نتائج تلاش

  1. پ

    غزل - زخم رسنے لگا ھے پھر شاید(خالد شریف)

    زخم رسنے لگا ھے پھر شاید یاد اس نے کیا ھے پھر شاید سسکیاں گونجتی ھیں کانوں میں گھر کسی کا جلا ھے پھر شاید حاصل عمر کیا یہی کچھ ھے یہ ابھی سوچنا ھے پھر شاید در زنداں پہ پھر ھوئی دستک کوئی درد آشنا ھے پھر شاید پھر پرندے اڑے ھیں شاخوں سے اک دھماکہ ھوا ھے پھر شاید...
  2. پ

    غزل - اسے تو کھو ھی چکے پھر کیا خیال اس کا (خالد شریف)

    اسے تو کھو ھی چکے پھر کیا خیال اس کا یہ فکر کیسی کہ اب ھو گا حال کیا اس کا وہ اک شخص جسے خود چھوڑ بیٹھے تھے گھلائے دیتا ھے دل کو کیا ملال اس کا تمہاری آنکھوں میں چھلکیں ندامتیں کیسے؟ جواب بننے لگا تھا کیا سوال اس کا تمہارے اپنے ارادے میں کوئی جھول نہ تھا کہو کہ ملنا تھا ایسا محال کیا اس کا
  3. پ

    نظم - تم نے بھی کون سا چاہا تھا مجھے ( خالد شریف)

    تم نے بھی کون سا چاہا تھا مجھے تم نے بھی کون سا چاہا تھا مجھے میری باتیں بھی غلط میرے ارادے بھی غلط بے وفائی کا یہ خود ساختہ الزام بھی تسلیم مجھے یہ بھی مانا کہ غم دہر جواں تھا تو غم جاں کو مری آنکھ کے آنسو نہ ملے جب زمانوں کی یہ بے مہر ھوائیں مری سوچوں کو جلا دیتی ھیں میں سوچتا ھوں جب...
  4. پ

    نظم - شام خالد شریف

    جب بچھڑتے ھیں تو یوں لگتا ھے جیسے جسم کا کوئی حصہ کٹ کر صدا کرتا ھے اور جیسے ھوا کی سسکیاں کہتی ھیں ہاں تم میرے اپنے تھے جب بچھڑتے ھیں تو گزری ساعتوں کی روشنی ھم کو بلاتی ھے فضا کہتی ھے ہاں تم وہ پرندے ھو جو مجھ میں سانس لیتے تھے۔
  5. پ

    فراز غزل - میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری

    میں مر مٹا تو وہ سمجھا یہ انتہا تھی مری اسے خبر ھی نہ تھی خاک کیمیا تھی مری میں چپ ھوا تو وہ سمجھا کہ بات ختم ھوئی پھر اس کے بعد تو آواز جابجا تھی مری جو طعنہ زن تھا مری پوشش دریدہ پر اسی کے دوش رکھی ھوئی قبا تھی مری میں اس کو یاد کروں بھی تو یاد آتا نہیں میں اس کو بھول گیا...
  6. پ

    سیف نظم - جب ترے شہر سے گزرتا ھوں ۔ سیف الدین سیف

    جب ترے شہر سے گزرتا ھوں کس طرح روکتا ھوں اشک اپنے کس قدر دل پہ جبر کرتا ھوں آج بھی کارزار ھستی میں! جب ترے شہر سے گزرتا ھوں اس قدر بھی نہیں مجھے معلوم کس محلے میں ھے مکاں تیرا کون بتلائے گا نشاں تیرا تیری رسوائیوں سے ڈرتا ھوں جب ترے شہر سے گزرتا ھوں حال دل بھی نہ کہہ سکا گرچہ تو رھی...
  7. پ

