نتائج تلاش

  1. پ

    فیض غزل-کچھ محتسبوں میں خلوت میں ، کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے - فیض احمد

    کچھ محتسبوں کی خلوت میں ، کچھ واعظ کے گھر جاتی ہے ہم بادہ کشوں کے حصے کی ، اب جام میں کمتر جاتی ہے یوں عرض و طلب سے کب اے دل ، پتھر دل پانی ہوتے ہیں تم لاکھ رضا کی خو ڈالو ، کب خوئے ستمگر جاتی ہے بیداد گروں کی بستی ہے یاں داد کہاں خیرات کہاں سر پھوڑتی پھرتی ہے ناداں فریاد جو در در جاتی...
  2. پ

    مجید امجد نظم- مرے خدا مرے دل!-مجید امجد

    مرے خدا مرے دل! مرے ضمیر کے بھیدوں کے جاننے والے تجھے تو اس کی خبر ہے، مرے خدا، مرے دل کہ میں ان آندھیوں میں عمر بھر،جدھر بھی بہا کوئی بھی دھن تھی میں اس لہر کی گرفت میں تھا جو تیری سوچ کی سچائیوں میں کھولتی ہے ہے جس کی رو میں تری ضو، مرے خدا مرے دل مرے لہو میں تری لو ہے دھڑکنوں کا...
  3. پ

    غزل -یہ کیسا روگ لگا مجھے ، میرے چارہ گر بتا مجھے - پیاسا صحرا

    السلام علیکم! ایک غزل پیشِ خدمت ہے ۔اصلاح کیلیے ۔ امید ہے کہ ادھر بھی نظرِ کرم فرمائیں گے ۔ شکریہ یہ کیسا روگ لگا مجھے ، میرے چارہ گر بتا مجھے نہ چین ہے رات کو مجھے ، اور دن بھی لگے برا مجھے یہ طریقہ ہے کوئی سوال کا ، یہ انداز کیا ہے بات کا نئی نئی بجھارتیں نہ بجھا، ذرا صحیح طرح بتا...
  4. پ

    جون ایلیا دو غزلیں - عذابِ ہجر بڑھا لوں اگر اجازت ہو - جون ایلیا

    غزل عذابِ ہجر بڑھا لوں اگر اجازت ہو اک اور زخم کھا لوں اگر اجازت ہو تمہارے عارض و لب کی جدائی کے دن ہیں میں جام منہ سے لگا لوں اگر اجازت ہو تمہارا حسن تمہارے خیال کا چہرہ شباہتوں میں چھپا لوں اگر اجازت ہو تمہیں سے ہے مرے ہر خوابِ شوق کا رشتہ اک اور خواب کما لوں اگر اجازت ہو...
  5. پ

    محسن نقوی غزل-آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا -محسن نقوی

    غزل آہٹ سی ہوئی تھی نہ کوئی برگ ہلا تھا میں خود ہی سرِ منزلِ شب چیخ پڑا تھا لمحوں کی فصیلیں بھی مرے گرد کھڑی تھیں میں پھر بھی تجھے شہر میں آوارہ لگا تھا تو نے جو پکارا ہے تو بول اٹھا ہوں ، ورنہ میں فکر کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا تھا اب اس کے سوا یاد نہیں جشنِ ملاقات اک ماتمی جگنو...
  6. پ

    ن م راشد نظم - مکافات -ن م راشد

    مکافات رہی ہے حضرتِ یزداں سے دوستی میری رہا ہے زہد سے یارانہ استوار مرا گزر گئی ہے تقدس میں زندگی میری دل اہرمن سے رہا ستیزہ کار مرا کسی پہ روح نمایاں نہ ہو سکی میری رہا ہے اپنی امنگوں پہ اختیار مرا دبائے رکھا ہے سینے میں اپنی آہوں کو وہیں دیا ہے شب و روز پیچ وتاب انہیں زبانِ شوق...
  7. پ

    مجید امجد نظم-آورد-مجید امجد

    آورد دھیان کا جب بھی کوئی پٹ کھولا " میری بات نہ کہہ۔۔۔۔۔۔۔۔" دل بولا دل کی بات کہی بھی نہ جائے ضبط کی ٹیس سہی بھی نہ جائے نظم میں کس کا ذکر کروں اب فکر میں ہوں کیا فکر کروں اب ایک عجیب الجھن میں گھرا ہوں کیا سوچوں، یہ سوچ رہا ہوں مجید امجد
  8. پ

