نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ پر مری قید میں رہنا ہو گا

    تجھے کوئی تکلیف ہے؟؟؟ اللہ کا شکر ہے اللہ نے مجھے خوبصورت بنایا ہے۔۔۔ حسد میں آپ کا منہ جل کر کالا ہو گیا ہے تو آپ میری شکل و صورت پر تنقید نہ کریں۔ پڑھے لکھے جاہل انسان
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ پر مری قید میں رہنا ہو گا

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل فاعلاتن فعلاتن فعلن دریا ہے تو تجھے چلنا ہو گا اس سمندر سے بھی ملنا ہو گا دانہ پانی تو ملے گا تجھ کو مٹھی کی قید میں رہنا ہو گا وہ کہاں جانتا ہے دل کا حال اب اسے جا کے یہ کہنا ہو گا آنکھ سے پٹی اتاری ہے جو پھر نیا خواب تو بُننا ہو گا...
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ لیکن بروز عید مرا دل اداس ہے۔

    اب سر الف عین درست ہے؟ جو آج تو نہیں تو یہ محفل اداس ہے محفل میں جو بھی شخص ہے شامل اداس ہے کیسے اداس میں نہ ہوں اپنے ہی قتل پر۔ جو قتل کر کے وہ مرا قاتل اداس ہے یا جو قتل کر کے میرا قاتل اداس ہے (تسکین اوسط مفعول فاعلاتن مفعول فاعلن) یوں تو سبب اداسی کا کوئی نہیں بنا لیکن بروز عید مرا دل...
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین ساتھی وہ کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی پیار کی یہ زندگی اب قلیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے وادیوں میں ایک...
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ لیکن بروز عید مرا دل اداس ہے۔

    سر الف عین و دیگر اساتذہ تازہ غزل کی اصلاح فرما دیجئے۔ افاعیل : مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن جو آج تو نہیں تو یہ محفل اداس ہے محفل میں جو بھی شخص ہے شامل اداس ہے کیسے اداس میں نہ ہوں اپنے ہی قتل پر۔ جو قتل کر کے مجھ کو مرا قاتل اداس ہے یوں تو وجہ اداسی کی کوئی نہیں بنی لیکن بروز عید مرا دل اداس...
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    جی دونوں کا وزن ایک ہے۔ فاعلات فاعلن فاعلات فاعلن یا فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن اسی طرح فاعلن مفاعلات فاعلن مفاعلن یا فاعلات فاعلات فاعلات فاعلن
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    پیار کا گواہ تھا جو ، جب وہی مکر گیا یہ سر ' فاعلات فاعلات فاعلات فاعلن کے وزن میں ہے۔ اور اس مصرعے کی کریکشن کر دی ہے۔۔۔ پیار کی یہ زندگی اب قلیل رہ گئی۔۔۔
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین یہ اور اشعار کا اضافہ کیا ہے۔ پیار کا گواہ تھا جو ، جب وہی مکر گیا۔ کون سی ہمارے پاس پھر دلیل رہ کئی۔ قتل کر کے ہنستے ہیں مجھ پہ جملے کستے ہیں یا خدا ابھی بھی کچھ اور ڈھیل رہ گئی؟ آخری دفعہ ملو ، بات پیار کی کریں پیار کی زندگی اب قلیل رہ گئی۔
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    ہاتھ میں جلی ہوئی اک قندیل رہ گئی ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے وادیوں میں ایک اکیلی جھیل رہ گئی گھر میں جو لگایا تھا ، فوٹو بھی اتر گیا یادوں کی چبھی ہوئی ایک کیل رہ گئی...
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر ایک اکیلی کی تقطیع کی صحیح سے سمجھ نہیں آئی۔ کیا اسکی تقطیع دولخت ہونے کی بجائے اکٹھی نہیں ہو گئی؟
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    ہاتھ میں جلی ہوئی اک قندیل رہ گئی ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی گھر جو لگایا تھا ، فوٹو بھی اتر گیا یادوں کی چبھی ہوئی ایک کیل رہ گئی اب سر ٹھیک ہے؟؟؟ ایک اکیلی کی تقطیع کی صحیح سے سمجھ نہیں آئی۔ کیا اسکی تقطیع دولخت ہونے کی بجائے اکٹھی نہیں ہو گئی؟
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین کھو گئیں وہ منزلیں اک سبیل رہ گئی ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے وادیوں میں ایک اکیلی جھیل رہ گئی گھر جو لگائی تھی ، فوٹو بھی اتر گئی یادوں کی چبھی ہوئی ایک...
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    اوکے سر شکریہ محمد تابش صدیقی ۔۔۔ سر الف عین پہلی بار اس طرح کی بحر سے واسطہ پڑا ہے۔ میرا سر اردو ادب سے کوالیفیکیشن کے لحاظ سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں رہا۔ اب سوچ رہا ہوں اردو میں پرائیویٹ ماسٹر کر لیا جائے۔ اسے مزید بہتر کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین اب نظر ثانی کریں۔ ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی ساتھی تو کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ملن کی آرزو تھی طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے وادیوں میں اک تنہا جھیل رہ گئی جو ذہن پہ نقش تھی فوٹو بھی اتر گئی یادوں کی چھبی ہوئی...
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    یہ سر غزل 2016 کی لکھی ہوئی ہے ۔ میں نے دوبارہ چیک نہیں کیا۔۔۔ اسے درست کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل: فاعلات فاعلن فاعلات فاعلن یا فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن ہاتھ میں محبتوں کی سبیل رہ گئی ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ترے ملن کی خواہش طویل رہ گئی پھر سے رت بدل گئی ، اڑ گئیں وہ تتلیاں پھر سے...
Top