نتائج تلاش

  1. آ

    برائے اصلاح

    برسات ہوئی کائنات خوش ہے مٹی مہک اٹھی نبات خوش ہے مرغانِ چمن گیت گا رہے ہیں ہے رقص میں شاخ اور پات خوش ہے ماحول ہوا خوشگوار ایسا کھل اٹھا ہے دن اور رات خوش ہے ابر کرم ایسے برس رہا ہے ہم خوش ہیں کہ ہم سے وہ ذات خوش ہے ممکن نہیں ہے زیست آب کے بن عمران! سو ہر ذی حیات خوش ہے ( مفعول مفاعیل...
  2. آ

    برائے اصلاح

    (خوشامد بری بلا ہے) شجر کی شاخ پر بیٹھا تھا اک کوا ( کسی ٹہنی پہ بیٹھا تھا کوئی کوا) تھا اس کی چونچ میں روٹی کا اک ٹکڑا ابھی سوچا تھا اس نے کھائے گا روٹی کہیں سے لومڑی واں ایک آ نکلی کرے کوے سے حاصل کس طرح روٹی خوشامد کی اسے ترکیب پھر سوجھی خوشامد سے یہاں پر کام ہوتے ہیں بڑے آرام سے سب...
  3. آ

    برائے اصلاح

    کوئی بھی ماں کے جیسا ہو نہیں ممکن کے ایسا ہو تڑپ اٹھتی ہے رونے پر ہے سوتی تر بچھونے پر مکاں کو گھر بناتی ہے محبت سے سجاتی ہے محبت ماں کی سچی ہے ہمیشہ تازہ رہتی ہے نہیں ماں کے لیے ہوتے کبھی بچے بڑے ہوتے نہیں ایسا کہیں کوئی بدل ماں کا نہیں کوئی دلاسہ ماں کا مل جائے دلِ پژمردہ کھل جائے
  4. آ

    برائے اصلاح

    نہ بندوقیں نہ کوئی بم بنائیں ہم دوا ڈھونڈیں ، کوئی مرہم بنائیں ہم ہو گل دستہ، نہ ہو ہتھیار ہاتھوں میں تبسم ہو لبوں پر ،پیار باتوں میں زباں بولیں یہاں سارے محبت کی ہمیشہ ہو ،جہاں گیری اخوت کی ہماری ذات سے ہو نفع ہر اک کو اجالے بانٹیں بن کے شمع ہر اک کو بنیں راحت کا ساماں،دکھ کا درماں ہم بنا...
  5. آ

    برائے اصلاح

    *ہمت* دھرتی کا چیر کے سینہ نکلا ہے اپنی ہمت سے دانہ نکلا ہے ہمت کے آگے پہاڑ بھی رائی ہے ہمت نے جوئے شیر بہائی ہے ہمت ڈالے مردہ جسموں میں جان ہمت کر دے ہر مشکل کو آسان ہمت سے چوڑا ہوتا ہے سینہ ہمت سے آئے ،عزت سے جینا ہمت سے صحرا بن جائے گلزار ہمت سے آئے بیابانوں میں بہار ہر چوٹ سکھاتی ہے...
  6. آ

    برائے اصلاح

    یہ جو پیڑوں کی چھتری ہے دیکھو تو کتنی اچھی ہے ایسا سکوں ہے اس کے نیچے بیٹھا ہوں میں آنکھیں میچے ایسے ہوا سے ڈول رہے ہیں پتے پنکھا جھول رہے ہیں بول پرندے بول رہے ہیں رس کانوں میں گھول رہے ہیں پیڑ خدا کی خاص عطا ہیں ان کے فوائدحد سے سوا ہیں سانس سکوں کا ہم لیتے ہیں ان کے دم سے دم لیتے ہیں...
  7. آ

