نتائج تلاش

  1. آ

    برائے اصلاح

    گرچہ عدو سے پتھر کھائے سرکارِ دو عالم نے ہاتھ دعا کو پھر بھی اٹھائے سرکارِ دو عالم نے چرواہے سردار بنائے سرکارِ دو عالم نے کچھ ایسے اسلوب سکھائے سرکارِ دو عالم نے دل سے خار نکالے سارے،نفرت اور عداوت کے الفت کے پھر پھول کھلائے سرکارِ دو عالم نے شاہ تھے گرچہ شاہوں کے،پر عمر گزاری غربت میں کپڑوں...
  2. آ

    برائے اصلاح

    کچھ کسی سے نہ بولتا ہوں میں راکھ بیٹھا ٹٹولتا ہوں میں صاف گوئی مری سرشت میں ہے بات سو منہ پہ بولتا ہوں میں بھانپ لیتا ہوں چال سے میں چلن کہ نگاہوں سے تولتا ہوں میں آپ کو مجھ سے مسئلہ کیا ہے ایک سچ ہی تو بولتا ہوں میں میری باتوں پہ کیجیے نہ یقیں سچ کہوں جھوٹ بولتا ہوں میں عمران کمال
  3. آ

    نظم برائے اصلاح

    برف برف کے گرتے گالے دیکھو لگتے کتنے پیارے دیکھو بچھ گئی ہر سو برف کی چادر ڈھانپ دیا ہر شے کو آ کر ہر سو دیکھو ایک نظارہ اجلا اجلا پیارا پیارا ایک خموشی ہر سو چھائی پنچھی بولے کوئی کوئی برف کا دیکھو بوجھ اٹھائے پیڑ کھڑے ہیں سر کو جھکائے دھوپ سے چمکے دیکھو کیسے سونے کے ہوں ذرے جیسے ندی...
  4. آ

    نظم برائے اصلاح

    (جاڑا) دانت بجانے آئی سردی برف جمانے آئی سردی جاڑے کے توبہ شام سویرے ٹھنڈ نے ڈالے آ کے ڈیرے چرخ پہ چھائی کالی گھٹائیں کاگا بولے کائیں کائیں صبح سویرے ہر سُو پالا رنگ ہوا سردی سے کالا سر سر سر سر سرد ہوائیں تھر تھر تھر تھر ہم تھرائیں ڈھل جاتا ہے سورج جلدی دن ہیں چھوٹے راتیں لمبی گاتے...
  5. آ

    نظم برائے اصلاح

    بچو! صفائی نصف ایماں ہے پاک نبی کا یہ فرماں ہے رب کو ہے محبوب طہارت زیب و زینت اور نفاست صاف رہو گے چست رہو گے اچھے سے ہر کام کرو گے پاس نہ آئے گی بیماری صحت اچھی ہو گی تمھاری چاند لگو گے،تارے لگو گے صاف رہو گے پیارے لگو گے جیسے ضروری تن کی صفائی رکھنا یوں ہی من کی صفائی بہتے پانی جیسے...
  6. آ

    نظم برائے اصلاح

    *ایفائے عہد* جب بھی کوئی وعدہ کرنا لازم بچو ایفا کرنا حکمِ خدا بھی ہے سنت بھی اجر ہے اس میں اور عزت بھی وعدہ خلافی،جھوٹ،خیانت یہ تو منافق کی ہے علامت دین نہیں کچھ وعدہ شکن کا رب نے قرآں میں فر مایا قولِ نبی ہے،حکمِ خدا ہے ذمہ داری ،عہدِ وفا ہے جھوٹے پر ہےرب کی لعنت بے سود اس کی ساری عبادت...
  7. آ

    نظم برائے اصلاح

    تجھی کو ہے زیبا بڑائی خدایا بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا اگر چاند شب کو چمکتا بنایا تو خورشید دن کو دہکتا بنایا سجاوٹ ستاروں سے کی آسماں کی گلستاں زمیں کو مہکتا بنایا درخشندہ تیری خدائی خدایا بڑی خوب ہر شے بنائی خدایا کبھی ابر آئے ،کبھی دھوپ نکلے کبھی مینہ یہ برسے،کبھی برف اترے کرشمہ ہے قدرت کی...
  8. آ

