نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    تروینی براہ اصلاح

    بہت شکریہ محترم سلامت رہیں
  2. عمران سرگانی

    تروینی براہ اصلاح

    جی سر یہ شعر تھا ، قافیہ ردیف مشکل ہونے کی بنا پر اسے تروینی میں بدل دیا غزل کہنے کی بجائے۔۔۔ کیا یہ صورت اسکی درست ہے؟ خود کشی ہرگز نہیں تھی قتل تھا مزدور کا کیا امیروں کے پکڑ کر پاؤں ، پیسے مانگتا ہاتھ پاؤں تھے سلامت ، بھیک کیسے مانگتا
  3. عمران سرگانی

    تروینی براہ اصلاح

    سر الف عین اصلاح فرما دیجیے افاعیل : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن خود کشی ہرگز نہیں تھی قتل تھا مزدور کا کیا وڈیروں ( یا امیروں ) کے پکڑ کر ( یا پکڑتا ) پاؤں ، پیسے مانگتا ہاتھ پاؤں تھے سلامت ، بھیک کیسے مانگتا شکریہ
  4. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    بہت شکریہ سر۔۔۔
  5. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    سر الف عین اس غزل مزید بہتر کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ اور آخری شعر کا کونسا متبادل زیادہ بہتر ہے؟؟؟ عمران سمتِ دشت میں اپنے قدم اٹھا خوشیاں تو عارضی ہیں ، خوشی چھوڑ غم اٹھا میں اپنے خاندان میں پہلا ادیب ہوں تلوار پھینک دی تبھی جا کر قلم اٹھا حائل تھا یہ وجود ، محبت کے درمیان جو سر قلم ہوا تو وفا...
  6. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    بہت شکریہ محترم سلامت رہیں۔۔۔
  7. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    اگر سر یوں کر دیا جائے تو کیسا رہے۔۔۔ غم میں ہمارے چہرے کی مٹی بھی بہہ گئی رخسار پر جب اشک بہے ، دل سے نم اٹھا یا غم میں ہمارے چہرے کا نقشہ بگڑ گیا رخسار پر جب اشک بہے ، دل سے نم اٹھا
  8. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    بہت شکریہ سر ، کٹاؤ کی جگہ کوئی متبادل لانےکی کوشش کرتا ہوں۔
  9. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    جی سر میں پہلے ڈالتا ہوں اس بار چوک گیا۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    ذرا غور فرمائیے برادر ، افاعیل یا تفاعیل کا مطلب اوزان / رکن بحور ہوتا ہے۔۔۔ جیسے اس غزل کے افاعیل/ تفاعیل ہیں فاعلاتن فاعلاتن فاعلن۔۔۔ جزاک اللہ
  11. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    سر الف عین بہت شکریہ ، ایک بار پھر دیکھئے۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن عمران دشت کی طرف اپنے قدم اٹھا کس نے تجھے کہا تھا خوشی چھوڑ غم اٹھا میں اپنے خاندان میں پہلا ادیب ہوں تلوار پھینک دی ہے تو جا کر قلم اٹھا حائل تھا یہ وجود محبت کے درمیان بازو قلم ہوئے تو وفا کا عَلَم اٹھا تشہیر کر کے...
  12. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    سر الف عین ، نظر ثانی کیجئے کیسے نکلے ، وہ تو پاگل ہو گیا دل جو صحرا تھا وہ دلدل ہو گیا وقت پہلو میں ترے گزرا ہے یوں آج تھا ، بیتا ہوا کل ہو گیا لوٹ کر جانا مرا مشکل ہوا جب اٹھایا پیر بوجھل ہو گیا ڈھونڈتا ہے کس کو وہ اس شہر میں کوئی تو نظروں سے اوجھل ہو گیا قید ہوں میں اپنے ہی اندر کہیں در...
  13. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    بہت شکریہ سر میں اسے مزید بہتر کروں گا۔۔۔
  14. عمران سرگانی

    فن شاعری از علامہ اخلاق دہلوی

    بہت شکریہ محترم سلامت رہیں۔۔۔ میں نے ریختہ سے اپنی پی ڈی ایف فائل بنا لی ہے۔۔۔ لنک کیسے سیئر ہوتا ہے بتائیں تو میں یہاں دے دیتا ہوں۔۔۔
  15. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    سر الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرمائیں۔۔۔ افاعیل : مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن تو بزمِ حسن و عشق سے اپنے قدم اٹھا کس نے تجھے کہا تھا خوشی چھوڑ غم اٹھا میں اپنے خاندان میں پہلا ادیب ہوں تلوار پھینکنی پڑی ہے تب قلم اٹھا حائل تھا یہ وجود محبت کے درمیان بازو قلم ہوئے تو وفا کا...
  16. عمران سرگانی

    فن شاعری از علامہ اخلاق دہلوی

    یہ لنک کام نہیں کر رہا اگر فائل مل جائے تو بری مہربانی ہو گی۔۔۔
  17. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔ افاعیل فاعلاتن فاعلاتن فاعلن وہ نکلتا کیوں نہیں ، شل ہو گیا یا جو دل صحرا تھا دلدل ہو گیا وقت پہلو میں ترے گزرا ہے یوں آج بھی بیتا ہوا کل ہو گیا لوٹ کر جانا ہوا مشکل مرا جب اٹھایا پیر بوجھل ہو گیا ڈھونڈتا ہے کس کو وہ اس شہر میں...
  18. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح : جو پھول ہیں وہ پھولوں کا ہار بیچتے ہیں

    جزاک اللہ محترم۔۔۔ حرف آخر تو کوئی نہیں ہو سکتا۔۔۔ آپ جیسی قابل شخصیت سے مشورہ کر لینے سے کافی بہتری ہو جاتی ہے۔۔۔
  19. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح : جو پھول ہیں وہ پھولوں کا ہار بیچتے ہیں

    بہت شکریہ سر الف عین گلاب ہو کر ، گلاب کے ہار بیچتے ہیں ہمارے بچے سڑک پہ اخبار بیچتے ہیں ہمارے حاکم مثال ردی اصول سارے لگا کے ریڑھی وہ روز دو چار بیچتے ہیں کہاں ، مریضوں کو چھوڑ کر چل دیئے مسیحا یہاں دوائیں بنا کے بیمار بیچتے ہیں لٹائی ہے ساری زندگی کی کمائی جن پر مرے وہ بیٹے مرا ہی گھر بار...
  20. عمران سرگانی

    غزل براہ اصلاح : جو پھول ہیں وہ پھولوں کا ہار بیچتے ہیں

    بہت شکریہ محترم۔۔۔ کچھ درستی کرنے کی کوشش کی ہے۔۔۔ مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن گلاب ہو کر ، گلاب کے ہار بیچتے ہیں ہمارے بچے سڑک پہ اخبار بیچتے ہیں یا جنہیں تھا پڑھنا ، وہ بچے اخبار بیچتے ہیں بنا اصولوں کو ایک ردّی ہمارے حاکم لگاتے ہیں روز ریڑھی دو چار بیچتے ہیں کہاں ، مریضوں کو چھوڑ کر چل دیئے...
Top