نتائج تلاش

  1. آ

    برائے اصلاح

    موسم آیا فصل گل کا چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا آیا جھونکا مست ہوا کا چھو کے کوئی پھول شگفتہ شعلہِ وحشت پھر بھڑکے گا ( دور چلے گا، پھر وحشت کا) چاک گریباں ہو گا اپنا چل ! کہ چلیں ہم سوئے صحرا یاد تمھاری، خواب تمھارے اور سوا کیا پاس ہمارے رات گزاری گن کے تارے دن صحرا گردی میں گزارا چل! کہ چلیں...
  2. آ

    برائے اصلاح

    پہلے یہ دل خاک ہوتا ہے پھر گریباں چاک ہوتا ہے سو میں پی لیتا ہوں اشکوں کو بہتا پانی پاک ہوتا ہے پیاسا مارے دشت میں لاکے ہجر وہ سفاک ہوتا ہے مرنا اچھا سوختہ دل کا جینا المناک ہوتا ہے جسم بعد از مرگ ہو لیکن جیتے جی دل خاک ہوتا عقل سکھلاتی ہے اندیشہ عشق تو بےباک ہوتا ہے ٹھوکریں عمران کھانے...
  3. آ

    برائے اصلاح

    میرے من کو بھائے گاؤں اور پیڑوں کی ٹھنڈی چھاؤں چھاؤں ہے ان کی ایسی پیاری عمر بتادوں بیٹھ کے ساری شام سویرے پنچھی گائیں من کو بھائیں، دل کو لبھائیں پیڑوں پر پھل کی سوغاتیں اور پرندوں کی باراتیں چشمے،جھرنے آبِ رواں ہے دیکھو کیسا خوب سماں ہے ایسے نطارے کہاں شہروں میں گرد ،غبار، دھواں شہروں...
  4. آ

    برائے اصلاح

    کوئی خواہش نہ حرص باقی ہے دل سے دنیا نکال پھینکی ہے لطف آئے نہ اب کسی شے میں بے دلی سے یہ زیست کرنی ہے سچ کہوں تو بڑے سکوں سے ہوں جب سے دل حسرتوں سے خالی ہے جانے کتنے دکھوں کا درماں ہے کہ یہ جو مرگِ نا گہانی ہے سو نہیں کی دوائے درد دل ایک ہی تو تری نشانی ہے پاس تم ہوتے تو کہاں ہوتا کہ یہ...
  5. آ

    برائے اصلاح

    سکونِ دل کو پڑھو لاالہ الا اللہ یہ ذکر کرتے رہو لاالہ الا اللہ نہیں ہے اس سے تو بڑھ کر کوئی بھی ذکر افضل یہ مالا جپتے رہو لاالہ الا اللہ ملے گا دل کو سکوں اور روح مہکے گی یہ ذکرِ خاص کرو لاالہ الا اللہ ہو صاف آئینہِ دل غبار چھٹ جائے دلوں میں نور بھرو لاالہ الا اللہ شریک اُس...
  6. آ

    برائے اصلاح

    دیکھو تو کتنی اچھی ہے یہ جو پیڑوں کی چھتری ہے سوچ رہا ہوں بیٹھ کے تنہا کچھ ہے اگر تو تیری کمی ہے تیرے برہنہ پیر کہاں پیں ریشم جیسی گھاس بچھی ہے اشک حسیں کےگال پہ ایسے پھول پہ جیسے اوس پڑی ہے دل تو دل ہے، ذکر سے تیرے روح معطر ہونے لگی ہے یاد تمھاری خاک اڑائے دل ہے صحرا ۔تو پانی ہے وصل...
  7. آ

    برائے اصلاح

    مل کر چلنے میں ہے برکت بارش اترے قطرہ قطرہ قطرے بنیں پھر مل کر دریا جیسے ملی قطروں کو طاقت مل کر چلنے میں ہے برکت موج کنارے پر جو آئے ختم اس کی ہستی ہو جائے دوری میں ہوتی ہے ہلاکت مل کر چلنے میں ہے برکت شاخ شجر سے جو کٹ جائے پھول نہ پھل پھر اس پر آئے یہ ہے صداقت، یہ ہے حقیقت مل کر چلنے میں...
  8. آ

