نتائج تلاش

  1. امین شارق

    اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے غزل نمبر 109 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن اللہ کے نزدیک جن کی شان بڑھتی جاتی ہے مشکل ایسے بندوں کی ہر آن بڑھتی جاتی ہے شیخِ کامل طے کراتا ہے منازل عشق کی ذکرِ حق سے قوتِ ایمان بڑھتی جاتی ہے جوں جوں کرتا ہوں تلاوت دل کو ملتا ہے سکوں دل میں میرے عظمتِ قُرآن بڑھتی جاتی ہے عشق میں حاصل نہیں...
  2. امین شارق

    لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو غزل نمبر 108 شاعر امین شارؔق

    الف عین فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن لیلیٰ شیریں ہِیر سب ہیں غائبانہ مت کہو یہ حقیقت ہے اے دل اس کو فسانہ مت کہو اپنی مستی میں مگن مجذوب نے پالی نجات وہ بڑا ہشیار ہے اس کو دِوانہ مت کہو سُن نہیں سکتا ہوں میں ظُلم و سِتم کی داستاں کیسے بجلی نے جلایا آشیانہ مت کہو یہ کمال اخلاق کا ہے...
  3. امین شارق

    اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے غزل نمبر 107 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن اُن کی صورت گُلاب جیسی ہے یا رُخِ ماہتاب جیسی ہے آنکھ کیسے ملے ان آنکھوں سے؟ وہ نظر آفتاب جیسی ہے اتنی مخمور ہے نگاہِ صنم کہ نشے میں شراب جیسی ہے ایسی عزت ہے ان کی دل میں مرے جو بلندی حباب جیسی ہے کب ڈرے اہلِ عشق...
  4. امین شارق

    جو اپنی خودی نہ جان سکے غزل نمبر 106 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: جو اپنی خودی نہ جان سکے وہ رب کو کبھی نہ جان سکے پہلو میں سمندر تھا جن کے وہ پیاس میری نہ جان سکے الفاظ ترے کب سمجھے گا؟ جو خاموشی نہ جان سکے مصروف ہی خود میں اتنا تھے وہ میری کمی نہ جان سکے آنکھوں کی چمک تو پرکھی پر ہے روح زخمی نہ جان سکے...
  5. امین شارق

    کیسی کیسی عشق کی رُوداد سنتے آئے ہیں غزل نمبر 105 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن کیسی کیسی عشق کی رُوداد سنتے آئے ہیں ذکرِ مجنوں اور کبھی فرہاد سنتے آئے ہیں باز کب آئیں گے اپنی لغزشوں سے پھر بھی یہ؟ تذکرہ آدم کا آدم زاد سنتے آئے ہیں ظُلم کرتا ہے زمانہ سچے لوگوں پر ہی کیوں؟ عشق والوں پر...
  6. امین شارق

    حُسن اگر انمول رہا ہے غزل نمبر 104 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فعْل فعولن فعْل فعولن حُسن اگر انمول رہا ہے عشق بھی تو بے مول رہا ہے حُسن کا طوطی بول رہا ہے عشق اپنے پر تول رہا ہے عشقِ لیلیٰ میں کیوں مجنوں خود کو اتنا رول رہا ہے اہلِ حُسن کی باتیں سُن کر وِرد اپنا لا حول رہا ہے پیڑ کٹا تو سب چُپ ہیں پر...
  7. امین شارق

    گُل کے بدلے خار ملا ہے غزل نمبر 103 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فعلن فعلن فعْل فعولن گُل کے بدلے خار ملا ہے یہ دھوکا ہر بار ملا ہے کب آسان ہیں عشق کی راہیں مشکل کا انبار ملا ہے پھر مشکل میں ہے فرہاد رستے میں کہسار ملا ہے عشق کی آفت نے آ جکڑا واعظ بھی بیمار ملا ہے اِک تو دوست منافق ہے اور دشمن بھی عیار...
  8. امین شارق

    اساتذہ کرام سے ایک سوال؟؟

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اگر پہلے مصرعے کی بحر ہو فعلن فعلن فعلن فعلن اور دوسرے مصرعے کی بحر ہو فعلن فعلن فعْل فعولن تو کیا ایسا شعر درست کہا جاسکتا ہے یا نہیں؟؟؟ جبکہ دونوں بحرکے حروف 16 ہیں۔ برائے مہربانی اسکا جواب عنایت فرمادیں بہت شکریہ۔۔۔
  9. امین شارق

    صحرا میں ساحل چاہتا ہے غزل نمبر 102 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فعْلن فعْلن فعْلن فَعِلن صحرا میں ساحل چاہتا ہے پاگل ہے یہ دِل چاہتا ہے اک وقت کی روٹی مل جائے بس اور کیا سائل چاہتا ہے بے نُور کو آنکھوں کی چاہت ہر راہی منزل چاہتا ہے راتوں کا مسافر اے اللہ اِک ماہِ کامل چاہتا ہے یہ مفلس بس کچھ اور نہیں...
  10. امین شارق

    میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے غزل نمبر 101 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن میں ایسا پُھول ہوں جس کو چمن سے خوف آتا ہے مجھے رہنے دو تنہا انجمن سے خوف آتا ہے اُمیدِ زندگانی مت دلانا اے مرے ہمدم اندھیروں کا میں عادی ہوں کرن سے خوف آتا ہے مسافر راہِ حق کے کب ہیں ڈرتے آزمائش سے؟ مجاہد وہ...
  11. امین شارق