    نظم برائے اصلاح

    اک دن لہرائے گا جھنڈا چاروں طرف کشمیر کا جھنڈا تم بھی آؤ،ہم بھی آئیں مل کے دشمن مار بھگائیں جنت ہے کشمیر ہمارا کافر کا ہے اس پہ اجارہ دیکھ کے اس پر غیر کا قبضہ ہوتا ہے دل پارہ پارہ نوحہ کناں کشمیر کے وادی ذرہ ذرہ ہے فریادی ایک اداسی ہر سو چھائی سلب ہوئی جب سے آزادی تو نے دکھائی ،وہ سفاکی...
  9. آ

    براہ اصلاح

    اے خدا کشمیر کو آزاد فرما رنج میں ڈوبے ہوؤں کو شاد فرما اے خدا سن لے صدا ہم عاصیوں کی اے خدا طاغوت کو برباد فرما آئیں نصرت کو ہماری بدر کی طرح تو فرشتوں کو خدا ارشاد فرما اے خدا سن لے صدا تو عافیہ کی پنجہء اغیار سے آزاد فرما کفر سارا متحد ہے ہم اکیلے اے خدا تو غیب سے امداد فرما
  10. آ

    براہ اصلاح

    اے خدا کشمیر کو آزاد فرما رنج میں ڈوبے ہوؤں کا شاد فرما اے خدا سن لے صدا ہم عاصیوں کی اے خدا طاغوت کو برباد فرما آئیں نصرت کو ہماری بدر کی طرح تو فرشتوں کو خدا ارشاد فرما اے خدا سن لے صدا تو عافیہ کی پنجہء اغیار سے آزاد فرما کفر سارا متحد ہے ہم اکیلے اے خدا تو غیب سے امداد فرما
  11. آ

    نظم برائے اصلاح

    کہتی ہے کشمیر کی وادی شرم کرو کچھ تم اے مودی کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے کر دیں گے شمشیر کے ٹکڑے بازو ہیں اپنے فولادی چھین کے لیں گے ہم آزادی کر دیں گے زنجیر کے ٹکڑے کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے ہے کشمیر ہمارا سن لو ہے سارے کا سارا سن لو کرنا نہیں جاگیر کے ٹکڑے کرنا نہیں کشمیر کے ٹکڑے جنت سی اپنی...
  12. آ

    برائے اصلاح

    گرچہ اٌس نے وفا نہیں کی ہم نے پر بد دعا نہیں کی ایک ہی تھی نشانی اس کی درد کی سو دوا نہیں کی دل تڑپتا رہا ہمارا ہم نے پر التجا نہیں کی عشق میں ہم نے قیس کی طرح حیف ہے انتہا نہیں کی وہ محبت ہو یا عبادت کبھی ہم نے ریا نہیں کی بخش دینا کے حق تھا جیسا بندگی وہ خدا نہیں کی
  13. آ

    نظم برائے اصلاح

    ہونے نہیں دیں گے ہم کشمیر کے ٹکڑے کر دیں گے عدو تیری شمشیر کے ٹکڑے بازو یہ فولادی ،لیں گے آزادی کر دیں گے غلامی کی زنجیر کے ٹکڑے اب آگ اگلتی ہے، یہ جو وادی ہے ہوتے ہیں دیکھ دلِ دلگیر کے ٹکڑے میراث ہماری ہے، یہ جو ساری ہے کر سکتے ہو تم کیسے جاگیرکے ٹکڑے یہ جو جنت ہے،حسن اس کا وحدت ہے کرنا...
  14. آ

