نتائج تلاش

  1. امین شارق

    جہاں میں ذِکر خُدا صُبح و شام تیرا ہے غزل نمبر 129 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن جہاں میں ذِکر خُدا صُبح و شام تیرا ہے تُو پاک ہے اے خُدا پاک نام تیرا ہے بِلا شُبہ ہے ترے ذکر میں دِلوں کا سکوں جو دِل کو پھیر دے ایسا کلام تیرا ہے ترے ملائکہ مشغول ہیں عبادت میں ترے رسولوں کے لب پر پیام تیرا ہے تُمہارے بندے تو عاجز ہیں کیا خبر اُن...
  2. امین شارق

    فلک پہ تذکرہ ہر صُبح و شام میرا ہے غزل نمبر 128 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن فلک پہ تذکرہ ہر صُبح و شام میرا ہے ملائکہ کی زباں پر بھی نام میرا ہے ملائکہ کو جُھکایا گیا مرے آگے کوئی تو بات ہے جو احترام میرا ہے میں خاک پر ہوں اگر مصلحت خُدا کی ہے ملائکہ سے بھی بالا مقام میرا ہے جسے خلیفہ بنایا گیا وہ اِنساں ہوں ہے کائنات میں جو...
  3. امین شارق

    سحر میں لُطف نہیں اور شام بے رونق غزل نمبر 127 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن سحر میں لُطف نہیں اور شام بے رونق ترے بغیر ہوئے سارے کام بے رونق کہاں چلے مری دُنیا اُجاڑ کر ظالم ہیں تیرے بِن مرے دیوار و بام بے رونق خیالِ یار مرے دِل کو پِھر جِلا بخشو ہمارے دِل کی ہے حالت مدام بے رونق اے رِندوں، تِشنہ لبوں اِنتظار کُچھ کرلو بغیرِ...
  4. امین شارق

    ہر عِشق کے پیچھے مُجھے مہ رُو نظر آیا غزل نمبر 126 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن ہر عِشق کے پیچھے مُجھے مہ رُو نظر آیا ہر اِک حسیں پر عِشق کا قابو نظر آیا گُلشن میں سبھی پُھول کی رنگت کے تھے طالب بُلبُل ہی فقط عاشقِ خُوشبو نظر آیا ہے چاند رُخِ یار کے جیسا مُجھے دِکھتا بادل مُجھے محبوب کا گیسُو نظر آیا عُشاقِ حقیقی کو یہ کہتے بھی سُنا...
  5. امین شارق

    نِکل جانے کا یہ ارماں بڑی مُشکل سے نِکلے گا غزل نمبر 125 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن نِکل جانے کا یہ ارماں بڑی مُشکل سے نِکلے گا فلک بھی چِیر دے گا نالہ جو اِس دِل سے نِکلے گا اگر قاضی خُدا ترس اور سچا ہو تو کیا شک ہے؟ لہو کا ایک قطرہ خنجرِ قاتِل سے نِکلے گا سدا حامی رہو سچ کے، ہمیشہ مُنتظر رہنا کوئی حق کا پیامی بھی صفِ باطِل سے نِکلے...
  6. امین شارق

    دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟ غزل نمبر 124 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔ دِل ہمارا بے تاب کون کرے؟ ختم یہ اِضطراب کون کرے؟ حُسنِ جاناں کی دِید کافی ہے درشنِ ماہتاب کون کرے؟ رفتہ رفتہ ہی عِشق ہوتا ہے عاشقی میں شتاب کون کرے؟...
  7. امین شارق

    ظُلم کا احتساب کون کرے؟ غزل نمبر 123 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فَعِلن ظُلم کا احتساب کون کرے؟ برپا یہ اِنقلاب کون کرے؟ اے خُدائے بُزرگ تیرے سِوا ظالموں کا حِساب کون کرے؟ دُشمنی مول لےکے واعظ سے اپنی عُقبیٰ خراب کون کرے؟ سب کی چاہت ہے عُمر بھر جینا موت کا اِنتخاب کون کرے؟ عِشق کرنے سے توبہ کرلی ہے زِندگی کو عذاب کون کرے؟ باز...
  8. امین شارق

    موجوں کے وار مُجھ کو کناروں میں لے گئے غزل نمبر 122 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن موجوں کے وار مُجھ کو کناروں میں لے گئے کیوں یار اِس خزاں کو بہاروں میں لے گئے پہلے پہل نِگاہوں سے کی گُفتگو بہت پِھر دِھیرے دِھیرے بات اِشاروں میں لے گئے اچھی بھلی تھی زندگی کیوں عِشق کر لیا؟ ہم خود ہی فائدوں کو خساروں میں لے گئے جُھوٹے نجومیوں کو خُود...
  9. امین شارق

    ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت غزل نمبر 121 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن ہے حالتِ دِل بِن ترے کہرام کی صورت اب سحر مجھے بھائے نہ ہی شام کی صورت دیدِ عزیز، وصلِ صنم، آرزوئے من ہیں خواہشیں دل میں کسی ہنگام کی صورت ہم روز گُزرتے ہیں گلی سے کہ ملے دید شاید کہ نِکل آئے کوئی کام کی صُورت اے حُسنِ دل آرا ہے فقط ایک گُزارش چہرہ ہی...
  10. امین شارق

    اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب غزل نمبر 120 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اِک ہے اپنے حُسن میں یکتا گُلاب باغ مہکا دیتا ہے سارا گُلاب بِن تُمہارے کوئی گُل بھاتا نہیں کیا چمیلی، کیا بنفشہ، کیا گُلاب تُم سے حُسنِ یار کو تشبیہ دُوں؟ اِس قدر بھی تُو نہیں اچھا گُلاب! خُوش نصیبوں کا مُقدر ہے مہک سب کے حِصے میں نہیں آتا گُلاب اے صبا! آ...
  11. امین شارق

    سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے غزل نمبر 119 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فعلن الف عین سر کچھ نئے اشعار شامل کئے ہیں اور مقطع بھی تبدیل کیا ہے۔ سچ، شاعر پاگل لکھتا ہے ہے عقل سے پیدل لکھتا ہے وہ جُرم ہے کہتا رِشوت کو وہ سُود کو دلدل لکھتا ہے وہ جُھوٹے قاضی کے گھر کو مقتول کا مقتل لکھتا ہے اکثر وہ اندھیری راتوں کو محبوب کا آنچل لکھتا ہے وہ...
  12. امین شارق

    اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی غزل نمبر 118 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اشکِ غم بہتے ہیں یادِ رفتگاں میں اور بھی دِل مرا مصروف ہے آہ و فِغاں میں اور بھی پہلے ہی دِل غمزدہ تھا اس پہ یادِ یار سے کتنی شدت آگئی اشکِ رواں میں اور بھی ایک بس تُم ہی نہیں،عاشق ہزاروں ہیں یہاں ہِجر کا غم سہہ رہے ہیں اِس جہاں میں اور بھی عاشقوں...
  13. امین شارق

    جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا غزل نمبر 117 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن جب کبھی میں نے خُوشی چاہی ہے مُجھ کو غم ملا آرزو تھی شادیانے کی مگر ماتم ملا جو ملا، جیسا ملا، ہے شُکر مولیٰ کا، مگر جِس قدر ہم چاہتے تھے اُس سے تھوڑا کم مِلا میں اگر بیمار ہوتا ہوں شِفا دیتا ہے رب زخم سے پہلے مُجھے تیار اِک مرہم ملا کیا مری وقعت...
  14. امین شارق

    ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا غزل نمبر 116 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ایسی چِنگاری لگی کہ گھر کا گھر سب جل گیا اِک شِکستہ دِل کو میرے چھوڑ کر سب جل گیا اشک میری آنکھ کے،دِل کی فغاں کافی نہ تھے کیا بُجھاتی آگ؟ میری چشمِ تر، سب جل گیا برقِ ظِالم کیا گِری ہے آشیاں کے ساتھ ہی حوصلہ پرواز کا اور بال و پر سب جل گیا عِشق کی...
  15. امین شارق

    دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ غزل نمبر 115 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فعلن فعلن فعلن فعلن اور فعْل فعولن فعلن فعلن دِ ل کا روزن کب بھرتا ہے؟ عِشق سے جیون کب بھرتا ہے؟ دِل متلاشی ہے ساکن کا خالی مسکن کب بھرتا ہے؟ ظاہِر ہے غم ہے فُرقت کا آنکھ میں ساون کب بھرتا ہے؟ بُجھ جائے نہ جب تک جل کر دیئے میں روغن کب بھرتا ہے؟ ہم چاہتے ہیں خوشیاں رب سے دیکھیں...
  16. امین شارق

    چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر غزل نمبر 114 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن چار دن کا ہے یہ جینا زندگی ہے مختصر فکرِ عُقبیٰ کر کہ یہ دنیا تری ہے مختصر کیوں نہ ہم جگنو کی صُورت راستے روشن کریں چار سُو پھیلی ہے ظُلمت روشنی ہے مختصر یہ اُجالے ہیں غنیمت پالو اپنی منزلیں پھر اندھیری رات ہوگی چاندنی ہے مختصر کہہ رہا تھا ایک...
  17. امین شارق

    سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم غزل نمبر 113 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعلات سینہِ افلاک کے جُھومر نجوم کہکشاں بنتے ہیں سب مل کر نجوم ہیں ہزاروں سال کے یہ فاصلے ہیں ہماری سوچ سے اوپر نجوم ہم احاطہ کر نہیں سکتے کبھی سوچِ انسانی سے ہیں باہر نجوم کارنامہ کون سر انجام دے؟ کیا کبھی ہو پائیں گے یہ سر نجوم؟ دیکھ کر دنیا ہے سب حیرت زدہ پیش...
  18. امین شارق

    حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے غزل نمبر 112 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے عِشق تب اپنی حد سے اُٹھتا ہے زِینتِ زُلفِ یار ہے بنتا پُھول جب اپنے قد سے اُٹھتا ہے ختم ہوتا ہے جنوں پر آخر عِشق جب بھی خرد سے اُٹھتا ہے اتنا جنگل میں بھی نہیں ہوگا خوف جتنا اسد سے اُٹھتا ہے اُس کو کوئی نہیں گِراسکتا جو خُدا کی...
  19. امین شارق

    لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ غزل نمبر 111 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن لے کے چشمِ تر کہاں اب جائے گا؟ رب کو سجدہ کر کہاں اب جائے گا؟ عُمرِ آخر ہے خُدا کا نام لے چھوڑ مت یہ در کہاں اب جائے گا؟ ماسِوا اللہ کے ہے جُھوٹ سب خاک کے پیکر کہاں اب جائے گا؟ دولتِ ایمان لے کر ساتھ جاؤں موت تک یہ ڈر کہاں اب جائے گا؟ جیتے جی ہی مان لیتا...
  20. امین شارق

    ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس غزل نمبر 110 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ہے خوشی غمگین اور غم بھی اُداس آج وہ بھی خوش نہیں ہم بھی اُداس دل کو آنسُو لگتی ہیں یہ بارشیں بِن تمہارے آج موسم بھی اُداس تُو نہیں آیا تو اِک میں ہی نہیں پُھول، کلیاں اور شبنم بھی اُداس اس قدر زخمی ہوا دِل عشق میں زخم کو دیکھا تو مرہم بھی اُداس...
Top