اے غمِ یار ٹھہر آج کی شب!
لگ چکی تیری سیاہی دل پر
آچکی جو تھی تباہی ،دل پر
زرد ہے رنگ ِ نظر،آج کی شب
خاک کا ڈھیر ہوئے خواب نگر
آج کی شب
اے غمِ یار ٹھہر آج کی شب
کم نظر دیکھ ہوا کی آہٹ
کس کی خوشبو میں بسی آتی ہے
کون سا عکس ہے جس کی خاطر
آنکھ آئینہ بنی جاتی ہے!
کس طرح چاند اچانک جھک...