    برائے اصلاح

    السلام علیکم ! ہمارے اسکول کا ایک بچہ دائم نام کا گر کے فوت ہو گیا چودہ اگست کو ۔ اس کے لیے ایک کلام لکھا ہے۔ ہر آنکھ اشکبار ہے دائم ترے لیے ہر دل بھی سوگ وار ہے دائم ترے لیے غنچہِ ناشگفتہ تجھے پھول ہونا تھا پژمردہ روزگار ہے دائم ترے لیے باغِ بہشت میں کھلے گا بن کے پھول تو اب خلد کی بہار ہے...
  8. آ

    برائے اصلاح

    اگرچہ دور ہے کوسوں وفا تم سے مگر یہ دل نہیں ہوتا خفا تم سے تمھی ہو زہر بھی تریاق بھی ہوتم ملے گی درد دل کی سو شفا تم سے
  9. آ

    برائے اصلاح

    یوں نچائے حسن ہم کو انگلیوں پر جیسے بھنورے ناچتے ہیں ڈالیوں پر سب ترے لب کی لطافت دیکھتے ہیں کان دھرتا ہے کوئی کب گالیوں پر --------------------------------------- ایسی بری کسی کی تقدیر بھی نہ ہو دل ترسے اور اس کی تصویر بھی نہ ہو یہ خوابوں کی عنایت بھی کوئی کم نہیں عمران اس قدر تو دل گیر...
  10. آ

    برائے اصلاح

    مجھے فطرت سے الفت ہے بڑی شدت سے الفت ہے پہاڑوں ،کوہساروں سے کہ گرتی آبشاروں سے بہاؤ سے، روانی سے ندی کی نغمہ خوانی سے شجر کی نرم چھاؤں سے پرندوں کی صداؤں سے پھلوں کے رس سے لذت سے گلوں کی بو سے رنگت سے گلستاں سے، بہاروں سے مہکتے لالہ زاروں سے چمن سے ،گل کی پتی سے مچلتی شوخ تتلی سے فلک سے،...
  11. آ

    برائے اصلاح

    کتنے دلکش کتنا پیارا نیلے امبر کا نظارہ حدِ نظر تک پھیلا ہوا ہے سر پہ ہمارے چھایا ہوا ہے کوئی ایسا علاقہ نہیں ہے جس پر اس کا سایہ نہیں ہے سورج ہو یا چاند ستارے ہر اک اس کا حسن نکھارے بادل اس پر جب چھاتے ہیں رنگ نیا اک دکھلاتے ہیں ہو کے سوار ہوا پر بادل رنگ جمائیں خلا پر بادل اجلے بادل...
  12. آ

    برائے اصلاح

    ظلم غزہ میں جو برپا ہے دیکھ کے دل یہ لرز اٹھاہے پھول سے بچے مسلے جائیں دیکھ درندے بھی شرمائیں آنکھ اشکبار نہ ہو تو کیا ہو سینہ فگار نہ ہو تو کیا ہو دیکھ سکیں ہم تاب نہیں ہے تم سہتے ہو جواب نہیں ہے مشق ستم تم پر ہے جاری جرات کو ہے سلام تمھاری تم تو حقدار ہوئے جنت کے اور اسرائیلی لعنت کے...
  13. آ

    برائے اصلاح

    ہم کہ احسان اٹھاتے ہوئے مر جاتے ہیں آنکھ محسن سے ملاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہم کسی ہاتھ کو لوٹا نہیں سکتے خالی لب پہ انکار کو لاتے ہوئے مر جاتے ہیں ہر قدم پر کوئی سمجھوتہ ہمیں کرنا پڑے زندگی تجھ کو بچاتے ہوئے مر جاتے ہیں خون ہوتا ہے پتنگوں کا ہمارے باعث ہم چراغوں کو جلاتے ہوئے مر جاتے ہیں شہر...
  14. آ

