نتائج تلاش

  1. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    سر الف عین اس شعر مقطع بنا دیا ہے۔ میں میں کی تکرار کچھ درست نہیں لگ رہی تھی۔۔۔ ہاتھوں سے ڈھانپتے ہوئے ماں کے جلے تھے ہاتھ تھا تیز آندھیوں میں ، میں پلتا ہوا دیا ہاتھوں سے ڈھانپتے ہوئے ماں کے جلے تھے ہاتھ عمران آندھیوں میں تھا پلتا ہوا دیا
  2. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    جی سر یہی بہتر ہے۔۔۔ میں نے اس طرح بھی کیا تھا۔۔۔ بہت شکریہ سر۔۔۔
  3. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    اوکے سر۔۔۔ سب خوابوں کے محل جلا دے گا یہ دیکھنا یہ وقت ہاتھ سے ہے پھسلتا ہوا دیا
  4. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    یہ خوابوں کے محل ترے سب کچھ جلائے گا یہ وقت ہاتھ سے ہے پھسلتا ہوا دیا
  5. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    سر الف عین بحر تبدیل کر دی ہے اب نظر ثانی کریں۔۔۔ فعلن مفاعلن فعلاتن مفاعلن یا مفعول فاعلات مفاعیل فاعلن یہ زندگی ہے ایک پگھلتا ہوا دیا ہے میرے ہاتھ سے جو نکلتا ہوا دیا یوں چاند کیوں ہمیشہ دکھائی دیا مجھے ہو دور جھونپڑی میں وہ جلتا ہوا دیا یہ خوابوں کے محل ترے سب کچھ جلا دے گا یہ وقت ہاتھ سے ہے...
  6. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    اوکے سر شکریہ۔۔۔ کوشش کروں گا کسی اور بحر میں لکھوں۔۔۔ کچھ شاعر حضرات نے اس بحر میں کہا ہے اس لئے کوشش کی۔ سر مزمل شیخ بسمل نے بھی مستعمل بحروں میں شمار کیا ہے۔۔۔ اس لئے اس میں طبع آزمائی کی۔
  7. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح : ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل:- فعولن مفاعلن فعولن مفاعلن ہے میرے وجود میں پگھلتا ہوا دیا حیاتی ہے ہاتھ سے نکلتا ہوا دیا ہمیشہ سے چاند یوں دکھائی دیا مجھے کہیں دور جھونپڑی میں جلتا ہوا دیا ترے خوابوں کے محل ، یہ سب کچھ جلا دے گا ہے یہ وقت ہاتھ سے پھسلتا ہوا دیا چلا...
  8. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ قیدی اپنی قید میں جب تھک گیا تھا

    اوکے اس شعر کو حذف کر دیا ہے۔۔۔ بہت شکریہ سر۔۔۔
  9. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ قیدی اپنی قید میں جب تھک گیا تھا

    بہت شکریہ سر۔۔۔ گاؤں اپنے آج میں نوتک گیا تھا۔ سر اس مصرعہ میں جو غلطی ہے واضح کر دیں تاکہ آئندہ غلطی نہ ہو۔۔۔
  10. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ قیدی اپنی قید میں جب تھک گیا تھا

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل:- فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن تیرے پیچھے آخری حد تک گیا تھا قیدی اپنی قید میں جب تھک گیا تھا اب مجھے بتلا مری جاں میں کہاں ہوں میں جو تیرے پاس خود کو رکھ گیا تھا پھر اسے مجھ سے محبت بھی ہوئی تھی وہ محبت کا مزا بھی چکھ گیا تھا وہ پرندوں کی...
  11. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    اوکے سر شکریہ۔۔۔ خوش بیانی کا متبادل لفظ ذہن میں نہیں آ رہا۔ اس شعر کو حذف کر رہا ہوں۔
  12. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    سر الف عین نئے شعر کہے ہیں۔ ابھی تک جو سلگتا ہوں محبت میں مجھے بھی نوجوانی میں لگی تھی آگ یا (مجھے کچی جوانی میں لگی تھی آگ) لگا ڈالی دلوں میں آگ سی میں نے جو میری خوش بیانی میں لگی تھی آگ
  13. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    بہت شکریہ سر الف عین 'عمارت اس پرانی ' قافیہ کی قید ہے کیا کیا جائے۔ مزید ایک دو اشعار کہنا چاہتا ہوں جلد پوسٹ کروں گا۔
  14. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    سر عظیم کچھ ممکنہ ان اشعار میں تبدیلیاں کی ہیں۔ نظر ثانی فرمائیے۔ شکریہ ہماری زندگانی میں لگی تھی آگ کسی کی بد گمانی میں لگی تھی آگ کسی لڑکی نے جل کر خودکشی کی تھی عمارت اس پرانی میں لگی تھی آگ مرے پہلو میں آ کر چاند بیٹھا تھا وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ جو تنکا تنکا میرا جل گیا تھا گھر...
  15. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    بہت شکریہ سر۔۔۔ نعمان امام نے اس شعر میں بےدھیانی کو فاعلاتن کے وزن میں باندھا ہے۔ میں نے بھی انہی کی پیروی کی ہے۔ عکس آنکھوں میں بے دھیانی کا تھا یا سبب دل کی بد گمانی کا تھا ظفر اقبال نے بھی اپنے اس شعر میں بے دھیانی کا وزن مندرجہ بالا طریقے سے کیا ہے۔ تم اپنی مستی میں آن ٹکرائے مجھ سے یک دم...
  16. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح :- وہیں دریا کے پانی میں لگی تھی آگ

    سر الف عین و دیگر اساتذہ سے اصلاح کی درخواست ہے۔ افاعیل مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن ہماری زندگانی میں لگی تھی آگ عمارت اس پرانی میں لگی تھی آگ بڑھاپے ہی کے بارے سوچتا تھا میں سلگتے اس جوانی میں لگی تھی آگ یہ چولہے میں ہمارے جل رہے تھے خط محبت کی نشانی میں لگی تھی آگ مرے پہلو میں آ کر چاند بیٹھا...
  17. عمران سرگانی

    برائے اصلاح غزل 2

    بہت شکریہ سر۔۔۔ انشاءاللہ ضرور آؤں گا۔ کل رات گئے آپ ہی کی کتاب فاعلات کی ورق گردانی کرتا رہا ہوں۔ ماشا اللہ بہت ہی اعلٰی کام کیا ہے۔
  18. عمران سرگانی

    غزل برائے اصلاح۔۔۔ پر مری قید میں رہنا ہو گا

    جناب میں یہاں کچھ سیکھنے کے لئے آتا ہوں۔ سیکھنے سے انسان کی عزت کم نہیں ہوتی۔ اور میں تمام منتظمین کا شکر گزار ہوں جنہوں نے انٹرنیٹ پر یہ فارم بنا کر سیکھنے سکھانے کے جدید تقاضوں کو پورا کیا ہے۔ آپ دوستوں کی غلط جملوں اور تنقید سے زیادہ سے زیادہ یہی ہو گا میں یہاں آنا چھوڑ دوں گا۔ میرے سیکھنے...
Top