نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا

    اوکے سر بہت شکریہ۔۔۔ میں اسے دوبارہ دیکھتا ہوں۔
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا

    السلام علیکم سر الف عین مزمل شیخ بسمل محمّد احسن سمیع :راحل: براہ مہربانی اصلاح فرمائیں۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن تسکین اوسط مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن لڑ لڑ کے خود کو یوں چکنا چور کر دیا اک جان سے نہ مارا ، معذور کر دیا تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر...
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا

    اِس طرح یا اُس طرح بحر تو پھر بھی وہی رہے گی۔۔۔ ڈاکٹر نثار اکبر آبادی نے تو اسے یوں بھی لکھا ہے فعلن فعلاتن فعلاتن فعلاتن گھر جوڑنا واقعی محاورہ نہیں ، میری مادری زبان میں استعمال ہوتا ہے۔۔۔ اسکا کوئی متبادل ملا تو ضرور بدل لوں گا۔۔۔ یا اسے یوں لیا جائے گھر پہلے سے بنا ہوا ہے ٹوٹنے کی وجہ سے...
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا

    بہت شکریہ سر۔۔۔ سلامت رہیں خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا بچوں کے لئے باپ جو گھر جوڑ رہا تھا قاتل کو مرے قتل کا پچھتاوہ ہوا کیا گردن سے مری وہ مرا سر جوڑ رہا تھا بچوں کو گوارا نہیں وہ حال بھی پوچھیں تو کس کے لئے بنکوں میں زر جوڑ رہا تھا سوچا تھا یہ کس نے وہ مرا قتل کرے گا تتلی کے جو...
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل خوابوں کا وہ اک کانچ نگر جوڑ رہا تھا بچوں کے لئے باپ جو گھر جوڑ رہا تھا قاتل کو مرے قتل کا پچھتاوہ ہوا کیا گردن سے مری وہ مرا سر جوڑ رہا تھا بچوں کو گوارا نہیں وہ حال بھی پوچھیں تو کس کے لئے بنکوں میں زر جوڑ...
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر ظالم نے میرے چہرے پہ تیزاب پھینک کر پہنچے گا کیسے خون محبت کی روح تک پھر کیا کرے گا تو دلِ بیتاب پھینک کر تونے تو جو کِیا وہ کِیا اے عدوئے خاص میرے تو زخم بھر گئے زہراب پھینک کر ساقی سے کیا کِیا تھا تقاضا شراب کا مجھ پر چلا...
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آج وہ آ کر ملا ہم رو پڑے

    یہ کیسا ہے برادر ؟ آج ڈرامے کے کسی فنکار کو دیکھ کر روتا ہوا ہم رو پڑے
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر

    سراہنے کے لئے آپکا شکر گزار ہوں۔۔۔ اس میں مجھ اکیلے کا کوئی کمال نہیں ہے۔۔۔ آپ جیسے دوستوں اور اساتذہ کا شفقت ہے۔۔۔ اس میں ان لوگوں کا ہاتھ ہے جو ذاتی عناد میں مجھ پر طعنہ زنی کرتے رہے ہیں اور میں انکی ضد میں اور اچھے سے اچھے شعر کہنے کی کوشش کرتا رہا ہوں۔۔۔ آپ نے بہت اچھی اصلاح کی۔۔۔ ان میں...
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر

    اوکے سر شکریہ۔۔۔ پہنچے گا خون کیسے محبت کی روح تک پھر کیا کرے گا تو دلِ بیتاب پھینک کر یوں کر دیا ۔۔۔ یہ سر دیکھئے ساقی سے کیا کیا ہے تقاضا شراب کا مجھ پر چلا گیا ہے وہ مے ناب پھینک کر
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر

    السلام علیکم سر الف عین عظیم شاہد شاہنواز محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرما دیجئے۔۔۔ مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن اپنی انا اٹھا لی مرے خواب پھینک کر بھاگا وہ میرے چہرے پہ تیزاب پھینک کر پہنچے گا کس طرح لہو چاہت کی روح تک پھر کیا کرے گا تو دلِ بیتاب پھینک کر تونے تو جو کِیا وہ کِیا اے عدوئے خاص...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دلربا مسئلہ ہو گیا

    بہت شکریہ سر۔۔۔ ایسا ہی کرنا درست ہے۔۔۔
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دلربا مسئلہ ہو گیا

    آپکی محبت ہے برادر۔۔۔ سلامت رہیں
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں

    بہت شکریہ سر۔۔۔ اللہ آپکو خوش رکھے
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں

    سر الف عین مقطع یوں کر دیا ہے۔۔۔ کیوں نہ عش عش کرے عمران یہ نالائق بھی جو بھی اسباق ہوں بھولے اگر آنے لگ جائیں یہ شعر اگر محترم محمّد احسن سمیع :راحل: کی صلاح کے مطابق کر دیں تو کیسا رہے۔۔۔ کیسے خود سوزی پہ آمادہ نہ ہو وہ استاد جس پہ شاگرد بھی الزام لگانے لگ جائیں
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دلربا مسئلہ ہو گیا

    اسے اگر یوں کر دیا جائے۔۔۔ پیار خود رو شجر ہے کوئی ہو گیا ، جس جگہ ہو سکتا دیکھتے دیکھتے اسکو آج پھر کوئی حادثہ ہو گیا یا چوک میں حادثہ ہو گیا
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دلربا مسئلہ ہو گیا

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اصلاح فرمائیں۔۔۔ فاعلن فاعلن فاعلن دلربا مسئلہ ہو گیا مجھکو تیرا نشہ ہو گیا بے وفا تم سے مل کر مجھے پیار کا تجربہ ہو گیا دیکھ کر دھوپ میں اک شجر اب مجھے حوصلہ ہو گیا مل گئی عشق میں عمر قید کیس کا فیصلہ ہو گیا بن گیا میں بھی شاعر صنم دیکھئے معجزہ ہو گیا اب...
  17. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : آج وہ آ کر ملا ہم رو پڑے

    بہت شکریہ سر کیا اب درست ہے ؟ آج وہ آ کر ملا ہم رو پڑے درد اک دل میں اٹھا ہم رو پڑے ایک مدت سے کبھی روئے نہ تھے آج ایسا کیا ہوا ہم رو پڑے ٹی وی پر اک فلم کے فنکار کو دیکھ کر روتا ہوا ہم رو پڑے دیکھ کر اپنی پرانی رہگزر یاد کوئی آ گیا ہم رو پڑے خار تیری راہ کے چنتے ہوئے ہاتھ میں کانٹا چھبا ہم...
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں

    سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: اب دیکھئے۔۔۔ ( حکمرانوں ، صاحب اقتدار اور بڑے عہدوں پر فائز کرپٹ لوگوں کو کوے اور عام عوام کو کبوتر سے تشبیہ دی ہے ) کیوں نہ تہذیب کے اسباق ٹھکانے لگ جائیں دانہ کوے بھی کبوتر کا جو کھانے لگ جائیں خود کشی بھی نہ کرے تو کرے کیا وہ استاد جس پہ شاگرد بھی الزام...
Top