شکریہ سر مجھے بھی اسی شعر میں مسئلہ لگ رہا تھا۔۔۔
اور سر اس شعر میں ترمیم کرنا چاہ رہا تھا۔۔۔ آپ کیا کہتے ہیں؟
گود میں آ بیٹھی دنیا کی محبت
جیسے میں پیسوں کی بارش کر رہا ہوں
اس شعر کا پہلا مصرعہ یوں کر دیا جائے۔
گود میں آ بیٹھی دنیا رقص کرتے۔
سر الف عین پھر ایک غزل اصلاح کے لئے لے کر حاضر ہوا ہوں۔
افاعیل : فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن
کونسی دیکھو میں سازش کر رہا ہوں؟
تم سے ملنے کی سفارش کر رہا ہوں۔
اک خوشی دل زخمی کرتی جا رہی ہے۔
گدگداتے ہوئے خارش کر رہا ہوں۔
(خارش لفظ کچھ ٹھیک تو نہیں لگ رہا)
گود میں آ بیٹھی دنیا کی محبت
جیسے میں پیسوں...
استاد محترم الف عین و دیگر غزل اصلاح کے لِئے پیش کر رہا ہوں۔
عرش والے ذرا تاک زمیں پر
لوگ ہو گئے بے باک زمیں پر
میرے مولا ہمیں بخش دو آمین
ہم رگڑ رہے ہیں ناک زمیں پر
جتنے پانی میں گو رہتے رہو بھی
بس رہ جانی ہے پھر خاک زمیں پر
ہر وجود کو یوں آگ لگی پھر
آسماں کو اڑی راکھ زمیں پر
لکھ رہا ہوں...
یہ سر الف عین غزل ہے۔
خوف کا سایہ ہے درخت نہیں
میری آرام گاہ تخت نہیں
بات کرنے سے پہلے بول پڑے
یار وہ اتنا بھی کرخت نہیں
اپنا اک ہاتھ تھا مرے سر پر
ابر بادل کوئی درخت نہیں
وہ مقدر میں ہے ہمارے ؟ یا
ابھی جاگا ہمارا بخت نہیں ؟
اتنی جلدی کیوں ہار مان گیا؟
اب لب و لہجہ تیرا سخت نہیں
پھول...
سر الف عین ان دو اشعار کو میں نے الگ سے قطعہ بنا دیا ہے۔ کیوں کہ پیش رفت اور گرفت ہم قافیہ ہیں۔ غزل کا مقطع حذف کر دیا ہے۔
ڈھیر خوابوں کا اور وقت نہیں
ہوئی ہے کوئی پیش رفت ؟ نہیں
زندگی میرے خواب ہیں اونچے
چاہے تجھ پر مری گرفت نہیں۔
سر الف عین اس غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔
ڈھیر خوابوں کا اور وقت نہیں
ہوئی ہے کوئی پیش رفت ؟ نہیں
بات کرنے سے پہلے بول پڑے
یار وہ اتنا بھی کرخت نہیں
اپنا اک ہاتھ ہے مرے سر پر
ابر بادل کوئی درخت نہیں
زندگی میرے خواب ہیں اونچے
چاہے تجھ پہ مری گرفت نہیں
وہ مقدر میں ہے...
سر الف عین یہ کچھ تبدیلی کی ہے۔
آنکھیں تب دریا تھیں اور آگ رہی ہیں پلکیں
ایک اب دشت ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں
(یہ سر ایک کیفیت ہے۔ رونے کے دوران میری آنکھیں دریا کی مانند اور پلکیں آگ کی مانند تھی۔ جب آنسو خشک ہوئے تو آنکھیں صحرا کا منظر پیش کر رہی تھی اور پلکوں کی حالت صحرا میں بھاگنے جیسی...
سر مطلع میں ایک کیفیت کا اظہار ہے۔
پہلے آنکھوں سے آنسو بہتے تھے اب وہ آنسو بھی خشک ہو گئے ہیں۔ آپ کی نظر میں سر کوئی تبدیلی ممکن ہے؟
باقی میں انشاءاللہ بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
سر الف عین سر محمد ریحان قریشی اور دیگر اساتذہ سے درخواست برائے اصلاح۔۔۔
یہ میری ابتدائی غزلوں میں ایک ہے۔۔۔
آنکھیں دو دریا تھی اور آگ رہی ہیں پلکیں
اب تو اک صحرا ہے اور بھاگ رہی ہیں پلکیں
آج پھر خواب میں آنا ہے اسے آنکھوں سے
جیسے پہرے پہ کھڑی جاگ رہی ہیں پلکیں
پا کے دل خوش تو ہوا بعد میں...
بہت شکریہ سر الف عین ۔۔۔ غزل میں تبدیلیاں کی ہیں۔
تیز پانی کا بہاؤ سا رہا۔
یوں تری جانب کھچاؤ سا رہا۔
تیرا چہرہ ڈھونڈنا ہر شعر میں۔
یوں غزل سے اک لگاؤ سا رہا۔
مجھ سے بچھڑا جب کوئی تیرا خیال۔
میری سوچوں میں تناؤ سا رہا۔
پیار واپس کر دیا مانگا ہوا۔
پھر کہاں وہ رکھ رکھاؤ سا رہا۔
فیصلے کرنے پڑے...
اب سر الف عین نظر ثانی کریں۔
تیز پانی کا بہاؤ سا رہا۔
یوں تری جانب کھچاؤ سا رہا۔
تیری صورت ڈھونڈنا ہر شعر میں۔
شاعری سے اک لگاؤ سا رہا۔
مجھ سے بچھڑا جب کوئی تیرا خیال۔
میری سوچوں میں تناؤ سا رہا۔
پیار واپس کر دیا مانگا ہوا۔
پھر کہاں وہ رکھ رکھاؤ سا رہا۔
فیصلے کرنے پڑے اپنے خلاف۔
آپ کی جانب...