نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    غزل صحنِ جیون میں یونہی ہنستے ہنساتے رہیے "دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے" دف بجاتے ہوئے فردوس کو جاتے رہیے جشن سرکار عقیدت سے مناتے رہیے لوگ بہرے ہیں مرے شہر میں بسنے والے آپ جتنا بھی یہاں شور مچاتے رہیے رات اپنی بھی اسی طور سے کٹ جائے گی داستانِ شبِ فرقت ہی سناتے رہیے سوکھ ہی جائیں نہ...
  2. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    کلام دل کو دیوانہ شہِ دیں کا بنا تے رہیے عشق کا پھول سدا اس میں کھلاتے رہیے بارشِ نور میں ہر وقت نہاتے رہیے محفلِ شاہِ زمن گھر پہ سجاتے رہیے ان کی یادوں کا دیا دل میں جلاتے رہیے تیرگی گلشنِ ہستی کی مٹاتے رہیے تاج والے بھی ترے در کے سوالی ہوں گے خود کو نوکر شہِ والا کا بتاتے رہیے...
  3. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام کی پوسٹ نعتِ رسولؐ جشنِ میلادِ محمدؐ جو مناتے رہیے نعت سرکار ِ مدینہ ؐکی سناتے رہیے ان ؐکے آنے سے ہوئے دور اندھیرے یکسر نام ؐسے ان کے اندھیروں کو بھگاتے رہیے انؐ کی طاعت سے ہے وابستہ خدا کی طاعت انؐ کی الفت میں زمانے کو بھلاتے رہیے گھر جو ویران ہوں ویران نہیں رہ سکتے ذکرِ سرکارِ...
  4. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا کلام خود کا احساس زمانے کو کراتے رہیے خواب آنکھوں میں ہمیشہ ہی سجاتے رہیے کچھ اگر کر کے دکھانا زمانے والوں بے خطر آنکھ مصائب کو دکھاتے رہیے وہ اگر اپنا سمجھتا ہے چلا آے گا پیار کا دیپ لگاتار جلاتے رہیے ہے اگر شوق محبت میں جلانا خود کو "دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے" یار مل جائیں اگر...
  5. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یکجا غزل نشہء عشق و جنوں یونہی بڑھاتے رہیے اپنی نظروں سے ہمیں آپ پلاتے رہیے وہ ہے پھل ایسا جو ڈالی سے نہیں ہوگا الگ صبح سے شام تلک پیڑ ہلاتے رہیے دل میں نفرت ہو مگر پھیلا ہو لب پر مسکان دوستی یوں بھی سہی ہم سے نبھاتے رہیے عہد ہے سائنس کا بازار سے گیزر لاکر سخت جاڑے کے مہینوں میں نہاتے رہیے...
  6. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    ********** یکجا کلام ********* ہر کسی کو یہی احساس دلاتے رہٸے آٸینہ سچ کا ہمیشہ ہی دکھاتے رہٸے آپ کو آتا ہو جو ہم کو ستانے میں مزا ہر گھڑی آپ میرے دل کو ستاتے رہٸے آپ ڈرٸیے نہیں حالات کے تھپیڑوں سے غم ملے پھر بھی تو یہ جشن مناتے رہٸے اُس کی یادوں سے سدا رکھٸے اس دل کو روشن اک دیا درد کا سینے...
  7. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    روٹھے ہیں آپ سے اب آپ مناتے رہیئے منتیں کیجے نہ اب ناز اٹھاتے رہیئے لوٹ آنے سے بہت پہلے ہمیں لیجے ساتھ درد دل سنیئے ہمارا نہ سناتے رہیئے کوئ پوچھے جو بھری بزم میں ساتھی ہیں کہاں آئیں گے بزم میں ہم بھی یہ بتاتے رہیئے اک دیا جلتا ہوا رکھا ہے دیوار پہ آج آپ نے ہی تو کہا گھر کو...
  8. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    323 ویں مشاعرے میں یکجاکلام*** جشن میلادنبی یونہی مناتے رہئے نعت خوانی کیلئے ہم کو بلاتے رہئے سوکھ جائے نہ گلا جون کی گرمی میں مرا روح افزاہی سہی کچھ تو پلاتے رہئے چیختے چیختے جب آنے لگے منھ سے جھاگ جوش میں نعرہءتکبیر لگاتے رہئے کچھ سمجھنے کی ضرورت نہیں تفسیر ومتن انکی آواز میں آواز ملاتے...
  9. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    یک جا کلام محمد نور آسی ان چراغوں کو ہواؤں سے لڑاتے رہیے رات تسخیر جو کرنی ہے ، جلاتے رہیے عین ممکن ہے کسی روز یہ سن لی جائے "دل کی آواز میں آواز ملاتے رہیے" بیج نفرت کا اسے بانجھ بنا دیتا ہے دل کی مٹی میں فقط پیار اگاتے رہیے میری مٹی ہے، ابھی اور ملائم ہوگی کوزہ گراور ابھی چاک گھماتے رہیے...
  10. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    ان کو احساس محبت کا دلاتے رہیے دل ملے گر نہ ملے ہاتھ ملاتے رہیے وہ اگر ہوتے نہیں کچھ بھی نہیں تھا ممکن روٹھ جائیں جو کبھی ان کو مناتے رہیے ختم ہوگا ہی نہیں ایسا خزانہ ہے یہ دونوں ہاتھوں سے محبت کو لٹاتے رہیے گر پتہ ہے کہ نہیں اس کی ہے تعبیر کوئی اپنے خوابوں کو ہر اک رات سلاتے رہیے...
  11. عمران سرگانی