    برائے اصلاح

    کچھوا اور خرگوش ایک کچھوے سے کوئی خرگوش یہ کہنے لگا مجھ کو آتی ہے ہنسی یہ دیکھ کر چلنا ترا طنز کچھوے نے سنا جب تو یہ بولا جوش سے دوڑ مجھ سے تو لگا اس نے کہا خرگوش سے بات یہ خرگوش سن کرزور سے ہنسنے لگا دوڑ کچھوے سے لگانے کو مگر راضی ہوا دور جنگل میں پرانا پیڑ دونوں نے چنا جیت جائے گا وہ جو...
  9. آ

    برائے اصلاح

    آبِ رواں مجھ کو ہے اچھا لگتا پانی چلتا پانی، بہتا پانی ٹھہرے پانی میں وہ کہاں ہے بات جو تجھ میں آبِ رواں ہے پیاس بجھاتا جائے سب کی تو انمول عطا ہے رب کی بچو دیکھو چلتا پانی اور کہیں پر ٹھہرا پانی دونوں میں جو فرق ہے دیکھو اور ذرا اس بات کو سمجھو چلنے سے شفاف ہوا ہے پاک ہوا ہے ،...
  10. آ

    برائے اصلاح

    پھول بھی لگتا ہے گلزار مجھے اور کانٹا بھی ہے تلوار مجھے میں تو شدت سے بھرا رہتا ہوں کوئی نفرت کرے یا پیار مجھے اس نے زلفوں کو کھلا چھوڑ دیا یوں کیا اس نے گرفتار مجھے دیکھ کر جس کو ہو جینے کی طلب کر گیا شخص وہ بیمار مجھے جس میں اقرار کے پہلو تھے کئی یوں کیا اس نے ہے انکار مجھے
  11. آ

    برائے اصلاح

    یاد آتی ہیں بہاریں طفلی کی جستجو میں پھرتے رہنا تتلی کی زمزمے بلبل کے لگتے خوب تھے رنگ فطرت کے سبھی محبوب تھے پھول پر جب بھنورے بیٹھا کرتے تھے چھونے کی حسرت میں بھاگا کرتے تھے گیت گاتی وہ ندی برسات میں اور بڑھ جانا صدا کا رات میں برف کے گالوں کو گرتے دیکھنا پھر بنا کے گولے لڑنا ، پھینکنا...
  12. آ

    برائے اصلاح

    یک جہتی بارش اترے قطرہ قطرہ قطرے بنیں پھر مل کر دریا مل کر چلنے میں ہے برکت جیسے ملی قطروں کو طاقت موج کنارے پر جب آئے ختم اس کی ہستی ہو جائے چھوڑے گا جو ساتھ اپنوں کا لقمہ بنے گا وہ غیروں کا شاخ شجر سے جو کٹ جائے فصل گل نہ پھر اس پر آئے شاخیں ہم تو پیڑ وطن ہے ساتھ اس کے اپنا جیون ہے مل کر...
  13. آ

    برائے اصلاح

    ایک کساں کے چار تھے بیٹے آپس میں تھے لڑتے جگھڑتے فکر کساں کو ان کی بڑی تھی کوئی مشکل آن پڑی تھی لاکھ اس نے ان کو سمجھایا کچھ نہ سمجھ میں ان کی آیا ترکیب اس کے ذہن میں آئی سب سے اک لکڑی منگوائی اک اک لکڑی سب نے لائی باندھ کے پھر گھٹڑی بنوائی اس نے کہا پھر بیٹو آؤ توڑ کے گھڑی مجھ کو دکھاؤ سب...
  14. آ

