نتائج تلاش

  1. آ

    برائے اصلاح

    مجھے جوحرز جاں ہے ،وہ ماں ہے جو مرا کل جہاں ہے ،وہ ماں ہے بات سے جس کی پھول جڑھتے ہیں میٹھی جس کی زباں ہے ،وہ ماں ہے دھوپ غم کی کبھی نہ پڑنے دے ایسا جو سائباں ہے، وہ ماں ہے جنت اس کے ہے ، پاؤں کے نیچے خلد کا جو نشاں ہے ،وہ ماں ہے یہ زمین و زماں ، یہ سارا جہاں اس سا کوئی کہاں ہے، وہ ماں ہے...
  2. آ

    برائے اصلاح

    موسم آؤبچو تم کو بتائیں سال میں کتنے موسم آئیں چار ہیں موسم ایک برس میں اور جڑے ہیں یہ آپس میں ایک کے پیچھے دوجا آئے اپنی ذمہ داری نبھائے3 پہلے بہار آئے پھر گرما بعد خزاں کے آئے سرما فصل گل میں گل مسکائیں پنچھی آ کے نغمے گائیں موسم گرما جب آتا ہے میٹھے میٹھے پھل لاتا ہے رت پت جھڑ کی جب...
  3. آ

    برائے اصلاح

    موسم آؤبچو تم کو بتائیں سال میں کتنے موسم آئیں چار ہیں موسم ایک برس میں اور جڑے ہیں یہ آپس میں ایک کے پیچھے دوجا آئے اپنی ذمہ داری نبھائے پہلے بہار آئے پھر گرما بعد خزاں کے آئے سرما فصل گل آئے پھول کھلانے پنچھی آئیں گیت سنانے موسم گرما جب آتا ہے میٹھے میٹھے پھل لاتا ہے رت پت جھڑ کی جب...
  4. آ

    برائے اصلاح

    پھول،خوشبو، بہار بھی دیکھو کچھ بجز خار زار بھی دیکھو لطف آئے گا نفرتوں سے سوا تم کبھی کر کے پیار بھی دیکھو دشت و صحرا ہی تو نہیں دنیا کہ حسیں لالہ زار بھی دیکھو دشمنی کا اتار کے چشمہ دوست، احباب، یار بھی دیکھو خوبصورت ،لگے گی ہر صورت اپنے دل کا غبار بھی دیکھو (عمران کمال)
  5. آ

    برائے اصلاح

    یہ نہ سمجھو بدل گیا ہوں میں بات یہ ہے سنبھل گیا ہوں میں صبحِ نو کا وہ انتظار کریں جن کو لگتا ہے ڈھل گیا ہوں میں مجھ کوطوفان نے سہارا دیا ڈوبتا تھا اچھل گیا ہوں میں منزل آواز دے مجھے لوٹ آ دھن میں آگے نکل گیا ہوں میں
  6. آ

    برائے اصلاح

    کہاں مجھ جیسے عاصی کو عبادت کا سہارا ہے بروز حشر بس انٌ کی شَفاعت کا سہارا ہے نظر اعمال پر اپنے گئی تو ہم گئے سمجھو ہمیں بس آپٌ کی نظر عنایت کا سہارا ہے
  7. آ

    براہ اصلاح

    (فصلِ گل) موسم آیا فصلِ گل کا گیت سنیں گے پھر بلبل کا ہر جانب ہو گی ہریالی پھول کھلیں گے ڈالی ڈالی خوب خدا کی کاریگری ہے پھر سے ہوئی ہر شاخ ہری ہے پنچھی آئے نیلے پیلے گیت سنانے ہم کو سریلے شان نرالی دیکھو رب کی آواز اپنی اپنی سب کی سیب ،انار، آڑو خوبانی دیکھ کے آئے منہ میں پانی رب نے لگائے...
  8. آ

    براہ اصلاح

    میل رکھتے ہیں نہ دل میں غبار رکھتے ہیں دوسروں کے واسطے صرف پیار رکھتے ہیں نفرتوں کے واسطے، بند دل کے راستے ہم۔فقط محبتوں کو شمار رکھتے ہیں بھول جاتے ہیں ستم کرنے والوں کے ستم پر کرم کرے کوئی تو کرم ادھار رکھتے ہیں ہم نہیں جواب پتھر سے دیتے اینٹ کا پھول رکھتے ہیں ہم اگر وہ خار رکھتے ہیں سنگ...
  9. آ

    براہ اصلاح

    کبھی اپنا کبھی پرایا غم روز چہرہ بدل کے آیا غم مسکرا کے کبھی چھپایا غم اور رو کے کبھی بہایا غم غمِ دوراں کا یہ مداوا ہے سو نہ ہم نے ترا بھلایا غم پھر کسی یاد کی اک آہٹ نے میرا سویا ہوا جگایا غم پھول پر بیٹھی ایک تتلی نے پھر سے دل میں ترا اٹھایا غم غمِ دوراں نہ وار کر پایا ڈھال ہم نے ترا...
  10. آ

    براہ اصلاح

    نہ رقابت کے لیے اور نہ عداوت کے لیے ہم تو آئے ہیں زمانے میں محبت کے لیے حسن والوں کی غلامی ہمیں خوش آتی ہے آپ رکھ لیجیےاپنی ہمیں خدمت کے لیے ذورِ بازو سے نکالیں گے بھنور سے کشتی ہاتھ اپنے نہیں لہروں کی سماجت کے لیے بعد از مرگ بھی ،دشمن پہ کیا ڈر طاری شیرِ میسور سلام آپ کی جرات کے لیے وہ...
  11. آ

