نتائج تلاش

  1. پ

    مصحفی غزل- بچا گر ناز سے تواس کو پھر انداز سے مارا - شیخ غلام ہمدانی مصحفی

    غزل بچا گر ناز سے تواس کو پھر انداز سے مارا کوئی انداز سے مارا تو کوئی ناز سے مارا کسی کو گرمی تقدیر سے اپنی لگا رکھا کسی کو مونھ چھپا کر نرمئ آواز سے مارا ہمارا مرغِ دل چھوڑا نہ آخر اس شکاری نے گہے شاہین پھینکے اس پہ گہے باز سے مارا غزل پڑھتے ہی میری یہ مغنی کی ہوئی حالت کہ اس...
  2. پ

    انڈا - پیاسا صحرا

    سحری کے وقت انڈے سے لطف اندوز ہوتے ہوئے ایک قطع کا نزول ہوا ۔ سو اچھا یا برا جیسا بھی ہے آپ احباب کی نذر گزارتا ہوں ۔ انڈا جثہ رانجھے کا سا اور مجنوں کا حلیہ لے کر عمر اس نے بتا دی اک الجبرے کا کلیہ لے کر پوچھتا تھا سب سےانڈے کی تھیوری کیا ہے بحث کرتا تھا ہر ایک سے مرغی کا خلیہ لے کر...
  3. پ

    محسن نقوی غزل-کوئی نئی چوٹ پھر سے کھاؤ اداس لوگو ! -محسن نقوی

    غزل کوئی نئی چوٹ پھر سے کھاؤ اداس لوگو ! کہا تھا کس نے کہ مسکراؤ اداس لوگو! گزر رہی ہیں گلی سے پھر ماتمہ ہوائیں کواڑ کھولو ، دئیے بجھاؤ ، اداس لوگو! جو رات مقتل میں بال کھولے اتر رہی تھی وہ رات کیسی رہی ، سناؤ اداس لوگو! کہاں تلک بام و در چراغاں کیے رکھو گے؟ بچھڑنے والوں کو بھول...
  4. پ

    غزل- کھویا کھویا اداس سا ہو گا-بلراج کومل

    غزل کھویا کھویا اداس سا ہو گا تم سے وہ شخص جب ملا ہو گا قرب کا ذکر جب چلا ہو گا درمیاں کوئی فاصلہ ہو گا روح سے روح ہو چکی بدظن جسم سے جسم کب جدا ہو گا پھر بلایا ہے اس نے خط لکھ کر سامنے کوئی مسئلہ ہو گا گھر میں سب لوگ سو رہے ہوں گے پھول آنگن میں جل چکا ہو گا کل کی باتیں...
  5. پ

    ناصر کاظمی غزل - تھوڑی دیر کو جی بہلا تھا-ناصر کاظمی

    غزل تھوڑی دیر کو جی بہلا تھا پھر تری یاد نے گھیر لیا تھا یاد آئی وہ پہلی بارش جب تجھے ایک نظر دیکھا تھا ہرے گلاس میں چاند کے ٹکڑے لال صراحی میں سونا تھا چاند کے دل میں جلتا سورج پھول کے سینے میں کانٹا تھا کاغذ کے دل میں چنگاری خس کی زباں پر انگارہ تھا دل کی صورت کا اک پتا...
  6. پ

    راحت اندوری غزل-سمندر پار ہوتی جا رہی ہے -راحت اندوری

    غزل سمندر پار ہوتی جا رہی ہے دعا ، پتوار ہوتی جا رہی ہے دریچے اب کھلے ملنے لگے ہیں فضا ہموار ہوتی جا رہی ہے کئی دن سے مرے اندر کی مسجد خدا بیزار ہوتی جا رہی ہے مسائل، جنگ، خوشبو، رنگ، موسم غزل اخبار ہوتی جا رہی ہے بہت کانٹوں بھری دنیا ہے لیکن گلے کا ہار ہوتی جا رہی ہے کٹی...
  7. پ

    انور شعور غزل -نہ سہہ سکوں گا غمِ ذات کو اکیلا میں -انور شعور

    غزل نہ سہہ سکوں گا غمِ ذات کو اکیلا میں کہاں تک اور کسی پر کروں بھروسا میں ہنر وہ ہے کہ جیوں چاند بن کر آنکھوں میں رہوں دلوں میں قیامت کی طرح برپا میں وہ رنگ رنگ کےچھینٹے پڑے کہ اس کے بعد کبھی نہ پھر نئے کپڑے پہن کے نکلا میں نہ صرف یہ کہ زمانہ ہی مجھ پہ ہنستا ہے بنا ہوا ہوں خود...
  8. پ