    برائے اصلاح

    کبھی اپنا کبھی پرایا غم روز چہرا بدل کر آیا غم مسکرا کر کبھی چھپایا غم اور رو کر کبھی بہایا غم پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے تیرا سویا ہوا جگایا غم پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم غمِ دنیا نہ وار کر پایا ڈھال ہم نے ترا بنایا غم چین آتا نہیں کسی طور اب دھوپ غم ، تو کبھی...
  15. آ

    برائے اصلاح

    دھواں اگرچہ یہ حیات جاوداں نہیں اڑاؤ مت ہواؤں میں دھواں نہیں ہے التجا نہ اس کو نوش تم کرو ہے زہر یہ دھواں کہ ہوش تم کرو بچاؤ اپنے آپ کو ، فضاؤں کو نسیم کو، صبا کو ان ہواؤں کو تباہ تم کو ہی نہیں یہ کرتا ہے جو آس پاس ہوں انھیں بھی ڈستا ہے نہ جانے کتنے بھینٹ اس کی چڑھ گئے بسے نہ پھر کچھ...
  16. آ

    برائے اصلاح

    کچے گھروں کا ہائے زمانہ یاد آتا ہے وقت پرانا امی ، ابو، دادی، دادا ہوتا تھا بھرپور گھرانا عہدِ رفتہ ، لوٹ کے آ جا پھوپھی ،خالہ، چاچی ،مامی پہلے الگ تھی پہچاں سب کی نام ہوا اب ایک ہی سب کا آنٹی ،آنٹی، آنٹی، آنٹی عہدِ رفتہ ، لوٹ کے آ جا ماموں، خالو،چاچا، پھوپھا نام الگ تھا پہلے سب کا حال ہوا...
  17. آ

    برائے اصلاح

    (پھول) رنگ برنگے پیارے پیارے پھول زمیں کے چاند ستارے کھلتے ہیں جب پھول چمن میں کوئی خوشی ہوتی ہے من میں خاک سے رب نے ان کو نکالا اور حسیں رنگوں میں ڈھالا بھینی خوشبو، پیاری رنگت ان سے دھرتی کی ہے زینت تتلی ان کا حسن بڑھائے آکے پروں کو جب پھیلائے رب نے دکھائی اپنی قدرت سب کو الگ دی دیکھوصورت...
  18. آ

    برائے اصلاح

    رب کی قدرت سب پہ حاوی کوئی ارضی ہو کہ سماوی پھول پہ آ کر بیٹھی تتلی رنگ برنگی پیاری پیاری خوب خدا نے اس کو بنایا کتنے حسیں رنگوں سے سجایا پنچھی دیکھو نیلے پیلے گیت سنائیں ہم کو سریلے شان نرالی دیکھو رب کی آواز اپنی اپنی سب کی دھرتی کے یہ سارے نظارے اور فلک کے چاند ستارے رب نے بنایا سارے...
  19. آ

    برائے اصلاح

    آؤ وطن کو مل کے سجائیں سرسبز و شاداب بنائیں اس کی ندیاں اس کے نالے کتنے دلکش، کتنے نرالے ڈال کے لیکن کوڑا کرٹ ہم نے آلودہ کر ڈالے پھر سے ان کو صاف بنائیں آؤ وطن کو مل کے سجائیں اس کے ندی گیت تھی گاتی برکھا رت تھی جب بھی آتی برکھا رت میں اب یہ لیکن کچرااپنے ساتھ ہے لاتی گیت اس کے واپس...
  20. آ

    برائے اصلاح

    (شجرکاری) شجر کوئی جس نے یہاں پر لگایا تو جنت میں سمجھو گھر اس نے بنایا زمیں کی ہیں زینت یہ اشجار بچو رکھو دوست ان کو کرو پیار بچو انھی سے ہے ملتی ہمیں آکسیجن بناتے ہیں آساں ہمارا یہ جیون سرِ شام نغمے سنائیں پرندے درختوں کو مل کر سجائیں پرندے اگر پیڑ ہوتے نہ بچو یہاں پر پرندے بناتے گھر...
Top