نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن مجھکو لے جا کر ستاروں میں جڑے گا آسمان پھر زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان شام کی سرخی پہن کر اور بن کر اک دلہن رات کی کالی سیاہی اوڑھ لے گا آسمان روز رکھ کر ہاتھ پر جلتا ہوا اک آفتاب جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان چاند سے بھی خوبصورت میں بناؤں گا...
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    کب تلک پتھروں کی بارش ہو گی میرے جسم پر کب تلک میری زمیں سے یوں لڑے گا آسمان
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    غزل میں قوافی حرف ے کو ہی مدنظر رکھ کر لئے ہیں لیکن ر اور ڑ تکرار زیادہ ہے ایک قافیہ جلے مختلف ہے۔۔۔ جڑے ، بھرے ، جلے ، کرے ، مرے ، پڑھے وغیرہ۔۔۔ اگر کہیں تبدیلی کی ضرورت ہے تو سر اصلاح کر دیں۔۔۔
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    بہتر سر۔۔۔
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    یہ مطلع کیسا رہے گا مجھکو لے جا کر ستاروں میں جڑے گا آسمان پھر زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    شکریہ سر مطلع کا ایک قافیہ ڑے میں کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ یہ شعر دیکھیں روز رکھ کر ہاتھ پر جلتا ہوا اک آفتاب جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سر الف عین سر عظیم اصلاح فرما دیجئے فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن میرے جانے پر نہ جانے کیا کرے گا آسمان اس زمیں کا یہ خلا کیسے بھرے گا آسمان شام کی سرخی بدل کر پہنے گا کالا لباس تم کرو گے جس طرح ویسا کرے گا آسمان روز رکھ کر سینے پر جلتا ہوا اک آفتاب جب جلائے گا ہمیں ، خود بھی جلے گا آسمان کب...
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سر یہ مطلع کیسا رہے گا عشق تو باعثِ آزار بھی ہو سکتا ہے پھول کے ساتھ کوئی خار بھی ہو سکتا ہے
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    جی سر پہلے مصرعے میں تھوڑی تبدیلی کی ہے۔ دھیان سے توڑ یہ دل پار بھی ہو سکتا ہے یا توڑ مت ، جسم کے دل پار بھی ہو سکتا ہے یا دل کے ٹوٹا ہوا دل پار بھی ہو سکتا ہے آئینہ ٹوٹ کے تلوار بھی ہو سکتا ہے
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    بہت شکریہ سر گڑھ کی جگہ گھر کر دیں تو کیسا رہے گا۔۔۔ حسن کا گھر تھی جو ، میری ہمسفر تھی جو ساتھی وہ کہاں حسیں اور جمیل رہ گئی
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح: ساتھی تو کہاں حسین و جمیل رہ گئی

    سر الف عین رسالے کے لئے یہ غزل سلیکٹ کی ہے۔۔۔ تھوڑی موڈیفائی کی ہے۔۔۔ ایک نظر دیکھ لیں کوئی کمی نہ رہ جائے۔۔۔ شکریہ فاعلن مفاعلن فاعلن مفاعلن چاند چھپ گیا کہیں ، خشک جھیل رہ گئی پیار کی یہ زندگی اب قلیل رہ گئی دل یہ ٹوٹ تو گیا ، دھڑکنیں کہاں رکیں اک ملن کی آرزو تھی ، جو طویل رہ گئی پھر سے رت...
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    مطلع میں گرہ لگائی ہے دھیان سے توڑ ترے پار بھی ہو سکتا ہے آئینہ ٹوٹ کے تلوار بھی ہو سکتا ہے لوٹنے پر ترے لوٹے ہیں پرانے جذبات پیار تو پیار ہے دو بار بھی ہو سکتا ہے گر بھرے شہر میں ہو ایک اکیلا انسان اپنوں کے درد سے دو چار بھی ہو سکتا ہے میں نہیں ہوں کوئی دل پھینک مگر دیکھ ، تری ان اداؤں سے...
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سعید عاصم صاحب کی غزل کی زمین میں فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن دھیان سے توڑ ترے پار بھی ہو سکتا ہے پھول کے ساتھ کوئی خار بھی ہو سکتا ہے لوٹنے پہ ترے لوٹے ہیں پرانے جذبات پیار تو پیار ہے دو بار بھی ہو سکتا ہے گر بھرے شہر میں ہو ایک اکیلا انسان اپنوں کے درد سے دو چار بھی ہو سکتا ہے میں اگرچے...
  14. عمران سرگانی

    سہ ماہی اردو محفل ۔۔۔ اکتوبر تا دسمبر 2019

    سر آپ سے اصلاح شدہ کلام پیش کر سکتے ہیں؟؟؟
  15. عمران سرگانی

    ایک سلام برائے اصلاح

    سیاہ کو سیہ کر دیں تو بہتر رہے گا کیونکہ سیاہ کا وزن علا نہیں علان ہے۔۔۔ جیسے راہ کو رہ بھی لکھا جاتا ہے۔۔۔ نگاہ کو نگہ بھی۔۔۔ اساتذہ سے مشورہ کر لیں۔۔۔ یہ صرف میری رائے ہے ۔۔۔
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    غزل ہمارے چہرے پہ آ گئیں جھریاں ، ہمارا اتر گیا رنگ ہمارے گالوں پہ نیر برسے ، ہمارے چہرے کو آ لگا زنگ عناد میں لڑ پڑے قبیلے ہمارے جب ایک دوسرے سے عدو نے یوں فائدہ اٹھایا کہ سرحدوں پر بھی چھیڑ دی جنگ تمہارے ہوتے ہوئے مرے دوست دشمنوں کی نہیں ضرورت دکھائے تم نے وہ کارنامے...
  17. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    اوکے سر شکریہ۔۔۔
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    کیا اس طرح ٹھیک ہے سر۔۔۔ طویل عرصہ قلیل سی زندگی کا اس کشمکش میں گزرا نہ ہم نے کی بے وفا سے نفرت ، نہ پیار کرنے کا آ سکا ڈھنگ یا نہ کر سکے بے وفا سے نفرت ، نہ پیار کا ہمکو آ سکا ڈھنگ
  19. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    جی سر میں نے بھی اس لفظ کی کمی محسوس کی ہے۔۔۔ کوشش کرتا ہوں متبادل مصرعہ لانے کی۔۔۔
  20. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح

    سر الف عین سر عظیم دو اشعار کا اضافہ کیا ہے۔۔۔ مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن مفاعلاتن اجاڑ ڈالے سہاگ ، بچے یتیم کر دیئے ظالموں نے وہ گولیاں مارتے رہے اور ہم انہیں مارتے رہے سنگ گزار دی تیس سال کی زندگی اسی ایک کشمکش میں یا طویل عرصہ ہماری تھوڑی سی زندگی کا گزر گیا یوں یا طویل عرصہ قلیل سی زندگی...
Top