نتائج تلاش

  1. نوید ناظم

    برائے اصلاح ( بحرِخفیف )

    جو مجھے انتظار ہے ابھی تک راستے میں بہار ہے ابھی تک ہو سکے تو ستاؤ اور مجھے میرے دل کو قرار ہے ابھی تک اِس محبت میں پھنس نہ جانا پھر دیکھ! راہِ فرار ہے ابھی تک ایک مدت ہوئی چلا گیا وہ آنکھ کیوں اشک بار ہے ابھی تک وہ مِرے دل سے کھیل سکتا ہے اُس کو یہ اختیار ہے ابھی تک عشق ہی ماند پڑ گیا شاید...
  2. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفاعلن مفعولن مفاعلن فعلن)

    دلیل لائیں، جذبات رہنے دیں کچھ دیر نہیں تو منطق کی بات رہنے دیں کچھ دیر ہٹا رہے ہیں رخ سے نقاب کیوں؟ ٹھہریں! ابھی زمانے میں رات رہنے دیں کچھ دیر یہ دھوپ ہے اس میں سایہ دیجئے واعظ جو وعظ میں ہیں باغات، رہنے دیں کچھ دیر عجیب سے ہیں اب کیا بتا سکوں گا میں حضور میرے حالات رہنے دیں کچھ دیر اگر...
  3. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعلن فعولن)

    اک عرض گزارنی تھی ہم نے جان آپ پہ وارنی تھی ہم نے اُس زلف کی طرح خم ہیں اِس میں تقدیر سنوارنی تھی ہم نے فرہاد بھی ہم کو یاد رکھتا وہ نہر نکالنی تھی ہم نے اُس وقت وجود کھا گیا تھا جب سوچ اُجالنی تھی ہم نے ناراض اگر نہ ہوں تو اِس بار اک بات اچھالنی تھی ہم نے پھر ڈال دی آنسوؤں میں آخر یہ عمر...
  4. نوید ناظم

    اسیں روندے وکھرے بہہ کے

    اسیں روندے وکھرے بہہ کے ساڈی سب توں وکھری گل ساڈی ساڈے نال نہ بن دی اسیں آپ نئیں اپنے ول اسیں بجھیاں سب بجھارتاں سانوں ہور نہ ایویں چھل ساڈا خون ہجر نچوڑدا ساڈے مسلے دا نئیں حل ساڈے اندروں گونج نہ جاندی ساڈی رگ رگ وجدے ٹل اسیں عشق نبھاون ٹُر پئے ساڈی جیوندیاں لئے گئی کھل ساڈے پَیر نے لہو...
  5. نوید ناظم

    بلا عنوان

    بزرگوں کی بات یہ ہے کہ جو چیز نا پسند ہے مگر چائس نہیں ہے وہاں خاموش رہو' مثلاَ َ کوئی رشتہ دار ہے اور اس کا تعلق آپ کے ساتھ آپ کی توقع کے بر عکس ہے تو اُس کا گلہ نا مناسب ہے کیوں کہ وہ آپ کی اپنی چائس نہیں ہے' کہتے ہیں رشتوں کا تقابلی جائزہ مت لینا بلکہ رشتوں کو نبھانا یا کم از کم قبول ضرور...
  6. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلاتن فاعلاتن)

    آپ تو نازک بدن ہیں مان لیں، ایسا نہ کیجے لوگ پتھر بن چکے ہیں خود کو آئینہ نہ کیجے کون کہتا ہے وفا کا ٹھیک ہے' اچھا! نہ کیجے زلف کو لہرا رہے ہیں ؟ شب کو شرمندہ نہ کیجے مت نکالیں خود کو مجھ سے مجھ کو یوں آدھا نہ کیجے میرے دل سے کھیلئے آپ بس اسے پھینکا نہ کیجے جا رہا ہوں بزم سے میں ٹھہریں جی...
  7. نوید ناظم

    برائے اصلاح ( مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن)