    براہ اصلاح

    نہ رقابت کے لیے اور نہ عداوت کے لیے ہم تو آئے ہیں زمانے میں محبت کے لیے حسن والوں کی غلامی ہمیں خوش آتی ہے آپ رکھ لیجیےاپنی ہمیں خدمت کے لیے ذورِ بازو سے نکالیں گے بھنور سے کشتی ہاتھ اپنے نہیں لہروں کی سماجت کے لیے بعد از مرگ بھی ،دشمن پہ کیا ڈر طاری شیرِ میسور سلام آپ کی جرات کے لیے وہ...
  12. آ

    براہ اصلاح

    زندگی یوں بسر کیجیے لغزشیں درگزر کیجیے دشمنی مختصر کیجیے دوستی عمر بھر کیجیے بات سے پھول جھڑ سکتے ہیں کیوں اسے پھر شرر کیجے لب پہ رکھیے تبسم سدا پیار کی بھی نظر کیجے بد زبانی سے کیا فائدہ خامشی پر اثر کیجیے کھا کے پتھر ثمر واریے خود کو مثلِ شجر کیجیے ظلمتوں کا گلہ چھوڑیے آپ پیدا سحر کیجیے
  13. آ

    برائے اصلاح

    تم ہماری دنیا ہو اور ساری دنیا ہو سوچتا ہوں دیکھ کر کتنی پیاری دنیا ہو تو نہیں تو کچھ نہیں چاہے ساری دنیا ہو ساتھ گر نہ ہو ترا ہم پہ بھاری دنیا ہو تیرا پانا ہے بہت چاہے ہاری دنیا ہو گر دوام ہو اِسے ہم کو پیاری دنیا ہو ممکنات میں نہیں تم سے یاری دنیا ہو
  14. آ

    برائے اصلاح

    پہلے یہ دل خاک ہوتا ہے پھر گریباں چاک ہوتا ہے سو میں پی لیتا ہوں اشکوں کو بہتا پانی پاک ہوتا ہے حسن ہے مانا ستم پرور عشق بھی بے باک ہوتا ہے کھیت چگ جاتی ہیں جب چڑیاں تب ہمیں ادراک ہوتا ہے ٹھوکریں عمران کھانےںسے آدمی چالاک ہوتا ہے فاعلاتن فاعلن فعلن
  15. آ

    برائے اصلاح

    گر یہ خوابوں کی عنایت نہیں ہوتی یاد ہم کو تری صورت نہیں ہوتی بے بسی میری سمجھ تو اے ستم گر اختیاری یہ محبت نہیں ہوتی میر کی بات سے انکار نہیں پر پنکھڑی میں وہ نزاکت نہیں ہوتی شیر کی نہر کی شیریں کو طلب ہے ہم سے فرہاد کو ہمت نہیں ہوتی آج ساقی تو تکلف نہ برتنا روز اپنی بھی طبیعت نہیں ہوتی وقت...
  16. آ

    برائے اصلاح

    السلام علیکم! محترمی! الف عین محترمی! محمّد احسن سمیع :راحل: داغ دل پر لگا لیا میں نے اور دامن بچا لیا میں نے دل کی ویرانی بڑھ گئی تھی بہت دشت کو گھر بنا لیا میں نے سب کے لب پر تھی داستانِ غم درد اپنا چھپا لیا میں نے قیس کے بعد دشت ویراں تھا سو اسے پھر بسا لیا میں نے
  17. آ

    برائے اصلاح

    مسکراتے رہو سدا بچو کھل کھلاتے رہو سدا بچو خوش نوا مرغ کی صدا ہو تم پھول کلیوں کی بھی ادا ہو تم سیکھتی ہیں یہ شوخیاں تم سے رنگ برنگی یہ تتلیاں تم سے تم حسیں ہو دھنک کے رنگوں سے تم نے جیون بھرا امنگوں سے صبحِ امید ہو تم ہمارے لیے دل سے نکلے دعا تمھارے لیے تم ہوتعبیر اپنے خوابوں کی تم جیو...
  18. آ

    برائے اصلاح

    وفا سے اب اپنا نہیں واسطہ کچھ ہوئے بوالہوس ہم کریں گے جدا (مزا)کچھ ہوئے خاک جل کر پتنگے یہ ہائے اٹھائے مگر لطف بھنوروں نے کیا کچھ کوئی تلخیاں بھر گیا میرے اندر کہ رکھا سلوک اس نے ایسا روا کچھ مری پیاس صحرا نے بڑھ کربجھائی سمندر نے جب اور تشنہ کیا کچھ تری مصلحت کی ہمیں کب سمجھ ہے کریں ہم...
  19. آ

    برائے اصلاح

    ہمارے دل پہ کبھی رکھ تو آ کے ہاتھ بنا دے سنگ کو سونا لگا کے ہاتھ نکل گیا ہے ہمارے وہ آ کے ہاتھ سو مانگتے ہیں اُسے اب اٹھا کے ہاتھ یہ خواب دیکھتی ہیں میری اکثر آنکھیں کہ بیٹھی ہے وہ حنا سے سجا کے ہاتھ کبھی تو پوچھ مرا ایسےآ کے حال تو اپنے ہاتھ سے میرا دبا کے ہاتھ کوئی ہو جو ملے چوکھٹ پہ روز...
  20. آ

    برائے اصلاح

    ایک پرانی غزل کچھ نئے اشعار کے ساتھ عشق سے پہلے ہوئے سرشار ہم اور پھر کہنے لگے اشعار ہم شاعری کا سکھ کہاں ملتا ہمیں ہجر کے سہتے نہ جو آزار ہم عشق نے ہم کو بنایا کام کا ورنہ ہوتے آدمی بے کار ہم جو نہ ملتے تم سے بازی گر ہمیں دوستو ہوتے کہاں ہشیار ہم کاش دہرائے کہانی وقت پھر اور نبھائیں قیس...
Top