نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    فعلن فعلن فعلن فعلن بیچ میں تھیں دیواریں حائل پھر بھی تھے اس کی جانب مائل گرچہ الفت سے انجان تھے لیکن پھر بھی تھے اسکے کتنے قائل ہم نے گھنگھرو لڑتے دیکھے جب بھی کھنکی تیری پائل کیسی جنگ میں ہم شامل تھے جو بن چوٹ لگے ہوئے گھائل وہ اک شہزادی تھی عمران جس کے لئے لڑتے تھے قبائل
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    فعلن فعلن فعلن فعلن بیچ میں تھیں دیواریں حائل پھر بھی تھے اس کی جانب مائل گرچہ تھے الفت سے ہم انجان پھر بھی تھے اسکے کتنے قائل ہم نے گھنگھرو لڑتے دیکھے جب بھی کھنکی تیری پائل جاری
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    ایک اور تجربہ کیا تھا مگر وقت نہ ملنے کی وجہ سے پوسٹ نہیں سکا شکریہ فعلن فعلن فعلن فع گو کہ ہیں دیواریں حائل پھر بھی تری جانب مائل دونوں محبت سے انجان پر اس کے کتنے قائل کیسی جنگ میں ہم شامل بن لڑے جو ہوئے گھائل ( ہوئے = م س م س ) کتنے سیدھے سادے ہم ہر کوئی کہتا جاہل گھنگھرو جیسے لڑتے ہوں جب...
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہم محبت سے انجاں تھے

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ فعلن فعلن فعلن فعلن چاہے دیواریں تھیں حائل پھر بھی اس کی جانب مائل دونوں محبت سے انجاں تھے پھر بھی اس کے کتنے قائل کیسی جنگ میں ہم شامل تھے بن لڑے جو , ہوئے تھے گھائل کتنے سیدھے سادے تھے ہم پر ہر کوئی کہتا جاہل جب دریا میں ڈوب رہے تھے ہمکو میسر...
  5. عمران سرگانی

    ایک سوال؟؟؟

    بہت شکریہ سر شکیب اور سر الف عین صاحب۔۔۔
  6. عمران سرگانی

    ایک سوال؟؟؟

    السلام علیکم ! سر الف عین و دیگر اساتذہ کیا لفظ ' زمانوں ' اور ' آنکھوں ' ہم قافیہ ہو سکتے ہیں؟؟؟
  7. عمران سرگانی

    ایک سوال؟؟؟

    تلازمہ کاری کیا ہے اور اس کا شاعری سے کیا ربط ہے؟؟؟ اس کے بارے کوئی کتاب مل سکے تو ضرور بتائیں۔ سر الف عین و دیگر اساتذہ سے
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- مار اس کو خود کشی کر لی

    شکریہ سر ۔۔۔ مزید بہتر کرتا ہوں۔۔۔
  9. عمران سرگانی

    چہرے برائے اصلاح

    انکل اللہ خیر کرے گا۔۔۔ کاوش جاری رکھیں۔۔۔ خاص طور پر نئے شعرا کے کلام کا مطالعہ ضرور کریں۔۔۔ شاعری میں جدت بہت ضروری ہے۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    چہرے برائے اصلاح

    اصلاح کا کام اساتذہ کا ہے۔ میں صرف مشورہ دے رہا ہوں۔ یہ کاغذ کے چہرے مروّت سے خالی پتھر کی ہے فطرت محبّت سے خالی ( پتھر کو شاعروں نے م س م س یعنی فعلن کے وزن میں باندھا ہے۔ میرے خیال میں فعو کے وزن میں باندھنا درست نہیں۔) یہ ہوتے ہیں نازاں گناہوں پہ اپنے یہ بندے ہیں دیکھو ندامت سے خالی (وزن درست...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- مار اس کو خود کشی کر لی

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔۔۔ افاعیل :- فاعلاتن مفاعلن فعلن جب سے دونوں نے دوستی کر لی دو گھرانوں نے دشمنی کر لی نیم پاگل سا ہو گیا تھا میں خط جلا کر ترے خوشی کر لی پہنی جب چوڑیاں خوشی کی تو کاندھے پہ شال بھی دکھی کر لی بولی مجھ کو جو بات بھاتی نہیں بات پھر آپ نے وہی کر...
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    کسے پھر کون کشتی سے گرائے گا سجا ہے پانی پر میدان لکڑی کا
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    یا سر الف عین اس طرح زیادہ بہتر رہے گا۔۔۔ ترے غم میں بنا ہے سوکھ کر لکڑی نہیں تھا وہ شجر عمران لکڑی کا
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    جی سر تدوین کی۔۔۔ آخری مصرعہ یوں کر دیا ہے شجر تھا پر نہ تھا عمران لکڑی کا
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    سر الف عین ایک شعر کا اضافہ کیا ہے۔۔۔ ترے غم میں بنا ہے سوکھ کر لکڑی گھنا جنگل جو تھا عمران لکڑی کا یا شجر تھا پر نہ تھا عمران لکڑی کا
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    بنا ہو جسم اک بے جان لکڑی کا ہو پودا پیار کا ، گلدان لکڑی کا جلا ڈالے گی تیرے حسن کی یہ آگ مرا دل بھی ہے میری جان لکڑی کا میسر تیل ہے دیمک سے بچنے کو مگر اس میں بھی ہے نقصان لکڑی کا ہے گھر کا فرد گھر کے اک ستوں جیسا بنا ہے جیسے ہر انسان لکڑی کا مرے گھر میں لگی کچھ اس لئے بھی آگ مرے گھر میں...
  17. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    جی سر زبردست ہو گیا۔۔۔ بہت نوازش۔۔۔ میسر تیل ہے دیمک سے بچنے کو مگر اس میں بھی ہے نقصان لکڑی کا
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    سر الف عین آپکی رائے کا انتظار ہے۔۔۔
  19. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    سر الف عین کیا اب کچھ بہتر ہوئی ہے؟؟؟ بنا ہو جسم اک بے جان لکڑی کا ہو پودا پیار کا ، گلدان لکڑی کا جلا ڈالے گی تیرے حسن کی یہ آگ مرا دل بھی ہے میری جان لکڑی کا ہاں دیمک سے بچاؤ کے لئے ہے تیل مگر ہے اس میں بھی نقصان لکڑی کا ہے گھر کا فرد گھر کے اک ستوں جیسا بنا ہے جیسے ہر انسان لکڑی کا مرے...
  20. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح:- مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا

    آخری شعر کچھ اس طرح کردیا ہے۔ مرے گھر میں لگی کچھ اس لئے بھی آگ مرے گھر میں تھا ہر سامان لکڑی کا
Top