    نظم برائے اصلاح

    عید مبارک پیارے بچو رنگ برنگے کپڑے پہنو بارہ مہینوں کے بعد آئے تین دنوں میں ختم ہو جائے چٹ پٹے پکوان بنیں گے خوان سے دستر خوان سجیں گے عید ہے اک تہوار خوشی کا لاتی ہے انبار خوشی کا ہر چہرے پر پھول کھلیں گے جب اپنوں سے عید ملیں گے سارے شکوے دل سے مٹاؤ روٹھے ہیں جو ان کو مناؤ گیت خوشی کے مل...
  15. آ

    غزل برائے اصلاح

    عشق سے پہلے ہوئے دوچار ہم اور پھر کہنے لگے اشعار ہم تجھ کو بھی ہونے نہیں دیتے خبر ایسے کرتے ہیں ترا دیدار ہم قدر کرتے ہیں ہماری،غیر بھی پیٹھ پر کرتے نہیں ہیں وار ہم اُس طرف سے تو اگر آواز دے آگ کا دریا بھی کر لیں پار ہم پاس ہوتا ہے ہمارے بس قلم تیر رکھتے ہیں نہ ہی تلوار ہم عشق نے ہم کو...
  16. آ

    نظم برائے اصلاح

    السلام علیکم! ایک نظم اصلاح کے لیے پیشِ خدمت ہے۔ دیکھو بچو بہتا پانی گیت سنائے اس کی روانی موجیں اس کی بل کھاتی ہیں آپس میں گھل مل جاتی ہیں کھیتوں کو سیراب کرے یہ فصلوں کو شاداب کرے یہ پیاسوں کی یہ پیاس بجھائے انساں پنچھی اور چوپائے ہاتھ ملائے اوروں سے یہ چلتا جائے زوروں سے یہ رستے میں ہر...
  17. آ

    برائے اصلاح

    جس نے دیکھے نہیں پھول کھلتے ہوئے وہ اسے دیکھ لے جا کے ہنستے ہوئے عشق کی موت مارا گیا ہے کوئی حسن کی وادیوں سے گزرتے ہوئے چشمِ بد دور ہو اس نے ایسا کہا جس نے دیکھا ہمیں ساتھ چلتے ہوئے رات میں خواب میں ڈر گیا دوستو میں نے دیکھا کسی کو بچھڑتے ہوئے میں کسی اور جہاں میں ہوا کرتا ہوں دور اس دنیا...
  18. آ

    برائے اصلاح

    ٹھوکروں کا یہ اثر دل پر ہوا ایک شیشہ تھا مگر پتھر ہوا اشک آتے ہیں نہ آتا ہے لہو ایک مدت سے نہ دیدہ تر ہوا غیر کو آواز دی تجھ نام سے نام تیرا یوں ہمیں ازبر ہوا ہم سے ملنا ہو تو لو اس کا پتہ اس کا کوچہ ہی ہمارا گھر ہوا اب تری یادوں کے پھول اگتے نہیں دل ہمارا آخرش بنجر ہوا حل ہوا دیرینہ تھا اک...
  19. آ

    برائے اصلاح

    موسم آیا فصلِ گل کا چل کے چلیں ہم سوئے صحرا آیا جھونکا مست ہوا کا چھو کے کوئی پھول شگفتہ پھر سے ہو گی وحشت طاری چاک گریباں ہو گا اپنا موسم آیا فصلِ گل کا چل کے چلیں ہم سوئے صحرا یاد تمھاری ،خواب تمھارے اور سوا کیا ،پاس ہمارے رات گزاری گن کے تارے صحرا گردی میں دن گزرا موسم آیا فصلِ گل کا چل...
  20. آ

    براہِ اصلاح و تنقید

    تڑپے دل مرغِ گرفتار کی صورت نظر آئے نہ کہیں یار کی صورت بکنے والے کو تو ہے مال سے مطلب کب وہ دیکھے ہے خریدار کی صورت کس کو آئے گا یقیں،بات کا میری دیکھ کے میرے ستمگار کی صورت تم عداوت کی کوئی راہ نکالو ہم نکالیں گے کوئی پیار کی صورت کہ خزاں دیدہ کوئی پھول ہو جیسے ہجر میں یوں ترے بیمار کی...
Top