سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔
افاعیل
فاعلاتن فعلاتن فعلن
دریا ہے تو تجھے چلنا ہو گا
اس سمندر سے بھی ملنا ہو گا
دانہ پانی تو ملے گا تجھ کو
مٹھی کی قید میں رہنا ہو گا
وہ کہاں جانتا ہے دل کا حال
اب اسے جا کے یہ کہنا ہو گا
آنکھ سے پٹی اتاری ہے جو
پھر نیا خواب تو بُننا ہو گا...