    مجید امجد نظم-طلوع سحر - مجید امجد

    طلوع سحر سحر کے وقت دفتر کو رواں ہوں رواں ہوں، ہمرہِ صد کارواں ہوں سرِ بازار انسانوں کا انبوہ، کسی دستِ گل اندوزِ حنا نے زمانے کی حسیں رتھ کی لگامیں کسی کف پر خراشِ خارِ محنت، عدم کے راستے پر آنکھ میچے کوئی آگے رواں ہے کوئی پیچھے سڑک کے موڑپر نالی میں پانی تڑپتا تلملاتا جا رہا...
  9. پ

    منیر نیازی غزل-ابھی مجھے اک دشتِ صدا کی ویرانی سے گزرنا ہے- منیر نیازی

    غزل ابھی مجھے اک دشتِ صدا کی ویرانی سے گزرنا ہے ایک مسافت ختم ہوئی ہے، ایک سفر ابھی کرنا ہے گری ہوئی دیواروں میں جکڑے سے ہوئے دروازوں کی خاکستر سی دہلیزوں پر سرد ہوا نے ڈرنا ہے ڈر جانا ہے دشت و جبل کو تنہائی کی ہیبت سے آدھی رات کو جب مہتاب نے تاریکی سے ابھرنا ہے یہ تو ابھی آغاز ہے...
  10. پ

    حبیب جالب غزل-مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں - حبیب جالب

    غزل مہتاب صفت لوگ یہاں خاک بسر ہیں ہم محو تماشائے سرِ راہ گزر ہیں حسرت سی برستی ہے در و بام پہ ہر سو روتی ہوئی گلیاں ہیں سسکتے ہوئے گھر ہیں آئے تھے یہاں جن کے تصور کے سہارے وہ چاند،وہ سورج،وہ شب و روز کدھر ہیں سوئے ہو گھنی زلف کے سائے میں ابھی تک اے راہ رواں کیا یہی اندازِ سفر...
  11. پ

    بشیر بدر غزل - شعلہء گل ، گلاب شعلہ کیا - بشیر بدر

    غزل شعلہء گل ، گلاب شعلہ کیا آگ اور پھول کا یہ رشتہ کیا تم مری زندگی ہو یہ سچ ہے زندگی کا مگر بھروسہ کیا کتنی صدیوں کی قسمتوں کا امیں کوئی سمجھے بساطِ لہجہ کیا جو نہ آدابِ دشمنی جانے دوستی کا اسے سلیقہ کیا جب کمر باندھ لی سفر کیلیے دھوپ کیا ، مینہ کیاہے سایہ کیا سب ہیں...
  12. پ

    شکیب جلالی نظم - ہمارا دور -شکیب جلالی

    ہمارا دور گلوں میں حسن شگوفوں میں بانکپن ہو گا وہ وقت دور نہیں جب چمن چمن ہو گا جہاں پہ آج بگولوں کا رقص جاری ہے وہیں پہ سایہ شمشاد و نسترن ہو گا فضائیں زرد لبادے اتار پھینکیں گی عروسِ وقت کا زرکار پیرہن ہو گا نسیمِ صبح کے جھونکے جواب دہ ہوں گے کسی کلی کا بھی ماتھا جو پر شکن ہو...
  13. پ

    ناصر کاظمی غزل-تیرا قصور نہیں، میرا تھا -ناصر کاظمی

    غزل تیرا قصور نہیں، میرا تھا میں تُجھ کو اپنا سمجھا تھا دیکھ کے تیرے بدلے تیور میں تو اُسی دن رو بیٹھا تھا اب میں سمجھا ، اب یاد آیا تُو اُس دن کیوں چُپ چُپ سا تھا تجھ کو جانا ہی تھا لیکن مِلے بغیر ہی کیا جانا تھا اب تجھے کیا کیا یاد دِلاؤں اب تو وہ سب کچھ ہی دھوکا تھا وہی...
  14. پ

