت کر جائیں
  9. ع

    زندگی

    سوچوں کے افق پر بھی بسیرا تھا کسی کا ہم یونہی بلندی پہ مکاں ڈھونڈنے آئے لرزیدہ ہوں پتّے کی طرح زیست کی ٹہنی پر اور تیز ہوا میرا پتا پوچھنے آئے
  10. ع

    دل کے موضوع پر اشعار!

    غرور ہستی نے مار ڈالا وگرنہ ہم لوگ بھی جی لیتے کسی کے آنکھوں کا نور ہو کر،کسی کے دل کا قرار بن کر
  11. ع

    عشق

    آنکھوں نے کیسے خواب تراشے ہیں ان دنوں دل پہ عجب رنگ اُترے ہیں ان دنوں اس عشق نے ہمیں ہی معتدل نہیں کیا اسکی بھی خوش مزاجی کے چرچے ہیں ان دنوں
  12. ع

    عیشل کا آئی۔ڈی۔ بین ؟؟؟

    شکریہ عزت افزائی کا شمشاد صاحب
  13. ع

    یوں

    بولتی آنکھیں چپ دریا میں ڈوب گیئں شہر کے سارے تہمت گر خاموش ہوئے ابھی گیا ہے کوئی مگر یوں لگتا ہے جیسے صدیاں بیتیں گھر خاموش ہوئے
  14. ع

    بات

    ہر بات جانتے ہوئے بھی دل مانتا نہ تھا نہ جانے ہم اعتبار کے کس مرحلے میں تھے
  15. ع

    "میری پسند"

    پلکوں کی باڑ کے اُس طرف نگاہوں کو لگا وہ ان کہی کی طرح پرت در پرت کھولنے پر بھی محسوس ہوا وہ بند گلی کی طرح
  16. ع

    محبت کے موضوع پر اشعار!

    میری روح میں جو اُتر سکیں وہ محبیتیں مجھے چاہیئں جو سراب ہوں نہ عذاب ہوں وہ رفاقتیں مجھے چاہیئں انہی ساعتوں کی تلاش ہے جو کلینڈروں سے اُتر گیئں جو سمے کے ساتھ گذر گیئں وہی فرصتیں مجھے چاہیئں
  17. ع

    فقط

    فرصت کار فقط چار گھڑی ہے یارو یہ نہ سوچو کہ ابھی عمر پڑی ہے یارو
  18. ع

    اشعار کا سلسلہ،حروف ِ تہجی سے

    فاصلے ایسے بھی ہونگے یہ کبھی سوچا نہ تھا سامنے بیٹھا تھا میرے اور وہ میرا نہ تھا
  19. ع

    زندگی

    اگر رہنا ہے گلشن میں تو اپنے آشیانے کی کبھی تخریب بھی ہوگی،کبھی تعمیر بھی ہوگی یہ ہم جانتے ہیں،زندگی اک خواب ہے افسر مگر اس خواب کی آخر کوئی تعبیر بھی ہوگی
  20. ع

    خواب

    اکِ خواب کا احساں بھی اٹھائے نہیں اُٹھتا کیا کہیئے کہ آسودہء آزار بہت ہیں
Top