    نظم - سفینہ رواں ھے

    کسی ایک منزل پہ رکنا گراں ھے نہ لطف بہاراں نہ خوف خزاں ھے یہ کیا بیکلی اپنے دل میں نہاں ھے سفینہ رواں ھے ھوا آتش دل کو بھڑکا رہی ھے کوئی بے قراری لیے جا رھی ھے نہ جانے تمنا کا ساحل کہاں ھے سفینہ رواں ھے بلاتا ھے پیہم اشاروں سے کوئی صدا دے رھا ھے کناروں سے کوئی مگر...
  8. پ

    سیف غزل - مری داستان حسرت وہ سنا سنا کر روئے

    مری داستان حسرت وہ سنا سنا کر روئے مرے آزمانے والے مجھے آزما کے روئے کوئی ایسا اہل دل ھو کہ فسانہ محبت میں اسے سنا کے روؤں وہ مجھے سنا کے روئے مری آرزو کی دنیا دل ناتواں کیحسرت جسے کھو کے شادماں تھے اسے آج پا کے روئے تری بے وفائیوں پر تری کج ادائیوں پر کبھی سر جھکا کے روئے...
  9. پ

    سیف غزل - ہم کو تو گردش حالات پہ رونا آیا

    ہم کو تو گردشِ حالات پہ رونا آیا رونے والے تجھے کس بات پہ رونا آیا کیسے جیتے ہیں یہ کس طرح جیے جاتے ہیں اہلِ دل کی بسر اوقات پہ رونا آیا جی نہیں آپ سے کیا مجھ کو شکایت ہوگی ہاں مجھے تلخیِ حالات پہ رونا آیا حسنِ مغرور کا یہ رنگ بھی دیکھا آخر آخر ان کو بھی کسی بات پہ رونا آیا کیسے مر مر کے...
  10. پ

    سیف غزل - غم دل کسی سے چھپاناپڑے گا

    غم دل کسی سے چھپاناپڑے گا گھڑی دو گھڑی مسکرانا پرے گا یہ آلالم ھستی یہ دور زمانہ تو کیا اب تمہیں بھول جانا پڑے گا بہت بچ کے نکلے مگر کیا خبر تھی ادھر بھی ترا آستانہ پڑے گا نہیں بھولتا سیف عہد تمنا مگر رفتہ رفتہ بھلانا پڑے گا
  11. پ

    سیف غزل - در پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم

    در پردہ جفاؤں کو اگر جان گئے ہم تم یہ نہ سمجھنا کہ برا مان گئے ہم پلکوں پہ لرزتے ھوئے تارے سے یہ آنسو اے حسن پشیماں ترے قربان گئے ہم ہم اور ترے حسن تغافل سے بگڑتے جب تو نے کہا مان گئے مان گئے ہم بدلا ھے مگربھیس غم عشق کا تو نے بس اے غم دوراں تجھے پہچان گئے ہم ھے سیف بس...
  12. پ

    سیف غزل -بڑے خطرے میں ھے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے

    بڑے خطرے میں ھے حسن گلستاں ہم نہ کہتے تھے چمن تک آگئی دیوار زنداں ، ہم نہ کہتے تھے بھرے بازار میں جنس وفا بے آبرو ھو گی اٹھے گا اعتبار کوئے جاناں، ہم نہ کہتے تھے اسی محفل اسی بزم وفا کے گوش گوشے میں لٹے گی مستی چشم غزالاں ، ہم نہ کہتے تھے اسی رستے میں آخر وہ کڑی منزل بھی آئے...
  13. پ

    سیف غزل - آپ سے عرض ملاقات نئی بات نہیں

    آپ سے عرض ملاقات نئی بات نہیں ھے مرے لب پہ وہی بات نئی بات نہیں دل بے تاب یہ ہلچل یہ قیامت کیسی آج کچھ ان سے ملاقات نئی بات نہیں آپ آ جائیں تو رم جھم کی صدا ناچ اٹھے ورنہ یہ رات یہ برسات نئی بات نہیں ھے یہی فرقہ ارباب وفا کا مقسوم یہ پریشانی حالات نئی بات نہیں سیف انداز...
  14. پ