    بشیر بدر غزل-یہ اگر انتظام ہے ساقی -بشیر بدر

    غزل یہ اگر انتظام ہے ساقی پھر ہمارا سلام ہے ساقی آج تواذن عام ہے رات رندوںکے نام ہے ساقی میرے ساغر میں رات اُتری ہے چاند تاروںکا جام ہے ساقی ایک آئے گا،ایک جائے گا مے کدے کا نظام ہے ساقی جام ٹوٹے ،صراحیاں ٹوٹیں یہ بھی اک قتل عام ہے ساقی تیرے ہاتھوں سے پی رہاہوںشراب مے کدہ...
  15. پ

    فیض غزل-ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے -فیض احمد

    غزل ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے بے نشاں ہو گئے جب شہر تو گھر جائیں گے کس قدر ہو گا یہاں مہر و وفا کا ماتم ہم تری یاد سے جس روز اتر جائیں گے جوہری بند کئے جاتے ہیں بازارِ سخن ہم کسے بیچنے الماس و گہر جائیں گے نعمتِ زیست کا یہ قرض چکے گا کیسے لاکھ گھبرا کے یہ کہتے رہیں، مر...
  16. پ

    ن م راشد نظم - ہونٹوں کا لمس -ن م راشد

    ہونٹوں کا لمس تیرے رنگیں رس بھرے ہونٹوں کا لمس جس سے میرا جسم طوفانوں کا جولاں گاہ ہے جس سے میری زندگی ، میرا عمل گمراہ ہے میری ذات اور میرے شعر افسانہ ہیں! تیرے رنگیں رس بھرے ہونٹوں کا لمس اور پھر "لمسِ طویل" جس سے ایسی زندگی کے دن مجھے آتے ہیں یاد میں نے جو اب تک بسر کی ہی نہیں...
  17. پ

    میر غزل-ہے یہ بازارِ جنوں ، منڈی ہے دیوانوں کی-میر تقی میر

    غزل ہے یہ بازارِ جنوں ، منڈی ہے دیوانوں کی یاں دکانیں ہیں کئی چاک گریبانوں کی کیونکر کہیئے کہ اثر گریہء مجنوں کو نہ تھا گرد نمناک ہے اب تک بھی بیابانوں کی یہ بگولہ تو نہیں دشتِ محبت میں سے جمع ہو خاک اڑی کتنی پریشانوں کی خانقہ کا تو نہ کر قصد ٹک اے خانہ خراب یہی اک رہ گئی ہے...
  18. پ

    مجید امجد غزل -جب اک چراغ راہگزار کی کرن پڑے -مجید امجد

    غزل جب اک چراغ راہگزار کی کرن پڑے ہونٹوں کی لو لطیف حجابوں سے چھن پڑے شاخِ ابد سے جھڑتے زمانوں کا روپ ہیں یہ لوگ جن کے رخ پہ گمانِ چمن پڑے تنہا گلی، ترے مرے قدموں کی چاپ، رات ہر سو وہ خامشی کہ نہ تابِ سخن پڑے یہ کس دیار کی ٹھنڈی ہوا چلی ہر موجہء خیال پہ صد ہا شکن پڑے جب دل کی...
  19. پ

    ن م راشد نظم - میں اْسے واقفِ الفت نہ کروں- ن م راشد

    میں اْسے واقفِ الفت نہ کروں سوچتا ہوں کہ بہت سادہ و معصوم ہے وہ میں ابھی اس کو شناسائے محبت نہ کروں روح کو اس کی اسیرِ غمِ الفت نہ کروں اس کو رسوا نہ کروں ، وقفِ مصیبت نہ کروں سوچتا ہوں کہ ابھی رنج سے آزاد ہے وہ واقفِ درد نہیں ، خوگرِ آلام نہیں سحرِ عیش میں اس کی اثرِ شام نہیں زندگی...
  20. پ

    ساغر صدیقی غزل -شام خزاں کی گم صم بولی -ساغر صدیقی

    غزل شام خزاں کی گم صم بولی - جیون لمحے زہر کی گولی میرے آنسو اور ستارے - کھیل رہے ہیں آنکھ مچولی دو پھولوں کی خاطر ترسیں - آج بہاروں کے ہمجولی چاند کا سایہ چھت سے اترا - ہمسائے نے کھڑکی کھولی توڑ دیا دم دیوانوں نے - عمر جنوں کی پوری ہو لی پھول بھی ہے وہ کانٹا بھی ہے - من میلا...
Top