بھائی میں غور نہیں کیا معاف کردیں چند اشعار برائے اصلاح حاضرہیں امید ہے نظر الفت ہوگی
دولت سے کوئی معتبر نہیں ہوتا
جو سایہ نہ دے وہ شجر نہیں ہوتا
بستیاں اُجاڑ دیتیں ہیں یہ نفرتیں
کیوں آباد کوئی پیار کا نگر نہیں ہوتا
مل تو جائے کسی رہگذر پہ وہ
لیکن اب ہم سے سفر نہیں ہوتا
سوچتا اب بھلا دوں...