    سیف غزل - آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے

    آئے تھے ان کے ساتھ نظارے چلے گئے وہ شب وہ چاندنی وہ ستارے چلے گئے شاید تمہارے ساتھ بھی واپس نہ آسکیں وہ ولولے جو ساتھ تمہارے چلے گئے ہر آستاں اگرچہ ترا آستاں نہ تھا ہر آستاں پہ تجھ کو پکارے چلے گئے شام وصال خانہ غربت سے روٹھ کر تم کیا گئے نصیب ہمارے چلے گئے دیکھا تو پھر...
  15. پ

    نظم - رخصت

    بھول جاؤ تمام باتوں کو ان خیالوں کو محو کر ڈالو پونچھ لو اشک اپنے دامن سے بکھرے بکھرے ھیں بال سلجھا لو جاؤ اب صبح ھونے والی ھے اب نہ آنسو بہاؤ جانے دو آؤ رخصت ھوں مسکراتے ھوئے داغ رہ جائے گا میرے دل پر روتے دیکھا جو تم کو جاتے ھوئے جاؤ اب صبح ھونے والی ھے خون حسرت...
  16. پ

    غزل - جو محفل سے ان کی نکالے ھوئے ھیں

    جو محفل سے ان کی نکالے ھوئے ھیں غم دو جہاں کے حوالے ھوئے ھیں ذرا تیرے گیسو جو بکھرے ھیں رخ پر اندھیرے ھوئے ھیں اجالے ھوئے ھیں یہ کون آ رھا ھے کہ سب اہل محفل متاع دل جاں سنبھالے ھوئے ھیں بڑا صاف تھا راستہ زندگی کا تری زلف نے پیچ ڈالے ھوئے ھیں یہاں سیف ہر دن قیامت کا دن ھے...
  17. پ

    سیف غزل - ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے

    ہر اک چلن میں اسی مہربان سے ملتی ھے زمیں ضرور کہیں آسماں سے ملتی ھے ہمیں تو شعلہ خرمن فروز بھی نہ ملا تری نظر کو تجلی کہاں سے ملتی ھے تری نظر سے آخر عطا ھوئی دل کو وہ اک خلش کہ غم دو جہاں سے ملتی ھے چلے ھیں سیف وہاں ہم علاج غم کیلیے دلوں کو درد کی دولت جہاں سے ملتی ھے
  18. پ

    غزل - جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں (سیف الدین سیف)

    جب تصور میں نہ پائیں گے تمہیں پھر کہاں ڈھونڈنے جائیں گے تمہیں تم نے دیوانہ بنایا مجھ کو لوگ افسانہ بنائیں گے تمہیں آہ میں کتنا اثر ھوتا ھے یہ تماشا بھی دکھائیں گے تمہیں آج کیا بات کہی ھے تم نے پھر کبھی یاد دلائیں گے تمہیں
  19. پ

    فیض غزل - سب قتل ھو کے تیرے مقابل سے آئے ھیں

    سب قتل ھو کے تیرے مقابل سے آئے ھیں ھم لوگ سرخرو ھیں کہ منزل سے آئے ھیں شمع نظر، خیال کے انجم ، جگر کے داغ جتنے چراغ ھیں تری محفل سے آئے ھیں اٹھ کر تو آگئے ھیں تری بزم سے مگر کچھ دل ھی جانتا ھے کہ کس دل سے آئے ھیں ھر اک قدم اجل تھا ھر اک گام زندگی ھم گھوم پھر کے کوچہ قاتل سے...
  20. پ

    فیض غزل - ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے

    ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن سے پہلے سزا خطائے نظر سے پہلے عتاب جرم سخن سے پہلے جو چل سکو تو چلو کہ راہ وفا بہت مختصر ھوئی ھے مقام ھے اب کوئی نہ منزل فراز دار و رسن سے پہلے نہیں رہی اب جنوں کی زنجیر پر وہ پہلی اجارہ داری گرفت کرتے ھیں کرنے والے خرد پہ دیوانہ پن سے...
Top