    زندہ رہنا مجھے مشکل کبھی ایسا تو نہ تھا غزل نمبر 100 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن زندہ رہنا مجھے مشکل کبھی ایسا تو نہ تھا جیسا مغموم ہے یہ دل کبھی ایسا تو نہ تھا دل سے جاتی نہیں اِک پل کے لئے یاد تری وہ مری روح میں شامل کبھی ایسا تو نہ تھا ان کی آنکھوں نے سحر جانے کیا ہے کیسا قلب اس سمت...
  12. امین شارق

    عشق سے گر نظر نکل جائے غزل نمبر 99 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: عشق سے گر نظر نکل جائے حُسن کا سب سحر نکل جائے بِن تیرے میں تو وہ پرندہ ہوں جس کا اُڑنے کا پر نکل جائے کتنے ارمان سر اُٹھاتے ہیں ایک حسرت اگر نکل جائے حسرتیں اور سر اُٹھاتی ہیں ایک ارماں اگر نکل جائے ایسی قسمت سے ملی ہے چادر پیر ڈھانپوں تو...
  13. امین شارق

    نادان ہے جو رختِ سفر دیکھتا نہ ہو غزل نمبر 98 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: نادان ہے جو رختِ سفر دیکھتا نہ ہو پرواز سے پہلے ہی جو پر دیکھتا نہ ہو آئینے میں وہ حُسن اپنا دیکھتے ہیں اور چُھپ کر کوئی یہ دل میں ہے ڈر دیکھتا نہ ہو یہ خوشنما باغات، سمندر یہ فضائیں ہے کم نظر جو ایک نظر دیکھتا نہ ہو نادان ہے غافل ہے جو...
  14. امین شارق

    ہمیشہ حُسن والے ٹکڑے ٹکڑے دل کے کرتے ہیں غزل نمبر 97 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: ہمیشہ حُسن والے ٹکڑے ٹکڑے دل کے کرتے ہیں مگر شکوے سدا یہ عشقِ لاحاصل کے کرتے ہیں خزانوں سے ابھی انجان وہ نادان ہیں ملاح سمندر چھوڑ کر جو تذکرے ساحل کے کرتے ہیں سنو یہ خود کشی تو اک گناہ ہے اور حماقت ہے اگر عاقل ہیں تو کیوں کام وہ جاہل کے...
  15. امین شارق

    تیز دل آپ کو جو دیکھوں تو دھڑکتا ہے غزل نمبر 96 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: تیز دل آپ کو جو دیکھوں تو دھڑکتا ہے نا سمجھ دل ہے تم سے ملنے کو دھڑکتا ہے مجھ کو بے جان سمجھ کر نہ ستاؤ لوگو میرے سینے میں بھی اک دل ہے جو دھڑکتا ہے میں ہوں انسان جیتا جاگتا نہ ظُلم کرو ہاتھ رکھ کر میرا دل دیکھ لو دھڑکتا ہے دھڑکنِ دل پہ تو...
  16. امین شارق

    یہ زمیں ہے صورتِ شاہکار میرے سامنے غزل نمبر 95 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: یہ زمیں ہے صورتِ شاہکار میرے سامنے روز ہوتے ہیں تماشے یار میرے سامنے زندگانی روئے زار زار میرے سامنے روز ہوتے ہیں یہ دامن تار میرے سامنے ڈوبتے ہیں ڈوبنے کا خوف جن کے دل میں ہو سینکڑوں کرتے ہیں دریا پار میرے سامنے جو اعانت نا کرے مجبور کی ذی...
  17. امین شارق

    حُسن کے ہیں لگ گئے بازار میرے سامنے غزل نمبر 94 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: حُسن کے ہیں لگ گئے بازار میرے سامنے عشق کا بھی ہے عجب کردار میرے سامنے یہ بھی ہوتا ہے پسِ دیوار میرے سامنے شکوہِ ساقی کریں مے خوار میرے سامنے روز ہوتی ہے تجارت حُسن و عشق کے درمیاں زندگی ہے ایک کاروبار میرے سامنے حُسن کو ہے ناز خود پر لیکن...
  18. امین شارق

    اب بھی غرور یار مکمل نہیں گیا غزل نمبر 93 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: اب بھی غرور یار مکمل نہیں گیا رسی تو جل گئی ہے مگر بل نہیں گیا آتی رہے گی عشق میں اے یار بلائیں خطرہ ابھی سر سے ہمارے ٹل نہیں گیا زندہ ہیں ابھی رات اجل دور چلی جا سورج ہماری زندگی کا ڈھل نہیں گیا کیسے بھلادوں یار محبت کے روز و شب؟ دل سے...
  19. امین شارق

    نگاہِ عنایت صنم چاہتے ہیں غزل نمبر 92 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: خوشی چاہتے ہیں نہ غم چاہتے ہیں نگاہِ عنایت صنم چاہتے ہیں تمہیں چاہتے ہیں زیادہ سے زیادہ یہی تم سے ہم کم سے کم چاہتے ہیں تمنا ہم الجھے ہوئے عاشقوں کی تیری زلف کے پیچ و خم چاہتے ہیں بتاتے سدا ہو تم ہی اپنی خواہش کبھی یہ تو پوچھو کیا ہم چاہتے...
  20. امین شارق

    بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں غزل نمبر 91 شاعر امین شارؔق

    الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل: عشق میں ناکامرانی ان دنوں بے سکوں ہے زندگانی ان دنوں جنگلوں سا ہے سماں چاروں طرف شہرِ دل میں ہے ویرانی ان دنوں دونوں ہیں اک دوسرے سے ہم خفا اوج پر ہے بد گمانی ان دنوں یاد پھر اس بے وفا کی آگئی آنکھ میں اترا ہے پانی ان دنوں کرتی ہے ہر روز...
Top