    اگرچہ راہ میں کوئی شجر نہیں آیا مگر میں دھوپ سے تو ہار کر نہیں آیا حضور دشت میں لے کر تو آگیا ہوں میں اور آپ پوچھ رہے ہیں کہ گھر نہیں آیا رقیب پر جو عنایت ہے، جانتا ہوں سب تمھاری بزم سے میں بے خبر نہیں آیا خزاں کی زد میں دلِ کم نصیب تھا شاید یہی وہ پیڑ ہے جس پر ثمر نہیں آیا بہارو! مجھ کو...
  8. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ رمل)

    زلف اگر شام نہ ہو پھر کہنا وہ نظر جام نہ ہو پھر کہنا کیوں نہیں زخم دکھاتا دل کے اُس کا دل رام نہ ہو پھر کہنا ہاں! محبت میں زیاں ہوتا ہے گر تو ناکام نہ ہو پھر کہنا پوچھ خود سے مِرے دل کی چوری یہ ِترا کام نہ ہو پھر کہنا لے چلو اُس کی گلی میں مجھ کو دل کو آرام نہ ہو پھر کہنا جھوٹ کے شہر میں...
  9. نوید ناظم

    ہم

    کیا ہم یہ سمجھتے ہیں کہ ہم میں صرف خوبیاں ہیں اور خامی نہیں ہے، تو پھر اس سے بڑی خامی اور نہیں ہو سکتی. ہم میں خامیاں ہیں اور آنکھ سے اوجھل ہیں' اوجھل اس لیے ہیں کہ وہ لوگوں نے یا کم از کم دوستوں نے برداشت کی ہوئی ہیں، مگر دوسروں کی خامیاں ہم پر اس لیے عیاں ہیں کہ وہ ہمیں برداشت نہیں ہیں. کسی کی...
  10. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعولن فاعلن فعولن)

    دردِ دل کی دعا نہ دینا چنگاری کو ہوا نہ دینا میری شب کو سحر نہ کرنا رخ سے زلفیں ہٹا نہ دینا بچوں کو پیسہ دے کے جانا ورثے میں بھی وفا نہ دینا مجھ کو اُس کے ستم نے مارا اُس کو جا کر بتا نہ دینا پیوند کاری نہ غم کی کرنا اب یہ گل بھی کھلا نہ دینا جو زاہد کو ِملا ہوا ہے مجھ کو ایسا خدا نہ دینا...
  11. نوید ناظم

    برائے اصلاح ( بحرِ رمل)

    اب ان اشکوں میں روانی نہیں ہے پیاس پی لو، ابھی پانی نہیں ہے دل کا جو داغ لیے پھرتے ہو کیا یہ بھی اس کی نشانی نہیں ہے یہ فسانہ تو مِرے غم کا ہے کوئی سادہ سی کہانی نہیں ہے خیر وہ بات نہیں اب دل میں اور کچھ رت بھی سہانی نہیں ہے آ مِرے دل کہ چلیں میکدے کو شامِ ہجراں ہے، منانی نہیں ہے؟ شب کے...
  12. نوید ناظم

    پہچان

    اپنی پہچان اپنے آپ کو پانے اور بچانے کے لیے بہت اہم ہے- اپنے آپ کو پہچاننا ایک مشکل مگر ضروری کام ہے- ضروری اس لیے کہ اس کے بغیر انسان سکون حاصل نہیں کر سکتا اور مشکل اس لیے کہ اس راہ میں یہ خود اپنا حجاب ہے- یہ ایسے ہے جیسے آنکھ کو کہا جائے کہ خود کو دیکھ کر دکھا- خود آشنا ہی خدا آشنا ہو سکتا...
  13. نوید ناظم

    برائے اصلاح (مفعول مفاعلن فعولن)

    یوں ظلم نہ ڈھاؤ ڈھانے والو سن تو لو مِری زمانے والو تنہائی بھی راس ہے ہمیں تو جانا ہے تو جاؤ، جانے والو ہاں ٹھیک ہے مت نبھاؤ ہم سے سارے جہاں سے نبھانے والو اس میں بھی ہمیں تو لطف آیا اپنا کہو زخم کھانے والو ہم اشک کہاں تک اور بہائیں تم یاد نہ آؤ آنے والو دیتے ہیں دعا تمھیں پرندے پر کاٹ کے...
  14. نوید ناظم

