نتائج تلاش

  1. نوید اکرم

    شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں

    شیطان کے حواری آزاد ہو رہے ہیں اس کائنات کے رنگ برباد ہو رہے ہیں تن کی ہوس سے ہے یاں لبریز ابنِ آدم اطوارِ صنفِ نازک صیاد ہو رہے ہیں مابین مرد و زن کے ہے اختلاط ایسا ویرانے کالجوں کے آباد ہو رہے ہیں شاہراہ کو چھوڑ کر جو چلتے اِدھر اُدھر ہیں وہ نوجوان جوڑے برباد ہو رہے ہیں محترم جناب الف عین...
  2. نوید اکرم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم

    میرے بھائی یہاں سب لوگ اپنی اپنی غزلیں پوسٹ مارٹم کرانے کے لئے ہی تو پوسٹ کرتے ہیں تاکہ پوسٹ مارٹم کی رپورٹ کی روشنی میں اپنے ناقص کلام کو تھوڑا بہتر کر سکیں۔
  3. نوید اکرم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم

    محترم جناب الف عین صاحب! اگر آپ بھی اپنی رائے سے آگاہ فرما دیں تو عنایت ہو گی
  4. نوید اکرم

    گلی سے گزرتی رہیں لڑکیاں

    قوافی پسند آئے
  5. نوید اکرم

    بیٹی تو تھی خدا کی رحمت۔۔۔

    اگر تیسرے مصرعے کو یوں کر لیا جائے تو کیسا رہے گا؟ "بن گئے ہیں گلوں کا پھندا"
  6. نوید اکرم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم

    املا کی تصحیح کا شکریہ۔۔۔ - کیا ایسی صنف متعارف کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے جس کے مطلع میں ہم قافیہ کی جگہ ایک جیسے الفاظ (کدہ اور کدہ) آ جائیں؟ میں نے ایک دو اور غزلیں بھی اسی طرح کی لکھی ہوئی ہیں۔
  7. نوید اکرم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم

    الفت بھری شراب کا اک مے کدا ہیں ہم بھڑکے ہے جس میں پیار وہ آتش کدا ہیں ہم ہم وہ نہیں جو پھول کی رنگت پہ مر مٹیں وہ پھول کی مہک ہے کہ جس پر فدا ہیں ہم ہو جائے جن سے پیار وہ سب سے حسین ہیں پھر ان کے زلف و لب پہ ہی لکھتے سدا ہیں ہم ان کا ہمارا ساتھ ہمیشہ رہے گا اب پوشاک وہ ہماری اور ان کی ردا...
  8. نوید اکرم

    سانحۂ پشاور - ۱۶ دسمبر ۲۰۱۴ (قطعہ)

    خون ہے ، خون ہے ، ہر طرف خون ہے ظالموں نے قیامت ہے ڈھائی ہوئی مسکراتے ہوئے جو گئی تھی سکول وہ کلی خون میں ہے نہائی ہوئی
  9. نوید اکرم

    ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا

    محترم جناب الف عین صاحب
  10. نوید اکرم

    سانحہ ٔ پشاور (16 دسمبر 2014)

    پھولوں کا اور کلیوں کا چمن میں خوں کیا ہے جن نے درندہ کیسے کہہ دوں ان کو کہ اتنے زیادہ ظالم تو درندے بھی نہیں ہوتے!
  11. نوید اکرم

    ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا

    ملک میں عدل کو ڈھونڈتا رہ گیا نہ ملا، ہر گلی چھانتا رہ گیا علم ہے کیوں بھلا صرف امیروں کا حق؟ جو بھی آیا یہاں سوچتا رہ گیا صدقے سے مال کے ڈھیر ہی لگ گئے نا سمجھ مال کو جوڑتا رہ گیا ہم نے توہینِ مذہب نہیں کی کوئی جوڑا جلتا ہوا چیختا رہ گیا لوگو! میں نے بھلا جرم کیا تھا کیا؟ پیٹ میں طفل بھی...
  12. نوید اکرم

    اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے (برائے تنقید و اصلاح)

    میری دانست کے مطابق تو اس شعر میں ایک ہی مضمون بیان ہوا ہے (میں چاہتا ہوں کہ جو لڑکی روشن خیال اور خوب صورت ہے ، وہ میری ہو جائے)۔ شعر کے دو لخت ہونے کی وجہ کی تھوڑی وضاحت فرما دیں تو نوازش ہو گی۔
  13. نوید اکرم

    اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے (برائے تنقید و اصلاح)

    یہاں جاناں بمعنی محبوب ہے۔ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ پریوں جیسے بہت سے لوگ میرے اردگرد موجود ہیں مگر ان میں صرف ایک وہی ہے جو میرا محبوب ہے۔
  14. نوید اکرم

    اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے (برائے تنقید و اصلاح)

    اتنی پریوں میں وہ ہی جاناں ہے درد کا میرے وہ ہی درماں ہے جو ہے روشن خیال و خوش صورت میری ہو جائے میرا ارماں ہے ساتھ اس کا ہو تو کٹھن یہ سفر سہل ہے کتنا! کتنا آساں ہے! میں اسے بے پناہ چاہتا ہوں اور وہ ہے کہ مجھ سے نالاں ہے ناز ہے یاں کسی کو رتبے پر کوئی دولت پہ اپنی نازاں ہے ہے کروڑوں میں...
  15. نوید اکرم

    بیٹی تو تھی خدا کی رحمت۔۔۔

    بہت بہت شکریہ!
  16. نوید اکرم

    بیٹی تو تھی خدا کی رحمت۔۔۔

    محترم جناب الف عین صاحب! آپ سے توجہ کی درخواست ہے
  17. نوید اکرم

    نا راضی

    کوئی بات ہوئی تھی وہ مجھ سے روٹھ گئی تھی میں نے اسے بہت سمجھایا منطق سے دلیل سے مگر وہ عورت تھی نہیں سمجھی نہیں مانی تب پاس جا کے میں نے اسے باہوں میں بھر لیا پیار سے اسے دیکھ کر کہا "آئی لو یو!" اور اس کا ماتھا چوم لیا وہ عورت تھی مان گئی!
  18. نوید اکرم

    فاصلہ

    ہاں، تو بالکل چاند جیسا ہے کہ تیرے سارے مدح سرا تجھ کو چاہنے والے میرے جیسے کل دیوانے تجھ کو دیکھ تو سکتے ہیں مگر چھو نہیں سکتے!
  19. نوید اکرم

    بیٹی تو تھی خدا کی رحمت۔۔۔

    ترمیم شدہ (اساتذہ کرام سے تنقید و اصلاح کی درخواست ہے) ہوتی ہے بیٹی خدا کی رحمت آج ہوئی ہے کیوں یہ زحمت بن گئے ہیں طوق گلوں کا رسم و رواج ، جہیز کی لعنت
Top