    اصلاح سخن

    سورج جس کا نام ہے بچو قدرت کا انعام ہے بچو جگ مگ کرتا شرق سے نکلے ایک اجالا،ہر سو بکھرے کاہِ کشاں یاچاند ستارے اس کے آگے ماند ہیں سارے اس کی کرنیں جب پڑتی ہیں فصلیں اگتی اور پکتی ہیں پھول حسیں ہیں اس کے دم سے پھل شیریں ہیں اس کے دم سے یہ ہے عطا اللہ میاں کی رونق ہے یہ سارے جہاں کی جلوے اس...
  15. آ

    برائے اصلاح

    کام کوئی بھی چھوٹا نہیں ہے کم تر کوئی بھی پیشہ نہیں ہے پیشے سے جو وفا کرتا ہے رتبہ اسی کا ہوتا بڑا ہے رزقِ حلال کماتا ہے جو سب سے عزت والا ہے وہ ذات نہیں ہے پیشہ کسی کا یہ تو وسیلہ ہے روزی کا کاروبار جہاں چلتے ہیں ہم سارے تو کل پرزے ہیں خاص ہیں سب کوئی عام نہیں ہے چھوٹا کوئی بھی کام نہیں...
  16. آ

    برائے اصلاح

    کوئی حسرت نہ کوئی غم ہے باقی خلش دل کی مگر پیہم ہے باقی ٹپک پایا نہ آنکھوں سے ہماری مچلتا سینے میں ماتم ہے باقی نہ وہ پروانے کے جیسی تڑپ ہے نہ اب وہ شوق کا عالم ہے باقی اثر دل پر نہیں کچھ موسموں کا یہاں بس یاس کا موسم ہے باقی سخن ور ہم ہوئے تیرے سبب سے ترا پر ذکر اب کم کم ہے باقی ابھی گا...
  17. آ

    برائے اصلاح

    اگرچہ دل شکستہ بھی نہیں ہے مگر یہ ہنستا بستا بھی نہیں ہے اتر جاتے ہیں کیسے لوگ دل میں بظاہر کوئی رستہ بھی نہیں ہے تمھیں دعوی بھی ہے دیوانگی کا تمھارا حال خستہ بھی نہیں ہے ہمیں محروم رکھا دھوپ سے بھی وہ بادل جو برستا بھی نہیں ہے طلب ہے سنگ کی شوریدہ سر کو کوئی آواز کستا بھی نہیں ہے برا...
  18. آ

    برائے اصلاح

    رسم دنیا نبھانا بھول گئے شکل تک وہ دکھانا بھول گئے ہم کو عادت ہے بھول جانے کی سو اسے ہم بھلانا بھول گئے دیکھ کر ایک پھول ہنستا ہوا ہم پرند آشیانہ بھول گئے شعر کہنے کو ہم ترستے ہیں آپ کیوں دل دکھانا بھول گئے کیا کمی آ گئی جنوں میں مرے لوگ پتھر اٹھانا بھول گئے ایک صورت تھی مسکرانے کی آپ صورت...
  19. آ

    برائے ااصلاح

    یہ نہ سمجھو بدل گیا ہوں میں بات یہ ہے سنبھل گیا ہوں میں وہ کہ مانندِ شمعِ روشن تھی مثلِ پروانہ جل گیا ہوں میں لطف گل گشت میں نہ آیا جب سوئے صحرا نکل گیا ہوں میں روک پائی، نہ آبلہ پائی اس تلک سر کے بل گیا ہوں میں کیا سروکار دل کو دشت سے ہے ڈھونڈے اس کا حل گیا ہوں میں بیج سے دکھ کے شاعری...
  20. آ

    برائے اصلاح

    ہم آشفتہ سروں نے ٹھانی ہے تند ہوا میں شمع جلانی ہے راہِ یزید اپنا تو پر ہم نے رسمِ شبیری دہرانی ہے ایسے مرو کہ امر ہو جاؤ تم خوف اجل کیا ایک دن آنی ہے ڈر پھولوں میں ہے پھر کیوں مالی کا کام ہی جب اس کا نگرانی ہے اس کو عبث تم کھونا مت یارو در یتیم یہ دور جوانی ہے تشنہ لبی جھیلی ہے کچھ اتنی...
Top