    غزلیات برائے تبصرہ

    سر الف عین عظیم محمد خلیل الرحمٰن شاہد شاہنواز ظہیراحمدظہیر مجھے ایک فیس بکی گروپ کی طرف سے ہوئے مشاعرے میں پیش کی گئی غزلیات کی تزئین کے لئے کہا گیا ہے۔۔۔ آپ برائے مہربانی تبصرہ کرتے جائیے جو اشعار درست نہیں ہونگے سکپ کر دیئے جائیں گے۔۔۔ یقیناً آپکا وقت بہت قیمتی ہے مگر اس سے ہم ایسے مبتدیوں...
  12. عمران سرگانی

    فیس بکی طرحی مشاعرہ : غزل برائے اصلاح

    فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن کر کے حل آب میں تیزاب پلاتے رہیے پیاسے کو مفت کا احسان جتاتے رہیے درد ہے راس مجھے درد کا عادی ہوں میں میری خوشیوں میں کوئی درد ملاتے رہیے ( کیا لفظ خوشیوں کا وزن فعلن کیا جا سکتا ہے؟؟؟) ہے حقیقت سے اگر آنکھ چرانا بہتر عمر بھر آپ مجھے خواب دکھاتے رہیے آج پھر جاگ...
  13. عمران سرگانی

    فیس بکی طرحی مشاعرہ : غزل برائے اصلاح

    کہیں کہیں خوبصورتی کے لئے ایسے الفاظ دہرائے جاتے ہیں۔۔۔ کچھ اشعار میں ایک جیسے الفاظ کا آنا بوریت کا سبب بنتا ہے لیکن ہر جگہ ایسا نہیں ہوتا۔۔۔
  14. عمران سرگانی

    سبھی یہاں پر محبتوں میں سنا رہے ہیں سزا کی باتیں - برائے اصلاح

    باقی تو استاد محترم دیکھیں گے۔ آخری شعر کے پہلے مصرعے میں 'تمہاری' اور دوسرے مصرعے میں لفظ 'تو' آیا ہے جو کہ شتر گربہ ہے۔۔۔ تمہاری کے ساتھ تم لگا سکتے ہیں۔۔۔ تو ہی لگانا ہے تو تمہاری کو تری سے بدلنا ہو گا۔۔۔ پہلے مصرعے میں "جانتے' کی جگہ "جان کر " کہیں۔
  15. عمران سرگانی

    عقل مند چیونٹی از محمد خلیل الرحمٰن

    بہت خوب سر محمد خلیل الرحمٰن صاحب۔۔۔
  16. عمران سرگانی

    برائے اصلاح

    یہ بحریں یہ اوزان خیال کی ایسی کی تیسی کر دیتے ہیں۔۔۔ خیال اپنی اصل شکل ہی کھو بیٹھتا ہے۔۔۔ مبتدیوں کے لئے سب سے بڑا یہی ہوتا ہے۔۔۔ اس کا حل یہی ہے ان اصولوں کو ذہن نشیں کر لیں۔۔۔ 1- الفاظ میں موجود کون سے حروف وزن میں شمار نہیں ہوتے۔ 2- الفاظ کا درست تلفظ 3- اخفا اور اشباع کہاں کیا جا سکتا ہے...
  17. عمران سرگانی

    اصلاح کیجئے

    میں ایک ٹیچر ہوں میرا ایک اصول ہے۔۔۔ سمجھو دہراؤ سمجھاؤ تاکہ علم تمہاری دل و دماغ کی نس نس میں بس جائے۔۔۔ اسکے بارے آپکا کیا خیال ہے؟؟؟ علم جتنا بحث و مباحثے سے آتا ہے۔۔۔ سوال کرنے سے آتا ہے رائے دینے اور لینے سے آتا ہے کسی اور صورت میں نہیں آ سکتا۔۔۔
  18. عمران سرگانی

    فیس بکی طرحی مشاعرہ : غزل برائے اصلاح

    فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن ملا کر پانی میں تیزاب پلاتے رہیے پیاسوں کو مفت کا احسان جتاتے رہیے درد ہے راس مجھے درد کا عادی ہوں میں خوشی میں میری کوئی درد ملاتے رہیے ہے حقیقت سے اگر آنکھ چرانا بہتر عمر بھر آپ مجھے خواب دکھاتے رہیے آج پھر جاگ اٹھے درد پرانے سارے آج تو آپ ہمیں شعر سناتے رہیے دکھ...
  19. عمران سرگانی

    کسی گہرے نشے سے زندگانی لُوٹ جاتی ہیں: غزل برائے اصلاح

    کیا اب سر کچھ بہتری ہے؟؟؟ مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ہمیشہ کی طرح جب سب امیدیں ٹوٹ جاتی ہیں تو ہم سے چاہتیں بیزار ہو کر روٹھ جاتی ہیں مجھے مایوس ہونے پر کہیں ، تُو لوٹ آئے گا تری یادیں ہمیشہ بول کر یہ جھوٹ جاتی ہیں برہنہ پاؤں چلنا پڑ گیا پُر خار صحرا میں محبت کے سفر میں جوتیاں تک ٹوٹ...
  20. عمران سرگانی

    فیس بکی طرحی مشاعرہ : غزل برائے اصلاح

    فائنل غزل پیاسے کو آب میں تیزاب پلاتے رہیے پھر کیا ہے ، مفت کا احسان جتاتے رہیے یہ محبت کے سلیقے ، وہ سبھی طور طریق آپ استاد ہیں بچوں کو سکھاتے رہیے درد ہے راس مجھے درد کا عادی ہوں میں خوشیوں میں بھی مری درد ملاتے رہیے ہے حقیقت سے اگر آنکھ چرانا بہتر عمر بھر پھر تو مجھے خواب دکھاتے رہیے آج...
Top