    غزل -میں تجھے بھولنا چاہوں بھی تو ناممکن ہے - اطہر ناسک

    غزل میں تجھے بھولنا چاہوں بھی تو ناممکن ہے تو میری پہلی محبت ہے مرا محسن ہے میں اسے صبح نہ جانوں جو ترے سنگ نہیں میں اسے شام نہ مانوں کہ جو ترے بن ہے کیسا منظر ہے ترے ہجر کے پس منظر کا ریگِ صحرا ہے رواں اور ہوا ساکن ہے تیری آنکھوں سے تری باتوں سے لگتا تو نہیں مرے احباب یہ کہتے...
  9. پ

    نظم - ہاں زیست کا امکاں اور نہیں - پیاسا صحرا

    السلام علیکم! میں شاعر تو ہرگز نہیں کہ کبھی کچھ کہا ہی نہیں ۔ ہاں اچھی شاعری سے لگاؤ ضرور ہے اور پڑھتا بھی ہوں ۔ آپ اہلِ علم لوگوں کی صحبت کے طفیل کچھ کچھ شاعری کی سمجھ بھی آنا شروع ہو گئ ۔۔ پتہ نہیں آج کس موڈ میں تھا کہ ایک نظم ہو گئ مجھے معلوم ہے کہ یہ اس قابل تو نہیں کہ پیش کی جا سکے ۔ مگر...
  10. پ

    اکبر الہ آبادی غزل - خودی بھی مجھ سے جب واقف نہ تھی میں تب سے بسمل ہوں-اکبر الہٰ آبادی

    غزل خودی بھی مجھ سے جب واقف نہ تھی میں تب سے بسمل ہوں ازل سے کشتہِ تیغِ نگاہِ نازِ قاتل ہوں دلا کیوں کر میں اس رخسار روشن کے مقابل ہوں جسے خورشید محشر دیکھ کر کہتا ہے میں تل ہوں خمِ گیسو پر اک رشک پری کے دل سے مائل ہوں مجھے بھی ان دنوں سودا ہے دیوانوں میں داخل ہوں نہیں معلوم اس...
  11. پ

    میر غزل -تیری گلی سے جب ہم عزمِ سفر کریں گے -میر تقی میر

    غزل تیری گلی سے جب ہم عزمِ سفر کریں گے ہر ہر قدم کے اوپر پتھر جگر کریں گے آزردہ خاطروں سے کیا فائدہ سخن کا تم حرف سر کرو گے ، ہم گریہ سر کریں گے عذرِ گناہِ خوباں ، بد تر گناہ سے ہو گا کرتے ہوئے تلافی بے لطف تر کریں گے سر جائے گا ولیکن آنکھیں ادھر ہی ہو ں گی کیا تیری تیغ سے ہم قطع...
  12. پ

    غزل - ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا -محمد ایوب خاور

    غزل ضبط کرنا نہ کبھی ضبط میں وحشت کرنا اتنا آساں بھی نہیں تجھ سے محبت کرنا تجھ سے کہنے کی کوئی بات نہ کرنا تجھ سے کنجِ تنہائی میں بس خود کو ملامت کرنا اک بگولے کی طرح ڈھونڈتے پھرنا تجھ کو روبرو ہو تو نہ شکوہ نہ شکایت کرنا ہم گدایانِ وفا جانتے ہیں اے درِ حسن! عمر بھر کارِ ندامت پہ...
  13. پ

    غزل - دل ہے آئینہء حیرت سے دو چار آج کی رات -عابد علی عابد

    غزل دل ہے آئینہء حیرت سے دو چار آج کی رات غمِ دوراں میں ہے عکسِ غمِ یار آج کی رات آتشِ گل کو دامن سے ہوا دیتی ہے دیدنی ہے روشِ موجِ بہار آج کی رات آج کی رات کا مہماں ہے ملبوسِ حریر اس چمن زر میں اگتے ہیں شرر آج کی رات میں نے فرہاد کی آغوش میں شیریں دیکھی میں نے پرویز کو دیکھا سرِ...
  14. پ

