نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی

    سر یہ اشعار درست کیے ہیں۔ پاس جو مستقل یہیں ہوتی دل مکاں ہوتا تو مکیں ہوتی جو تجھے کھو دیا تھا پانے تک پھر تری اہمیت نہیں ہوتی تو مجھے یاد بھی نہیں آتی اب خیالوں میں بھی نہیں ہوتی پیار خوش نما بناتا ہے پیار میں اور بھی حسیں ہوتی بولی ' عمران ساتھ دیتی ترا جو ضرورت مری کہیں ہوتی
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی

    سر الف عین و دیگر اساتذہ کافی عرصے کے بعد اس سال جو پہلی غزل کہی تھی۔ اصلاح کی خاطر عرض کرتا ہوں۔ پاس جو مستقل یہیں ہوتی دل مکاں ہوتا تم مکیں ہوتی گھو دیا تجھ کو پانے سے پہلے پھر تری اہمیت نہیں ہوتی چاند تارے بھی توڑ لاتا میں پاؤں کے نیچے گر زمیں ہوتی جسم کا ایک حصہ زندہ ہے جس کو تکلیف بھی...
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    میرے آنگن میں ثمر دار شجر اگ آیا ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا سر قلم کر دیا تھا میں نے محبت کا مگر پھر محبت سر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں امن کے ہوتے مرے شہر میں شر اگ آیا آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا جب...
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    ایک شعر یہ بھی سر قلم کر دیا تھا میں نے محبت کا تو سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    اگلے تینوں اشعار آگے دیوار تھی تو ماں سے دعا لی میں نے میں چلا تو اسی دیوار میں در اگ آیا جب عَلَم تھاما ، علمدار کے بازو کاٹے بازؤں کی جگہ ہر کاندھے پہ پر اگ آیا مجھ پہ سایہ جو بنی ، ٹوٹ گئی وہ دیوار ٹوٹی دیوار سے عمران شجر اگ آیا
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    دوسرا شعر بیج نفرت کا کوئی بو گیا اس بستی میں امن کے ہوتے مرے شہر میں شر اگ آیا
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    پہلا شعر کچھ اس طرح کر دیا ہے میرے گھر میں کوئی پھلدار شجر اگ آیا ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    سر پہلے مصرعے میں' تو 'لکھنا بھول گیا تھا گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا۔۔۔
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ٹوٹی دیوار سے پھر ایک شجر اگ آیا

    سر الف عین اس غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔ افاعیل : فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن گھر میں تیرے لئے تو ایک شجر اگ آیا ان پرندوں کے یہاں رہنے کو گھر اگ آیا ہاتھ پاؤں میں نے تو کاٹ دیئے تھے ، سر بھی سر محبت پھر اٹھانے لگی ، سر اگ آیا امن تھا ، بیج کسی نے بو دیا نفرت کا لوگوں کے درمیاں اس شہر میں شر اگ...
  10. عمران سرگانی

    جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں

    ہاہا کوئی بات نہیں ہو جاتا ہے ایسے۔۔۔
  11. عمران سرگانی

    جب لہو بن کے اشک بہتے ہیں

    بولڈ سے مراد موٹا کر کے لکھے ہوئے جانی۔۔۔
  12. عمران سرگانی

    برائے اصلاح - میں یہ کیسی حماقت کر رہا ہوں

    بہت اچھی کاوش۔۔۔ پہلے سے بہت بہتر ہے۔۔۔
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    شکریہ سر۔۔۔
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    جی سر شکریہ۔۔۔ بعض اوقات فی البدیہ بھی ہو جاتا ہے۔ میں جتنا ممکن ہوا کوشش کروں گا۔
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    بہت شکریہ سر۔۔۔
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    مصرعہ یوں کر دیا ہے۔ تم سے ملنے کی گزارش کر رہا ہوں۔
  17. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔

    سر قافیہ کا یہ مسئلہ ہے کہ ذہن کو پہلے سے ٹیونڈ کر کے رکھا کچھ نیا کہنا ہے۔ شاید اس وجہ سے بار بار ایسا ہو رہا ہے۔ کبھی کامیاب بھی ہو جاتا ہوں کبھی ناکام بھی۔
Top