سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
افاعیل : مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
جو پھول ہیں خود ، وہ پھولوں کے ہار بیچتے ہیں
ہمارے بچے سڑک پہ اخبار بیچتے ہیں
بنا کے ردّی اصولوں کی حکمراں ہمارے
لگاتے ہیں روز ریڑھی دو چار بیچتے ہیں
مریضوں کو چھوڑ کر...
السلام علیکم ! سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی
کیا لفظ " زیادہ " کو فعولن اور فعلن دونوں طرح باندھا جا سکتا ہے اگر ممکن ہو تو کسی کلام سے مثال بھی دیجئے۔۔۔
شکریہ
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
فعولن فعولن فعولن فعل
بنے جسکے ہم وہ ہمارا بنے
بڑھاپے کا بیٹا سہارا بنے
اسی تاک میں ہو کہ آئے کوئی
تمہاری ہوس کا جو چارہ بنے
بنائے نہ مسکین چہرہ کوئی
جو چاہت رکھے وہ بچارہ بنے
ہے یہ آرزو ، جو کبھی تھا مرا
وہ دلبر مرا پھر دبارہ بنے...
آخری شعر دیکھئے ۔۔۔ کونسا زیادہ بہتر ہے۔۔۔
کبھی جو کھینچے گا تارِ دل سے وہ شوخ قلب و جگر کو میرے
تو میں بھی عمران ان نگاہوں سے اُس کی تصویر کھینچ لوں گا
یا
ارادہ ہے اب کی بار جب تو نگہ سے کھینچے گا میرے دل کو
ثبوت کے طور پر میں عمران تیری تصویر کھینچ لوں گا
سر الف عین
غموں کا یہ بوجھ لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا
کبھی جو رونا بھی آ گیا تو میں اپنے ہونٹوں کو بھینچ لوں گا
غزل لکھوں گا ، امر کروں گا ، میں اتنی ساری محبتوں کو
اکیلا چاہت کے بیل بوٹے لہو سے اپنے میں سینچ لوں گا
خدا نے چاہا وہ لوٹ آیا اگر دبارہ تو یوں کروں گا
اسے میں جانے نہ دوں...
بہت شکریہ محترم۔۔۔ یہ لفظ سر بار ہے بمعنی وزن۔۔۔ آپ کے مشورے کے مطابق بوجھ ہی کر لیتے ہیں۔۔۔
حسین یادگار والا شعر حذف کر دیا ہے۔۔۔ اس جیسا شعر نیچے بھی موجود ہے۔۔۔ صرف اصلاح کے لئے پیش کیا تھا۔۔۔
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن
غموں کا یہ بار لاد کر زندگی کی گاڑی کو کھینچ لوں گا
کبھی جو رونا بھی آ گیا تو میں اپنے ہونٹوں کو بھینچ لوں گا
میں اک حسیں یادگار کے طور پر ، مری جاں تمہارے رخ سے
نقاب کو کھینچتے ہوئے اک تمہاری...
سر یہ دو مصرعے دیکھئے
ہم کو تو تیرے عشق نے مزدور کر دیا
ہم کو تو عشق نے ترے مزدور کر دیا
مجھے کیوں پہلا مصرعہ زیادہ رواں لگ رہا ہے حالانکہ یہاں عیب تنافر کا بھی خدشہ ہے " توتیرے " میں۔۔۔
آپ اس کے متعلق رہنمائی کر دیں۔۔۔
بہت شکریہ سر۔۔۔ مطلع پھر پہلے والا شاید ٹھیک تھا۔۔۔
ایک نظر دیکھئے۔۔۔
لڑ لڑ کے خود کو زخموں سے یوں چور کر دیا
یا
خود کو لگائے زخم ، بدن چور کر دیا
مارا نہ خود کو جان سے ، معذور کر دیا
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی اصلاح فرما دیجئے۔۔۔
فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فعلن فع
پیار
پیار اک خودرو پودا ہے
جو
ریت میں بھی اگ سکتا ہے
یہ
نفرت بونے والے کے
کھیت میں بھی اگ سکتا ہے
بہت شکریہ
سر الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: بھائی دوبارہ دیکھئے۔
مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن
دے دے کے زخم زخموں سے یوں چور کر دیا
مارا نہ خود کو جان سے ، معذور کر دیا
تم تو مجھے اکیلا کبھی چھوڑتے نہ تھے
کس نے تمہیں یہ کرنے پہ مجبور کر دیا
مجھ سے وہ کھیل پیار کا یوں کھیلتا رہا
خود کو قریب لا کے ، مجھے...