نتائج تلاش

  1. نوید اکرم

    چمن میں پھول کھل جائیں، گلستاں میں بہار آئے

    اتنے مفصل تجزیے کا بہت بہت شکریہ! یہاں سما سے مراد "آسمان " ہے اس طرح کیسا رہے گا؟ وہ کب سے حسن اور کردار لے کر گھر میں بیٹھی ہے بھرا جو ہو نہ لالچ سے، کوئی آدم تو آ جائے
  2. نوید اکرم

    ”فعولن فعولن فعولن فعولن“ کا کھیل

    غزل میری رہ آپکی دیکھتی ہے الف عین صاحب! توجہ ادھر بھی
  3. نوید اکرم

    چمن میں پھول کھل جائیں، گلستاں میں بہار آئے

    محترم جناب الف عین صاحب
  4. نوید اکرم

    چمن میں پھول کھل جائیں، گلستاں میں بہار آئے

    چمن میں پھول کھل جائیں، گلستاں میں بہار آئے اگر وہ میری کہلائے، اگر وہ میری ہو جائے نظر آئے نہ تم کو پھر سما یہ خالی خالی سا بکھر جائے دھنک ہر سو، اگر وہ میری ہو جائے وہ لمحہ آج بھی خوشبو بکھیرے روح کے اندر جب اس نے اپنے ہاتھوں سے بنا کر مجھ کو دی چائے اکیلا ہوں، میں ٹھوکر کھا کے جب بھی گرنے...
  5. نوید اکرم

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے

    بعد از ترمیم نمبر 2: تاریکیوں کی دشمن مہ نور مل گئی ہے وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے لوگوں کو ہوں گی حاصل جنت میں جا کے حوریں مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے
  6. نوید اکرم

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے

    ابھی یہ خبر نہیں، صرف خوش فہمی ہے :D
  7. نوید اکرم

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے

    بعد از ترمیم: تاریکیوں کی دشمن مہ نور مل گئی ہے وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے
  8. نوید اکرم

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے

    حسن و شبابِ زن سے مخمور مل گئی ہے وہ خوش جمال، چشمِ بد دور مل گئی ہے لوگوں کو تو ملیں گی جنت میں جا کے حوریں مجھ کو اسی جہاں میں اک حور مل گئی ہے مدہوش کر دے مجھ کو اس کے بدن کی خوشبو لگتا ہے مجھ کو مشکِ کافور مل گئی ہے مجھ کو نہیں رہی اب تاریکیوں کی پرواہ مجھ کو مقابلے میں مہ نور مل گئی ہے
  9. نوید اکرم

    بے التفاتی

    بے التفاتی کے سبب کا اندازہ ہے مجھ کو کہ ترے خوابوں کا محور تووہ شہزادہ ہے جو سونے اور چاندی میں تول دے تجھ کو اور مرے پاس۔۔۔ مرے پاس تو ترے لئے صرف محبت ہے!
  10. نوید اکرم

    رباعیات

    رباعی 3: مہلک ہے بہت ثروت و حشمت کا نشہ راتوں کو حسیں تن کی صحبت کا نشہ کرتا ہوں دعا، میرے خدا! مجھ کو چڑھے دولت کا نہ طاقت کا نہ عورت کا نشہ محترم جناب الف عین صاحب
  11. نوید اکرم

    رباعیات

    رباعی 1: بے اصل خیالات سے بیزار ہیں ہم پُر جہل رسومات سے بیزار ہیں ہم مذہب ہو یا تہذیب و ثقافت اپنی بے راہ روایات سے بیزار ہیں ہم رباعی 2: ان قصر و محلات سے بیزار ہیں ہم دولت کے نہ منصب کے پرستار ہیں ہم مطلوب ہے ہم کو تو خلوص اور وفا چاہت کے، محبت کے خریدار ہیں ہم
  12. نوید اکرم

    حسن کا ایسا پیکر۔۔۔ (قطعہ)

    بعد از ترمیم: اتنا حسین پیکر دیکھا نہیں جہاں میں مسحور کر دیا ہے تیری ہر اک ادا نے دل چاہتا ہے چھو لوں تجھ کو لبوں سے اپنے لیکن غلط کہا ہے اس کو مرے خدا نے
  13. نوید اکرم

    حسن کا ایسا پیکر۔۔۔ (قطعہ)

    ویسے آپ نےاس کو جس بحر میں ڈھالا ہے ، اس نے اس قطعے کو چار چاند لگا دیے ہیں۔اگر اجازت ہو تو اس میں معمولی ترامیم کر کے اپنے نام کر لوں؟
  14. نوید اکرم

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں

    ڈیزی کے گلاب نہیں ہوتے۔ ڈیزی ایک الگ پھول ہے جو ایسا ہو تا ہے
  15. نوید اکرم

    حسن کا ایسا پیکر۔۔۔ (قطعہ)

    استادِ محترم! کیا یہ قطعہ اس وزن میں درست نہیں؟ فعْل فعولن فعلن فعْل فعول فعولن فعْل فعولن فعلن فعلن فعْل فعولن فعْل فعول فعولن فعْل فعولن فعلن فعلن فعْل فعولن فعلن فعْل فعولن
  16. نوید اکرم

    حسن کا ایسا پیکر۔۔۔ (قطعہ)

    حسن کا ایسا پیکر دیکھا نہیں ہے جہاں میں سحر کیا ہے طاری تیری ایک اک ادا نے چاہتا تو ہوں کہ چھو لوں تجھ کو لبوں سے اپنے مجھ کو منع کیا ہے اس سے میرے خدا نے
  17. نوید اکرم

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں

    پروین شاکر نے اپنی ایک نظم میں ہونٹوں کو ڈیزی کے گلابی پھول سے تشبیہ دی ہے۔ اس تشبیہ کو مد نظر رکھتے ہوئے میں نے یہ لفظ استعمال کیا ہے۔
  18. نوید اکرم

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں

    قوافی درست نہ ہونے کا مطلب کہ ساری محنت بیکار! :( قوافی کے علاوہ کوئی اور قابل اصلاح چیز؟؟ کیا "پیسہ" اور "کیسا" میں پ اور ک مفتوح ہیں؟
  19. نوید اکرم

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں

    خلق ویسا نہیں، حسن ویسا نہیں کوئی بھی میرے محبوب جیسا نہیں وہ ملنسار و خوش خلق و روشن خیال شخص دیکھا کوئی اور ایسا نہیں کس سے تشبیہ دوں میں رخِ یار کو کہ کوئی چاند بھی اس کے جیسا نہیں اس کی چشمِ سحر دیکھ کر سب کہیں حور سے ہے سوا، حور جیسا نہیں کیسے کہہ دوں لبوں کو میں ڈیزی، گلاب جیسے لب ہیں...
  20. نوید اکرم

    شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں

    بعد از ترمیم: شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں پیکر حیا کے نذرِ بیداد ہو رہے ہیں یا رنگینئ جہاں پر بیداد ہو رہے ہیں تن کی ہوس سے ہے یاں لبریز ابنِ آدم اطوارِ صنفِ نازک صیاد ہو رہے ہیں مابین مرد و زن کے ہے اختلاط ایسا ویرانے کالجوں کے آباد ہو رہے ہیں شارع کو چھوڑ کر جو چلتے اِدھر اُدھر ہیں وہ...
Top