    وجود کا جمود

    وجود کی لذت ایک عارضہ ہے' جس میں انسان' انسانیت کے درجہ سے گرنا شروع ہو جاتا ہے- اس بیماری میں مبتلا آدمی حلال اور حرام کی تمیز کھو بیٹھتا ہے' ماں اور بیٹی کا خیال بھی خواب ہو جاتاہے. آرام دہ زندگی گزارنے کے لیے یہ دوسرے لوگوں کو تکالیف سے گزارتا ہے۔ ایسے شخص سے مال اور آبرو دونوں غیر محفوظ ہوتے...
  15. نوید ناظم

    سانوں ہجر دی لگی اگ ۔۔۔۔۔

    ساڈے بھانبڑ چار چوفیرے سانوں ہجر دی لگی اگ اسیں سہندے چپ چُپیتڑے وت مہنے ماردا جگ ساڈا دل وی ہتھوں لے گیا اوہ نکلا ٹھگاں دا ٹھگ اسیں ہنجواں نال پے کھیڈدے ساڈے کول نے ودھیا نگ دل پے جا عشق دی راہ نوں ہن سدھے پاسے لگ ویکھ چام چٹھیاں نے پھردیاں اوے جگنو توں وی جگ تیری یاد اکھاں نوں گیڑدی نالے...
  16. نوید ناظم

    برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

    اگر اشکِ رواں رکے تو چلوں یہ جو طوفان ہے، تھمے تو چلوں کوئی تو ساتھ ہو سفر میں تِرے میرا بھی دل ہے، تُو کہے تو چلوں؟ حَبس میں تو قدم نہیں اٹھے گا سوچتا ہوں ہوا چلے تو چلوں قتل ہونے میں عار مجھ کو نہیں یہ کہ مقتل بھی کچھ سجے تو چلوں اور بھی غم نصیب میں ہے ابھی سوچ میں ہوں کہ وہ ملے تو چلوں...
  17. نوید ناظم

    ایک اور اختصاریہ

    غلطی یہ ہے کہ انسان اپنی غلطیوں کو justify کرتا رہے اور دوسروں کی غلطیوں کو highlight کرتا رہے- لوگوں کا گلہ ہو یا لوگوں سے گلہ ہو' نتیجہ پریشانی ہے- دوسروں سے نالاں رہنے والا شخص خود کیسے خوش رہ سکتا ہے۔ آدمی کی سرشت میں غلطی ہے مگر ہم دوسروں سے فرشتہ صفت ہونے کی توقع رکھتے ہیں، کسی کی خامی کو...
  18. نوید ناظم

    برائے اصلاح (فاعلن فاعلن فاعلن فاعلن)

    جب بھی سورج زمیں پر اتارا گیا روشنی کو اندھیروں سے باندھا گیا میرا گاؤں مجھے کیوں نہیں مل رہا کیا کسی شہر کو اب وہ رستہ گیا؟ تُونے سچ بولنے کی جسارت کی ہے بات اب ختم، بس اب تُو مارا گیا تا کہ برسیں نہ میرے مکاں پر کبھی اس لیے بادلوں کو بھی جکڑا گیا بس یہی اک گلہ ہے ہمیں شام سے ساتھ اپنے جو...
  19. نوید ناظم

    بانو قدسیہ بانو آپا اور واصف علی واصف رح

    رُوپوشی.... میں واصف صاحب پر بات کرنے کی اہل تو نہیں لیکن کاشف اس بات پر مُصر ہیں کہ جو کچھ بھی ہے ‘اسے منکشف کیاجائے ۔ کچھ سال ادھر کی بات ہے ، جمیلہ ہاشمی ابھی حیات تھیں ، ان کا فنکشن تھا ”دشت سُوس“ کا ۔ میں نے بڑی خبر گیری کے ساتھ اور بڑی محنت کے ساتھ ایک مضمون لکھا اور وقت پر پہنچی اور وقت...
  20. نوید ناظم

    ایک غزل سے اک شعر

    شہر آیا ہے پڑھنے بہت شوق سے ماں کے ہاتھوں سے اک اور بیٹا گیا (نوید ناظم)
Top