    نظم -یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے -سدرشن فاکر

    یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے یہ شیشے یہ سپنے یہ رشتے یہ دھاگے کسے کیا خبر ہے کہاں ٹوٹ جائیں محبت کے دریا میں تنکے وفا کے نہ جانے یہ کس موڑ پر ڈوب جائیں عجب دل کی بستی عجب دل کی وادی ہر اک موڑ موسم نئی خواہشوں کا لگائے ہیں ہم نے بھی سپنوں کے پودے مگر کیا بھروسہ یہاں بارشوں کا...
  15. پ

    اعتبار ساجد غزل -ہونٹوں کے دو پھول رکھے تھے اس نے جب پیشانی پر- اعتبار ساجد

    ہونٹوں کے دو پھول رکھے تھے اس نے جب پیشانی پر چاند ہنسا تھا دیکھ کے ہم کو پاس ندی کے پانی پر جگمگ جگمگ کرئی آنکھیں مجھ کو اچھی لگتی ہیں قصہ لمبا کر دیتا ہوں بچوں کی حیرانی پر یہ بھی کوئی باتیں ہیں جن پر آنکھیں کھل جاتی ہیں میں حیران ہوا کرتا ہوں دنیا کی حیرانی پر ہوش وخرد ایسے کھوتے...
  16. پ

    فیض نظم - ملاقات -فیض احمد

    ملاقات یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے ، تجھ سے عظیم تر ہے عظیم تر ہے کہ اس کی شاخوں میں لاکھ مشعل بکف ستاروں کے کارواں، گھر کے کھو گئے ہیں ہزار مہتاب ، اس کے سائے میں اپنا سب نور ، رو گئے ہیں یہ رات اس درد کا شجر ہے جو مجھ سے تجھ سے عظیم تر ہے مگر اسی رات کے شجر سے یہ چند لمحوں...
  17. پ

    راحت اندوری غزل- زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں -راحت اندوری

    غزل زندگی بھر دور رہنے کی سزائیں رہ گئیں میرے کیسہ میں مری وفائیں رہ گئیں نوجواں بیٹوں کو شہروں کے تماشے لے اڑے گاؤں کی جھولی میں کچھ مجبور مائیں رہ گئیں بُجھ گیا وحشی کبوتر کی ہوس کا گرم خون نرم بستر پر تڑپتی فاختائیں رہ گئیں ایک اک کر کے ہوئے رخصت مرے کنبے کے لوگ گھر کے سناٹے...
  18. پ

    غزل - پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے -حسن رضوی

    پیار کرنے والوں کا بس یہی فسانہ ہے اک دیا تو روشن ہے اک دیا جلانا ہے ان کو بھول جائیں ہم دیکھ بھی نہ پائیں ہم یہ بھی کیسے ممکن ہے ایسا کس نے مانا ہے بارشوں کے موسم میں ہم کو یاد آتے ہیں وہ جو اب نہیں ملتے ان کو یہ بتانا ہے بس انہی پہ مرتے ہیں جن سے پیارکرتے ہیں پیار کرنے والوں کو...
  19. پ

    دو غزلیں - غالب و اکبر الٰہ آبادی

    یہ نہ تھی ہماری قسمت کہ وصالِ یار ہوتاا اگر اور جیتے رہتے ، یہی انتظار ہوتا ترے وعدے پر جئے ہم تو یہ جان جھوٹ جانا کہ خوشی سے مر نہ جاتے، اگر اعتبار ہوتا تری نازکی سے جانا کہ بندھا تھا عہد بودا کبھی تو نہ توڑ سکتا اگر استوار ہوتا کوئی میرے دل سے پوچھے ترے تیرِ نیم کش کو...
  20. پ

    جون ایلیا غزل -ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے -جون ایلیا

    ابھی فرمان آیا ہے وہاں سے کہ ہٹ جاؤں میں اپنے درمیاں سے یہاں جو ہے تنفس ہی میں گم ہے پرندے اڑ رہے ہیں شاخِ جاں سے دریچہ باز ہے یادوں کا اور میں ہوا سنتا ہوں پیڑوں کی زباں سے تھا اب تک معرکہ باہر کا در پیش ابھی تو گھر بھی جانا ہے یہاں سے فلاں سے تھی غزل بہتر فلاں کی فلاں کے زخم...
Top